🌹آیت الکرسی:


✨اللہ تعالٰی ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کر سکے، وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین اور آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالٰی ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔
(البقرہ : 255)

💥 آیت الکرسی کی فضیلت:

آیت الکرسی مضامین کے حوالے سے دینی تعلیمات کا عمیق سمندر ہے اور اس کے پڑھنے کی فضیلت اور انسانی زندگی میں اس کے جو آثار اور برکات ہیں اس کی طرف احادیث میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ یہ آیت پیغمبرِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بھی آیة الکرسی کے نام سے معروف تھی۔ پیغمبرِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کی باعظمت ترین آیت، آیت الکرسی ہے۔

✨ تمام کتابوں کا سردار قرآن اور قرآنی سورتوں کی سردار سورة بقرہ اور سورة بقرہ کی سردار آیت الکرسی ہے۔

✨ آیت الکرسی سورة بقرہ کی 255ویں آیت ہے۔ آیات قرآنی میں آیت الکرسی سب سے زیادہ باعظمت آیت ہے، اس لئے کہ اس میں توحید، تعظیمِ الٰہی، اسماءالحسنٰی اور صفاتِ باری تعالیٰ جیسے عظیم و عالی مضامین کا بیان ہے۔ اس کے پڑھنے سے رات کو شیطان سے تحفظ رہتا ہے، ہر فرض نماز کے بعد اس کو پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے۔

💥 آیت الکرسی کی عظمت و فضیلت کے حوالے سے احادیث:

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوٰةِ رمضان (یعنی صدقہِ فطر) کی حفاظت میرے سپرد کی۔ پس ایک آنے والا میرے پاس آیا اور کھانے کے غلے میں سے لَپ (یعنی دونوں ہاتھوں سے سمیٹ کر لینا) بھرنے لگا۔ تو میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا
میں یقیناً تجھے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ اس نے کہا میں ضرورت مند ہوں اور عیال دار ہوں، مجھے سخت ضرورت ہے۔ تو میں نے اسے چھوڑ دیا۔پس میں نے صبح کی (اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا) تو رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اے ابوہریرہ! گزشتہ رات کو تیرے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم! اس نے اپنی ضرورت مندی اور عیال داری کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! اس نے تجھ سے جھوٹ بولا اور وہ دوبارہ آئے گا۔
تو مجھے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے یقین ہو گیا کہ وہ دوبارہ آئے گا۔ چنانچہ میں اس کے انتظار میں رہا۔ پس وہ آیا اور غلے میں سے لَپ بھرنے لگا تو میں نے کہا، میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لیکر جاؤں گا۔ اس نے کہا، مجھے چھوڑ دے میں ضرورت مند ہوں اور عیال دار ہوں اور میں آئندہ نہیں آؤں گا۔ مجھے اس پر ترس آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔
پس میں نے صبح کی اور رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اے ابو ہریرہ! گزشتہ رات کو تیرے قیدی نے کیا کیا؟
میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم! اس نے اپنی ضرورت مندی اور عیال داری کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اس نے تجھ سے جھوٹ بولا اور وہ پھر آئے گا۔
پس میں تیسری مرتبہ اس کے انتظار میں رہا۔ چنانچہ وہ آیا اور غلے میں سے لَپ بھرنے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا، میں یقیناً تجھے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ تیرا آنا یہ تیسری مرتبہ ہے تُو (ہر مرتبہ) یہی کہتا ہے کہ میں نہیں آؤں گا اور پھر آ جاتا ہے۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دے۔ میں تجھے چند کلمات سکھا دیتا ہوں۔ ان کے ذریعے سے اللہ تجھے فائدہ پہنچائے گا۔ میں نے کہا وہ کیا کلمات ہیں؟ اس نے کہا جب تُو اپنے بستر کی طرف قرار پکڑے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کر (اس کی وجہ سے) صبح تک تجھ پر اللہ کی طرف سے ایک نگران مقرر رہے گا اور شیطان تیرے قریب نہیں آئے گا۔ تو میں نے (پھر) اسے چھوڑ دیا۔
پس جب میں نے صبح کی تو مجھ سے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تیرے رات کے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم!
اس نے کہا کہ وہ مجھے ایسے کلمات سکھلائے گا جن کے ذریعے سے اللہ تعالٰی مجھے فائدہ پہنچائے گا تو میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا وہ کلمات کون سے ہیں؟
میں نے عرض کیا، اس نے کہا جب تو اپنے بستر کی طرف قرار پکڑے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کر، اول سے آخر تک، اور اس نے (یہ بھی) کہا کہ اللہ کی طرف سے تجھ پر ایک نگران رہے گا اور صبح تک شیطان ہرگز تیرے قریب نہیں آئے گا۔
تو نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
خبردار! یقیناً اس نے سچ کہا۔ حالانکہ وہ خود بڑا جھوٹا ہے۔
اے ابو ہریرہ! تو جانتا ہے تین راتوں سے تو کس سے مخاطب رہا ہے؟ میں نے کہا نہیں، آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وہ شیطان تھا۔
(بخاری شریف)