🌹 نمازِ اشراق :


نمازِ اشراق سے مراد ایسی نماز ہے جو طلوعِ آفتاب سے تقریباً 15-20 منٹ کے بعد ادا کی جاتی ہے، جب سورج کچھ بلند ہو جائے۔

💥 نمازِ اشراق میں کل رکعتیں:

نمازِ اشراق کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، چار رکعت نمازِ اشراق سنتِ غیر مؤکدہ کی طرح پڑھی جائے گی۔

💥نمازِ اشراق کی فضیلت:

نمازِ اشراق کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔

▪1۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جو شخص فجر کی نماز پڑھ کر ذکرِ خدا میں مشغول رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا تو دو رکعت اشراق کی پڑھنے والا غافلوں میں نہیں لکھا جاتا اور چھ رکعتیں پڑھنے والے سے دن بھر کے تفکرات دور کر دئیے جاتے ہیں اور جو آٹھ رکعت پڑھے وہ پرہیزگاروں میں لکھا جاتا ہے اور بارہ رکعتیں پڑھنے والے کا گھر جنت میں بنا دیا جاتا ہے۔
(ترمذی شریف)

▪2۔ حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی ہے۔

ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنا، اشراق کی دو رکعت ادا کرنا، سونے سے پہلے وتر پڑھنا۔
(مسلم شریف)

▪3۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اشراق کی چار رکعت نماز پڑھتے تھے اور کبھی زیادہ بھی پڑھتے تھے۔
(مسلم شریف)

▪4۔ حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھتا ہے اور سورج نکلنے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے پھر دو رکعت نفل پڑھتا ہے تو اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: ”کامل حج و عمرہ کا ثواب، کامل حج و عمرہ کا ثواب، کامل حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔
(ترمذی شریف)

▪5۔ حضرت معاذ بن انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جو شخص فجر کی نماز سے فارغ ہو کر اسی جگہ بیٹھا رہتا ہے، خیر کے علاوہ کوئی بات نہیں کرتا پھر دو رکعت (اشراق کی نماز) پڑھتا ہے اس کے (چھوٹے) گناہ معاف ہوجاتے ہیں چاہے وہ سمندر کے جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔
(ابوداؤد)

▪6۔ حضرت ابو دارداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے آدم کے بیٹے! دن کے شروع میں چار رکعت پڑھنے سے عاجز نہ بن، میں تمہارے دن بھر کے کام بنادوں گا۔
(مسند احمد، صحیح ابن حبان)

▪7۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا جو بہت ہی جلد بہت سارا مالِ غنیمت لیکر واپس لوٹ آیا۔ ایک صحابی نے عرض کیا:

یا رسول اللہ! ہم نے کوئی ایسا لشکر نہیں دیکھا جو اتنی جلدی اتنا سارا مالِ غنیمت لیکر واپس لوٹ آیا ہو۔ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

کیا میں تمہیں اس سے بھی کم وقت میں اس مال سے بہت زیادہ مالِ غنیمت کمانے والا شخص نہ بتاؤں؟ یہ وہ شخص ہے جو اپنے گھر سے اچھی طرح وضو کرکے مسجد جاتا ہے، فجر کی نماز پڑھتا ہے، پھر (سورج نکلنے کے بعد) اشراق کی نماز پڑھتا ہے، تو یہ بہت تھوڑے وقت میں بہت زیادہ نفع کمانے والا ہے۔
(صحیح ابن حبان)