💚پیارے آقائے دو جہاںﷺ کا سونے کا طریقہ💚

پیارے آقائے دو جہاںﷺ کا سونا نہ زیادہ تھا اور نہ ہی بہت کم بلکہ اعتدال کا تھا.

پیارے آقائے دو جہاںﷺ عشاء کی نماز کے بعد وضو کی حالت ہی میں سونے کے لئے اپنے بستر مبارک پہ تشریف لے جاتے اور بستر مبارک کو جھاڑتے۔
اس کے بعد جوتے اتار کر بستر مبارک پر لیٹتے اور اللہ کا ذکر کرتے.
قرانِ پاک کی چند سورتیں تلاوت فرماتے اور پھر محوِ خواب ہو جاتے۔

رات کو پچھلے پہر جاگتے تو اٹھ کر وضو فرماتے اور نمازِ تہجّد ادا کرتے۔
اس کے بعد اگر نیند آ جاتی تو دوبارہ سو جاتے اور اگر نیند نہ آتی تو بیدار رہتے۔
صبح کی اذان ہوتی تو نمازِ فجر کی تیاری فرماتے۔

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ تمام رات بیدار رہتے اور عبادت میں گزارتے۔
رمضان میں رات کو اکثر شبِ بیداری فرماتے۔

پیارے آقائے دو جہاںﷺ کا اکثر یہ معمول تھا کہ نہ زیادہ سوتے اور نہ زیادہ جاگتے۔
عبادت کا حق بھی ادا کرتے اور جسم کا حق بھی۔ یعنی اسے آرام بھی پہنچاتے۔

پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے سونے کا انداز یہ تھا کہ آپﷺ چِت نہ لیٹتے تھے بلکہ دائیں رخسار کے نیچے ہاتھ رکھ کر چہرہِ مبارک ایک طرف کر کے پہلو کے بل آرام فرماتے جب دل چاہتا کروٹ بدل لیتے۔

پیارے آقائے دو جہاںﷺ زیادہ آرام دہ بستر استعمال کرنے کے قائل نہ تھے کیونکہ آرام دہ بستر غفلت کا باعث بنتا ہے اس لئے آپﷺ نے چمڑے، ٹاٹ اور بوری کا بستر استعمال فرمایا۔

پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے بستر سے متعلق حضرت عائشہ ؓ کی روایت یہ ہے کہ
حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ پیارے آقائے دو عالمﷺ کا بستر جس پر سویا کرتے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کا گودا بھرا ہوا تھا ۔ (مسلم شریف)