اللہ کا احساس آشنائی


الله ایسی شان اس کی کہ نہ وہ کسی کی سوچ میں آسکتا ہے نہ وہ کسی کے خیال میں آ سکتا ہے نہ وہ کوئی اس تک پہنچ سکتا اس کی شان اور کبریائی تک۔۔ یہی کہہ سکتے ہیں کہ وہ خدائے ذوالجلال ہے جو عروج ہی عروج ہے اور کمال ہی کمال ہے اس کے کمالات تو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں نا ہماری آنکھوں کے سامنے کتنا کچھ ہو رہا ہوتا ہے کتنے معجزات کتنی عجائبات کیا کیا کچھ ہم دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ سعودی عرب میں اگر دیکھو تو پانی کی قلت ہے وہاں پیٹرول سستا ہے اور پانی مہنگا ہے لیکن ابِ زمزم کے وہ کچھ فُٹ کے کنوئیں سے اتنا پانی نکال رہا ہے اتنا پانی نکال رہا ہے کہ لاکھوں لوگ وہاں سے پی رہے ہیں لوگوں لوگ مدینہ میں پہنچ کے وہاں سے پی رہے ہیں ساتھ لے کر آ رہے ہیں صدیاں گزر گئی ہیں لیکن اس کنوئیں کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ اسی کا کمال ہےیہ تو بہت بڑی بڑی مثالیں ہیں نا ہم ان کو بھی نہیں دیکھتے ان پر بھی نہیں تفکر کرتے کہ یہ کیا معاملہ ہے یہ کیا ہیں؟ یہ کرنے والا کون ہے؟ یہ چیز چلی کیسے یہ بنی کیسے ایک پہاڑ کو دیکھ لو تو کبھی سوچو تو بنا سکتے ہو پہاڑ ۔۔۔

