نمازِ تہجد:

عشاءکے بعد رات کے کسی حصے میں سو کر اٹھنا اور نوافل پڑھنا تہجد کہلاتا ہے۔

💥 نمازِ تہجد کی کل رکعتیں:

نمازِ تہجد کی کم از کم دو رکعات ہیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ہیں۔
پیارے آقا دو جہاں علیہ صلوة والسلام تہجد میں گیارہ رکعت ادا فرماتے، آٹھ تہجد کی رکعت اور تین وتر۔

✨ تمام نفلی نمازیں (نمازِ تسبیح، تہجد، اشراق، چاشت، اوابین، اور باقی نوافل) اگر چار رکعت سے پڑھی جائیں، تو ان کے پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو سنتِ غیر مؤکدہ کا ہے۔

✨ نمازِ تہجد میں قرات کا اختیار ہے جو چاہے پڑھے اور قرآن یاد نہ ہو تو ہر رکعت میں تین تین بار سورة اخلاص پڑھنا بہتر ہے کہ جتنی رکعتیں پڑھے گا اسے ختمِ قرآن مجید کا ثواب ملے گا۔


💥 نمازِ تہجد کی فضیلت:

قرآنِ کریم میں فرض نماز کے بعد جس نماز کا ذکر تاکید کے ساتھ بار بار کیا گیا ہے وہ تہجد کی نماز ہی ہے جو تمام نوافل میں سب سے افضل نماز ہے۔ حضرت محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نماز کی بڑی فضیلت بیان کی ہے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ازدواجِ مطہرات کو اور حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کو بھی اُن کے گھر جاکر تہجد کے لیے بیدار فرماتے تھے۔ صحابہ کرام بھی اس نماز کو پابندی سے پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد نبوی میں اس کے لیے ایک جگہ مخصوص کر دی تھی۔

💥 قرآن کی روشنی میں نمازِ تہجد کی فضیلت درج ذیل ہے

▪ 1۔ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں۔ کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیدہ کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔
(سورة السجدة:16,17)

▪2۔ رحمٰن کے (سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر فروتنی (عاجزی) کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔
(سورة الفرقان: 63,64)

▪3۔ وہ لوگ رات میں بہت ہی کم سویا کرتے تھے (یعنی رات کے اکثر حصہ میں عبادت میں مشغول رہتے تھے) اور شب کے آخری حصے میں استغفار کیا کرتے تھے۔
(سورة الذاریٰت:17,18)

💥حدیث کی روشنی میں نمازِ تہجد کی فضیلت:

▪1۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی ہے یعنی تہجد (جو رات کے آخری حصہ میں ادا کی جاتی ہے)۔
(مسلم شریف)

▪2۔ حضرت عبد اللہ بن سلامؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اے لوگو! سلام کو پھیلاؤ، لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور راتوں میں ایسے وقت نمازیں پڑھو جبکہ لوگ سو رہے ہوں، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔
(ترمذی، ابن ماجہ)

▪3۔ حضرت ابو ہریرہؓ اور حضرت ابو سعید ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جب آدمی رات میں اپنے گھر والوں کو جگاتا ہے اور میاں بیوی دونوں تہجد کی (کم از کم) دو رکعت پڑھ لیتے ہیں تو ان دونوں کا شمار ذکر کرنے والوں میں ہو جاتا ہے۔
(ابوداؤد)

▪4۔ حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس قدر (نفل) نمازیں پڑھیں کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک سوج گئے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا گیا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر مشقت کیوں اٹھا رہے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہوں کی مغفرت فرما دی ہے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟
(مسلم شریف)