[6:13 AM, 9/4/2018] A**Shah Jee**:

💥 روزہ توڑنے کا کفارہ:


کسی شرعی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ یا کوئی دوسرا نفلی روزہ ٹوٹ گیا تو اس کی قضا لازم ہے۔
لیکن بِلا عذرِ شرعی رمضان المبارک کا روزہ توڑنے پر قضا کے ساتھ کفارہ ادا کرنا بھی ضروری ہے۔

رمضان المبارک کے ایک روزے کا بدل تو سال بھر کے روزے بھی نہیں بن سکتے،
لیکن شریعت نے اس کی کم ازکم مقدار یہ مقرر کی ہے کہ وہ شخص لگاتار دو ماہ یعنی ساٹھ ایام کے روزے رکھے
اگر تسلسل ٹوٹ گیا یعنی روزے کچھ مس ہو گئے تو دوبارہ سے روزے شروع گنتی سے رکھنے ہوں گے اس لیے اس میں تسلسل شرط ہے۔
یا پھر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ساٹھ مساکین کو دونوں وقت کا کھانا پیٹ بھر کر کھلائے۔
جو روزے کفارہ کے بغیر ہوں جن کی صرف قضا کرنا مقصود ہو ان روزوں کے لیے کوئی قید نہیں کہ روزے ترتیب سے رکھے یا غیر مسلسل رکھے بلکہ عام اختیار ہے کہ جس طرح چاہے قضا کرے۔