💚پینے کے متعلق پیارے آقائے دو عالمﷺ کے اسوہء حسنہ

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کے آپﷺ پانی تین سانس میں پیتے تھے۔

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کے آپﷺ پانی تین سانس میں پیتے اور جب برتن منہ کو لگاتے تو بسمہ للہ کہتے اور جب ہٹاتے تو الحمدللہ کہتے اس طرح تین مرتبہ کرتے یعنی ہر سانس پر بسمہ للہ اور الحمدللہ پڑھتے ۔

آپ ﷺ نے آبِ زم زم کھڑے ہو کر نوش فرمایا۔
حضرت ابن عبّاسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے پیارے آقائے دو عالم علیہ صلوٰة والسلام کو زمزم پلایا تو آپﷺ نے کھڑے ہو کر نوش فرمایا۔

ابن ماجہ نے محمد بن عبدالرحمن بن ابو بکر سے زم زم پینے کے آداب کی بابت نقل کیا ہے کہ میں حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک شخص آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھاکہاں سے آئے ہو؟ عرض کیا زم زم سے، دریافت فرمایا جس طرح زم زم پینا چاہیئے اسطرح پیا؟ نورارد نے پوچھا کس طرح؟ فرمایا جب زم زم پیو تو قبلہ رخ ہو جائو اللہ کا نام بسم اللہ پڑھو تین سانس میں پیو اور خوب سیر ہو کر پیو جب فارغ ہو تو اللہ کی حمد کرو الحمداللہ پڑھو۔
(ابن ماجہ)

حضرت امِ سلمہؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو عالمﷺ نے دودھ پیا اور اس کے بعد کُلی فرمائی اور فرمایا کے اس سے چکناہٹ ہوتی ہے۔

چند روایات کے مطابق آپ ﷺ نے آب زم زم کے علاوہ بھی پانی کھڑے ہو کر نوش فرمایا۔
عمومی نتیجہ/ اصول جو پینے کے متعلق پیارے آقائے دو عالم علیہ صلوٰة والسلام کے اسوہ حسنہ سے اخذ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ بیٹھ کر پانی پیا جانا پسندیدہ ہے لیکن کبھی مجبوری کی حالت میں کھڑے ہو کر بھی پیا جاسکتا ہے ۔اگر کوئی مجبوری، وجہ یا ضرورت نہ ہو تو پیارے آقائے دو عالم علیہ صلوٰة والسلام کے اسوہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے پسندیدہ طریقے سے بیٹھ کر ہی پانی پیا جائے۔