انسان کی فطرت میں محبت


انسان کی فطرت میں ہے محبت کرنا۔۔۔ کہیں منسلک ھوجانا کہی جڑ جانا۔۔۔
ہم کسی سے دوستی کرتے ییں نا تو اس میں ہم جو خوبیاں دیکھنا چاہتے ہیں تو اس سے ہمیں یہی امید ہوتی ہے کہ ہمارے ساتھ وفا نبھاہے جب ضرورت ہو خیال رکھے جس وقت مجھے ضرور ت اس وقت دستیاب ہو تو خیال رکھنے والہ ہو تو اس طرح کی یہ ہماری فطرت میں ہے ہم اس طرح سے چاہتے ہیں۔
آپ ہم جس وقت اللہ یا اللہ والوں کے ساتھ جڑتے ہیں۔ یہ دوستی ،یہ اعتماد ،یہ پیار، یہ سارہ کچھ جو وہاں سے ہمیں ملتا ہے۔ مگر یہ سب کچھ جو ملتا ہے ہمارے اندر کی ضروریات ہیں۔ وہ وہاں سے ہم وصول نہیں کرتے اور نہ ہی احساس رکھتے ہیں۔
اصل میں ہم سب کچھ دینا میں کہیں نہ کہیں ڈھونڈ تے ہیں دنیا میں ہم ایسے لوگ ڈھونڈھتے جو باوفا ہوں، دنیا میں ہم ایسا ڈھونڈ تے کہ جس کو میں رات کو بھی میسج کروں کال کروں اور کہوں تو وہ بھاگا بھاگا آئے ہمارے ایسے رشتے اور ایسی دوستیاں اور ایسے لوگ ہم اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں کہ جن کے ساتھ ہمیں پاور ملے ہمیں کبھی بھی ضرورت ہوتو وہ کام آئے ،خیال رکھے۔ ایسے رشتے ایسے دوست ایسے ناطے ہم بنانا چاہتے ہیں دنیا میں تو اصل میں یہ ہمارے اندر کی ہے جو طلب یہ اللہ اور اللہ والوں سے ہی پوری ہو سکتی ہے یا دنیا میں کوئی بھی پوری نہی کر سکتا اب ہم اس جگہ جہاں ہمیں اصل حق ملتا ہے اس جگہ نہ توقع رکھتے ہیں نا وہاں وہ رشتے بناتے ہیں اور نا وہاں سے وہ احساس اپنے دلوں میں بیدار ہونے کے لیےکوئی راہ اپنی سیدھی کرتے ہیں تو یہاں ہم دنیا میں پھنس جاتے ہیں ۔
امیدیں لگاتے ہیں،اور اپنی توقعات پوری کرنے کے لیے زور لگاتے ہیں۔جبکہ یہ دنیا اوع اس کا ہرشے عارضی ہے۔
جو اصل محبت اور ساتھ ہے وہ حق پر اور حق کی راہ پر چلنے والوں کے ساتھ سے ملتا ہے۔اور یہی دنیا اور آخرت میں کامیابی کا باعث ہے۔
اللہ ہمیں حق کی اشنائی عطا کر کے اس پر چلنے کی توفیق عطا کر دے آمین۔
فریدہ