🌹اعتکاف:

💥اعتکاف کے معنی:

لفظ اعتکاف عکف سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں روکنا اورمنع کرنا (یعنی نفس کی خواہشات سے خود کو روکنا)۔

اعتکاف کے لفظی معنی ہیں گوشہ نشینی، خلوت گزینی، سب سے الگ ہو کر گوشہ تنہائی میں بیٹھ جانے کا عمل۔

💥شرعی مفہوم:

شریعت میں دنیا سے یکسو ہو کر مدتِ معین کے لیے مسجد یا کعبتہ اللہ میں عبادت کی غرض سے روزہ دار کی خلوت نشینی کو اعتکاف کہا جاتا ہے۔

💥سنت اعتکاف :

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے یعنی پورے شہر میں سے کسی ایک نے کر لیا تو سب کی طرف سے ادا ہو گا۔ اور اگر کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سبھی گناہ گار ہوئے۔ رمضان کے اعتکاف میں یہ ضروری ہے کہ رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ کو غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجد کے اندر بہ نیت اعتکاف چلا جائے اور انتیس کے چاند کے بعد یا تیس کے غروبِ آفتاب کے بعد مسجد سے باہر نکلے۔

💥اعتکاف کی نیت:

میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے سنت اعتکاف کی نیت کرتا/ کرتی ہوں۔



💥اعتکاف کے فضائل:

🌸حدیث کی رو سے چند فضائلِ اعتکاف درج ذیل ہیں:

▪1: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن کے اعتکاف کے بارے میں فرمایا کہ

جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے ایک دن کا اعتکاف کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں حائل کردے گا، جن کی مسافت آسمان و زمین کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔
(کنزالاعمال)

▪2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

جو شخص خالص نیت سے بغیر ریا اور بلا خواہشِ شہرت ایک دن کا اعتکاف بجا لائے گا، اس کو ہزار راتوں کی شب بیداری کا ثواب ملے گا اور اس کے اور دوزخ کے درمیان فاصلہ پانچ سو برس کی راہ ہو گا۔
(تذکرة الواعظین)

▪3: سیدنا ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ ہوجاتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی ہیں جیسے وہ ان نیکیوں کو خود کرتا رہا ہو-
(مشکوٰة شریف)

▪4: ایک مقام پر سرکارِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کر لیا تو ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کئے۔
(بیہقی شریف)

💥 مسائلِ اعتکاف:

▪1: مسجد یا اعتکاف والی جگہ پر ہی کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا، سونا اور عبادت کرنا۔

▪2: ضروری حاجت کے سوا اعتکاف والی جگہ سے باہر نہ نکلنا۔

▪3: دورانِ اعتکاف مسجد کے اندر ضرورتاً دینی موضوعات پر بات کی جا سکتی ہے۔

▪4: دورانِ اعتکاف کسی کے جنازے میں شرکت نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی کسی مریض کی عیادت کرنے کی اجازت ہے۔

▪5: نماز، تلاوتِ قرآن، تسبیح و تحمید، تہلیل و تکبیر، درود و استغفار، نمازِ تسبیح، نوافل، دعا اور دیگر اطاعت کے کاموں میں خود کو مشغول رکھے۔ عبث اور فضول گفتگو اور لا یعنی باتوں اور کاموں سے اپنے آپ کو بچائے۔



💥 اعتکاف کو باطل کر دینے والی چیزیں:


▪1: بِلاوجہ اعتکاف کی جگہ سے باہر نکلنا خواہ تھوڑی دیر کے لیئے نکلے۔

▪2: کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرنا-

▪3: حیض یا جماع کی صورت میں۔

▪4: ڈوبتے کو بچانے یا آگ بجھانے کے لیئے باہر نکلنا-

▪5: حاجتِ ضروری سے باہر نکلنے پر دنیاوی معاملات میں حصہ لینے سے۔

▪6: روزے کے ٹوٹ جانے کے سبب اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔

⚡نوٹ: مندرجہ بالا تمام شرائط و ضوابط کے ساتھ عورت گھر میں اور مرد مسجد میں اعتکاف کی مدت گزارے گا۔