زندگی کا پتہ نہیں ہے اس بات کو محسوس کریں۔۔۔
اللہ جو کرم کر رہا ہے اور دل کھول کر رہا ہے۔یہ ہمارے علم۔میں ہی نہیں۔اس کی صفات کا اس کی کیسی شان ہے اعلی یہ بات پوری طرح اندر سما ہی نہیں سکتی۔ ہم سے تو ایک شہرجس میں رہنے والے ہیں پورا دیکھا ہوا نہیں ہے ہم اس شہر کی سب جگہوں کے بارے نہیں جانتے۔۔ ایک شہر ہم نہیں دیکھ سکتے اس کی زمین اس کی کائینات سمندر ،آٹھ سو میٹر سے نیچے روشنی نہیں ہے وہ سمندر کا بھی پورا نظام چلا رہا ہے سمندر میں ایک خاص حد کے بعد روشنی نہیں جاتی گھپ اندھیرا ہے وہ دیکھتا ہے تو ہمیں کیسے دیکھ رہا ہو گا اور وہ تو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ہمارے اندر کے حال جانتا ہے زندگی کا کوئی پتہ نہیں ہے محسوس نہیں کرتے ایسے محسوس کریں نا کہ زندگی کا پتہ نہیں ہے میں نے یہاں سے اٹھنا ہے یا نہیں میں نے یہاں سے گھر تک جانا ہے یا نہیں جانا لیکن حقیقت یہی ہے کہ زندگی کا نہیں پتہ وہ چاہے وہ اتنی طاقت والا ہے چاہے تو موت کے منہ سے نکالے چاہے تو زندگی کے منہ سے موت میں لے جائے وہ ایسی طاقت والا ہے ایسے پیار والا ہے۔ بس اندر یہی احساس رہے کہ زندگی مختصر سی ہے اللہ کے ساتھ کا پیار کا احساس جگا کر کہ وہ کتنا بڑا اللہ ہے اسے جاننے کی کوشش کریں اور اس کے محبت میں زندگی گزاریں۔ اللہ ہمیں اپنی محبت کا سچا احساس عطا فرما دے آمین۔ فریدہ