حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ پیارے آقائے دو عالمﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ رات کو لیٹتے وقت دائیاں ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے رکھتے پھر

فرماتے
🌻سونے کی دعا

اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیٰی

اے اللہ ! آپکا نام لے کر مرتا ہوں (سوتا ہوں) اور زندہ ہوتا ہوں(جاگتا ہوں)
(مسند احمد)

🌻جاگنے کی دعا

اور جب نیند سے بیدار ہوتے تو فرماتے

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْٓ اَحْيَا بَعْدَ مَآ اَمَاتَنَا وَ اِلَيْهِ النُّشُوْرُ

ترجمہ : تمام تعریفیں اللہ تعا لی کے لیئے ہیں جس نے ہمیں مار کر زندگى بخشی اور ہم کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(بخاری شریف)

11۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی پاک حضرت محمد مصطفیٰﷺ ہر شب جب بستر پر تشریف لے جاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو جمع کر کے سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس پڑھ کر ان میں پھونکتے۔
پھر جس قدر ممکن ہوتا اپنے جسمِ اقدس پر پھیرتے سرِ انور چہرہِ اقدس اور جسمِ اطہر کے سامنے سے شروع فرماتے اور تین مرتبہ یہ عمل دوہراتے ۔ (بخاری شریف)

12۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ جب رات کو بیدار ہوتے تو رفعِ حاجت سے فارغ ہوتے پھر وضو فرماتے اور نمازِ تہجّد ادا فرماتے پھر سونا ہوتا تو سو جاتے ورنہ بیدار رہتے اور نمازِ فجر ادا فرماتے۔

13۔ رات کے پچھلے پہر میں جاگ کر اللہ کی حسبِ توفیق عبادت کرنی چاہیے۔ اس وقت جو مانگیں گے اللہ عطا کرے گا۔

14۔ سوتے وقت پیٹ کے بل یعنی الٹے ہو کر نہ سوئیں کیونکہ حضرت ابوزرؓ نے فرمایا کہ پیارے آقائے دو عالمﷺ میرے پاس سے گزرے اور میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا پیارے آقائے دو عالمﷺ نے پاؤں اقدس سے ٹھوکر لگائی اور فرمایا
اے جندب یہ جہنمیوں کا لیٹنا ہے۔ ( ابنِ ماجہ)
(جندب حضرت ابوزر کا اصل نام ہے)

اس حدیث میں پیٹ کے بل لیٹنے کو جہنمیوں کے جیسا لیٹنا قرار دیا گیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جہنمیوں کی طرح لیٹنا درست نہیں۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ پیٹ کے بل لیٹنے کو اللہ تعالیٰ نے ناپسند فرمایا ہے۔

15۔ چِت لیٹ کر ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر سونے والے کے ننگا ہونے کا ڈر ہوتا ہے اور اس طرح ستر کا ننگا ہونا باعثِ شرم اور بےعزتی کا باعث بنتا ہے ۔
ویسے بھی ٹانگ پر ٹانگ چڑھانے سے فخر اور تکبر کے اظہار کا پہلو نمایاں ہوتا ہے اس لئے پیارے آقائے دو عالم ﷺ نے چِت لیٹ کر پیر پر پیر رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔

16۔ گھروں میں اللہ کی رحمت سے مہمان آتے ہیں اس لئے مہمان کے سونے کے لئے الگ بستر بنا کر رکھنا سنت ہے۔

17۔ دن کے وقت تھوڑی دیر کے لئے سونے کو قیلولہ کہا جاتا ہے۔ اس سے جسم کی تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ عموماً دوپہر کے کھانے کے بعد گرمیوں میں قیلولہ فرماتے اس لئیے دوپہر کے کھانے کے بعد قیلولہ سنت ہے۔