روزے کے آداب:

علماء نے روزے کے چھ آداب بیان کیے ہیں:

💫 نگاہ کی حفاظت:
حدیث شریف میں ہے کہ نگاہ ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو شخص اللہ کے خوف سے اس سے بچ جائے اللہ اسے ایسا ایمان کا نور عطا کرتا ہے جس کی روشنی دل میں محسوس ہوتی ہے۔ بلاوجہ غیر محرموں کو دیکھنا یا لغو و لعب کو آنکھوں سے دیکھنا ناجائز ہے۔ کم از کم روزے کی حالت میں اس بات کا دھیان رہے کہ اللہ نے جسے دیکھنے سے منع فرمایا ہے نہ دیکھے۔

💫 زبان کی حفاظت:
جھوٹ، چغل خوری، غیبت، فحش گوئی، لڑائی جھگڑا سب اس میں آتے ہیں۔ کسی کے پسِ پشت اس کی برائی بیان نہ کریں۔
نبی کریم صلی للہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ غیبت کیا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
غیبت زِنا سے بڑھ کر ہے۔

زِنا کرنے والے اپنے گناہ پر پشیمان ہو کر توبہ کر لیتا ہے لیکن غیبت کرنے والا غیبت کو گناہ ہی نہیں سمجھتا اس لیے اسے توبہ کی توفیق نہیں ہوتی۔

💫 کان کی حفاظت:
ہر وہ بات جس کا زبان سے کہنا ناجائز ہے اس کا کانوں سے سننا بھی ناجائز ہے۔ حدیث شریف کے مطابق غیبت سننے اور کرنے والا دونوں برابر کے شریک ہیں۔ اسی طرح لغو باتوں کو سننا بھی گناہ میں آتا ہے۔

💫 باقی اعضائے بدن کی حفاظت:
ہاتھوں سے گناہ مثلاً چوری نہ کریں، کسی بے گناہ پر ظلم نہ کریں، پاؤں سے چل کر گناہ کی طرف نہ جائیں، حرام مال سے افطار نہ کریں، پیٹ کو زیادہ نہ بھریں۔
سحری کے وقت پیٹ کو نہ تو اتنا بھریں کہ سستی غالب آجائے اور نہ افطار کے وقت۔


▪حدیث شریف میں ہے کہ

اللہ کو کسی برتن کا بھرنا اس قدر ناپسند نہیں جتنا پیٹ بھرنا ناپسند ہے۔ آدمی کے لئیے چند لقمے ہی کافی ہیں جن سے کمر سیدھی رہے۔

▪ اگر کوئی شخص کھانے پر تُل جائے تو اس سے زیادہ نہیں کہ ایک تہائی پیٹ کھانے کے لیے رکھے، ایک تہائی پانی کے لیے اور ایک تہائی خالی کہ ہوا سانس کے ذریعے آسانی سے آتی جاتی رہے۔

▪روزے کا مقصد شہوتوں کو توڑنا ہے۔ اور یہ تبھی ٹوٹیں گی جب وقت بھوک کی حالت میں گزرے گا۔

💫 قبولیت روزہ :
روزہ رکھنے کے بعد اس بات سے بھی ڈرتے رہنا چاہئیے کہ نا معلوم یہ روزہ بارگاہِ الٰہی میں قبول بھی ہے کہ نہیں۔ روزے دار کو خائف رہنا چاہئیے اور دعا کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ روزے کو قبول فرما لیں۔ کیونکہ ہر عبادت کی قبولیت محض اس کی مہربانی سے ہوسکتی ہے ورنہ ہماری عبادتیں ایسی ہیں کہ ہم نے کبھی حق ادا نہیں کیا۔

▪حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ

بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ ان کے روزے کے بدلے میں سوائے بھوکا رہنے کے کچھ حاصل نہ ہوگا، اور بہت سی راتوں کو کھڑے ہونے والے ایسے ہیں کہ ان کو جاگنے کی مشقت کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا۔