ہر بات میں اللہ کا ذکر
قرآن پاک میں ہے۔ کہ دلوں کا اطمینان اللہ ہی کی یاد میں ہے۔ سورہ الرعد آیت نمبر ٢٨ اس کا ذکر اس کی بات ہمارے ہر ہر معاملے سے جتنی بھی جڑی ہوگئی اتنا ہی ہمارا اندر پرسکون ہو گا۔اس لیے ہمیں اس کے ذکر ساتھ اپنی ہر بات کو جوڑتے جائیں۔اس کا ذکر اس کی بات ایسے ہو کہ وہی پہچان سی بن جائے۔ اس طرح اللّه کا ذکر کریں کہ لوگ دیوانہ کہیں کہ جہاں بیٹھتا ہے اسی کا ذکر کرتا ہے بات کہیں سے شروع ہوتی ہے اور اس کے ذکر پر ختم ہو جاتی ہے۔ تو پھر ہم بھی اللّه کا ذکر ایسے کریں کہ بات شروع کہیں سے بھی ہو بس ہم وہاں اللّه کا ذکر شروع کر دیں کہ میرا اللّه تو ایسا ہے ایسی اس کی شان ہے ،یہ اللّه کی شان ،یہ اللّه کی نعمت ہے۔ لوگوں کے لئے وہ ہی اہم ہوتا ہے ۔اسی کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے جس کی اہمیت ان کے نذدیک زیادہ ہوتی ہے۔اور وہ وہی زیادہ عمل میں لاتےہیں کیوں نہ ہم اللّه کا ذکر بھی ایسے کریں کہ اٹھتے بیٹھتے بس اللّه کا ذکر ہو ،۔ہمیں خوشی ملے تو اسی کے ذکر سے۔ محفل میں جہاں کچھ لوگ شریک ہوتے ہیں اگر وہاں اللّه اور نبی پاک صلى الله عليه وسلم کا ذکر نہ کیا جاۓ تو فرشتے لعنت بھیجتے ہیں اور ایسی محفل آخرت میں شرمندگی کا باعث ہوگی کہ ہم اکٹھے ہوئے اور اللّه اور نبی پاک صلى الله عليه وسلم کا ذکر نہیں کیا۔ہم تو جہاں بھی اکٹھے ہوتے ہیں ۔وہاں دنیا کی ہی باتیں ہوتی ہیں۔ اور دنیا کی بات ہمارے نفع کی نہیں اس میں نقصان ہے۔ قرآن پاک میں ہے کہ اور جو اللہ تعالی کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں سور زخرف آیت نمبر ٣٦ درحقیقت اللہ کا ذکر اوراس کی بات ہی بھلائی ہے۔ اللہ ہمیں ہر لمحہ اپنے ذکر کی توفیق عطا فرما دے آمین۔ فریدہ