کتنے سو بندے لگیں گے ایک پہاڑ کو کاٹ کے وہاں سے سڑک بنانے کے لئے کچھ فُٹ کی بندے کے ہاتھ کھڑے ہوجاتے ہیں اور وہ مالک ہے کہیں پہاڑ بنا دیے کہیں دریا بنا دیے سمندر بنا دیے گھر میں ذرا سا پانی بالٹی میں کھڑا ہو تو اس میں مکھیاں آ گئی مچھر آگئے خراب ہونے لگ گیا اوپر کائی جمنے لگ گئی اور وہ دیکھو کیسے سمندر بہا رہا ہے کیسے دریا بہا رہا ہے کیسے ندی نالے ہیں بہتے جا رہے ہیں بلکہ اس پانی کوکہہ دیا گیا پاک پانی ہے بہہ رہا ہے جھیلیں بنا دیں خوبصورتیاں بنا دیں کوئی بنا سکتا ہے اس کا جہاں کو حکم ہوتا ہے وہ پانی بھی ادھ کو ہی بہتا ہے جس پانی کو جہاں تک وہ آنے کا وہ حکم دیتا ہے وہ اس سے آگے آ نہیں سکتا اس سے پیچھے رُک نہیں سکتا اس پانی پر بھی اس کی حکمرانی وہاں پر پیدا ہونے والے ذرا ذرا جڑی بوٹی پودے درخت کسی بھی چیز پر بھی اس کی مرضی اور حکمرانی تُو اتنا آگے گا تو اتنا نہیں ہوں گے گا تیرا کتنا ہوگا اتنا اُگے گا اتنا نہیں اُگے گا تیرا قد اتنا ہوگا اتنا نہیں ہو گا یہاں یہ جانور ہے اس کی خوراک تجھ سے ہے تیری خوراک اس زمین سے ہے زمین کو وہ نیچے سے کچھ دے رہا ہے پھر کوئی پہنچ سکتا ہے اس تک کوئی سمجھ سکتا ہے کہ وہ کیسا ہے ؟اور اس نے کیا کیا بنایا ہوا ہے ا ہم انسان کی تخلیق کو ہی دیکھ لیں اپنے اس بولنے کو ہی دیکھ لیں جسم کے نظام کو ہی دیکھ لیں زرا بلڈ سیلز آگے پیچھے ہوتے ہیں لاکھوں روپیہ لگاتے ہیں بیماریاں لگ گئیں یہ ہو گیا وہ ہو گیا ہمیں پتہ بھی نہیں ہے ہم اس وقت ان کی حفاظت نہیں کر رہے ہم کو کوئی دوائی کوئی خوراک کچھ نہیں دے رہے لیکن اللہ اس وقت ہمارے جسم کا نظام ٹھیک سے چلا رہا ہے ہمارے مسلز کی نشوونما ہمارے جسمانی اعضاء کا بڑھنا دل ذرا سا بڑھ جاتا ہے بندہ مرنے والا ہوتا ہےکیا سسٹم ہے کون بنا سکتا ہے یہ انسان کسی کی پہنچ ہے یہاں تک؟؟؟ آج ہم دیکھیں تو بے شک یہ اللہ کی ہی صفات اور اللہ کی ہی کرامات اور اللہ کی ہی سب کچھ ہے جو اس دنیا میں ہمیں نظر آتی ہیں آج دیکھیں کمپیوٹر میں ڈیٹا سیو ہو رہا ہے اس میں آپ نے ریکارڈ سیو کر لیا کہاں سے چلی یہ چیز وہ جو اس نے کہا تھا کہ تمہارے دائیں بائیں طرف فرشتے ہیں تمھاری نیکیاں بھی لکھ رہے ہیں تمہاری بدیاں بھی لکھ رہے ہیں سارا ریکارڈ اس کے پاس موجود ہے. آج بمشکل تو لوگ پہنچے ہیں ان ایجادات تک کسی ڈیوائیس تک پہنچے جس میں اتنے جی بی کا ڈیٹا ہوگا اور وہ کسی بھی ٹائم اُڑ بھی جاتا ہم اپنے موبائلوں سے دیکھیں ڈیٹا اُڑ جاتا ہے اس کا نہ ڈیٹا اُڑتا ہے اور نہ اس کے ریکارڈ میں کوئی خرابی آتی ہے جب چاہے جس کا چاہے کھولے دیکھے ہر چیز ایک ٹائم اس کے سامنے فائلیں ایک ایک بندے کی کھلی ہوئی ہےیہ وہ لوگ ہیں اربوں کھربوں کی فائلیں اس کے سامنے کھلی ہوئی ہیں ایسا عروج اور کمال تو اسی کے پاس ہی ہے نا ۔۔
دل پھر مانتا ہے گواہی دیتا ہے یہ تیرا ہی عروج ہے یہ تیرا ہی کمال ہے یہ تیری ہی شان ہے یہ تو ہی ہے جو صرف ایسے ہے جو الحمد للہ میرا رب ہے کتنا ہم پر کرم ہے کہ ہمیں اگر پتہ چلتا کہ اچھا کوئی ایک امت ہے اور وہ رب کو جیسے مانتے ہیں وہ ایسا رب ہے اور وہ ایسا ان کے ساتھ پیار کرنے والا اور ایسی صفات والا اور ان کے نبیﷺ ان سے اتنی محبت کرنے والے کتنی حسرت ہوتی ہمارے دل میں اور آج دن تک صدیاں گزر گئیں ہمیں وہ اپنے پیغام بھی پہنچا رہا ہے ہمارے دل میں اپنے احساس بھی اتار رہا ہے تو یہ اسی کی مہربانیاں اور کرم ہے یہ اسی کے ہم پر احسان ہیں اور یہ اسی کے احسان میں سے ایک احسان ہے جو اس نے پھر ہمیں اپنے محبوبﷺ کا راستہ دکھا دیا۔
اللہ ہمیں اپنی آشنائی کا سچا احساس دلوں میں اتار دے آمین۔

فریدہ