💥 حج کی اہمیت و فضائل

قرآن و حدیث کی روشنی میں حج کی اہمیت و فضائل درج ذیل ہیں:

🌸 قرآن کی روشنی میں:

🍁1 اور حج اور عمرہ صرف اللہ کے لیے کرو۔
(سورةالبقرة)

🍁2حج کے متعین مہینے ہیں، چنانچہ جس نے حج کا عزم کر لیا، اس کے لیے لازم ہے کہ وہ نہ کوئی فحش بات کرے نہ گناہ کرے اور نہ لڑائی جھگڑا کرے۔ جو نیک کام تم کرو گے اللہ اس سے باخبر ہے۔ سفر کے لیے زادِ راہ لو اور بہترین زاد راہ تقویٰ ہے۔ اور اے عقل والو، مجھی سے ڈرو۔
(سورةالبقرة:197)

🍁3 جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اس میں جو آجائے امن والا ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس طرف کی راہ پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر دیا ہے اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے بلکہ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے۔
(سورةآلِ عمران: 97)

🌸 حدیث کی روشنی میں:

🍁1جو شخص حج کا ارادہ کرے اسے جلدی کرنے چاہیے کہ چونکہ ممکن ہے کہ وہ بیمار پڑ جائے، ممکن ہے اونٹنی کھو جائے، ممکن ہے ایسی ضرورت پیش آئے کہ حج کرنا نا ممکن ہو جائے۔
(ابنِ ماجہ)

🍁2 صحیحین میں ابوہریرہ ؓ سے ثابت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
جس نے بھی حج کیا اوراس میں فسق وفجور نہ کیا تو وہ اس طرح واپس لوٹتا ہے جس طرح کہ اسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہے۔
( بخاری و مسلم)

🍁3۔ عمرہ سے عمرہ تک ان دونوں کے مابین (گناہوں کا) کفارہ ہے، اورحجِ مبرور یعنی خالص حج کا بدلہ جنت کے علاوہ کچھ نہیں۔
(بخاری و مسلم)

🍁4۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
جس نے حج کیا اور دوران حج اس سے نہ کوئی شہوانی فعل سرزد ہوا اور نہ ہی اس نے فسق وفجور کا ارتکاب کیا وہ گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہو کر لوٹا گویا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔
(بخاری ومسلم)

🍁5۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے لوگ اللہ کے وفد (مہمان) ہیں، اگر یہ دعا کرتے ہیں تو اللہ ان کی دعا قبول کرتا ہے، اور اگر بخشش طلب کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں بخش دیتا ہے۔
(نسائی، ابن ماجہ)

🍁6۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے اللہ کے لیے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ تو کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اس کو جنا تھا۔
(بخاری شریف)

🍁7۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص کو خرچ اخراجات سواری وغیرہ سفر بیت اللہ کے لیے پیسہ میسر ہو (اور وہ تندرست بھی ہو) پھر اس نے حج نہ کیا تو اس کو اختیار ہے کہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