💫حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ کچھ یہودی پیارے آقائے دو عالمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا اسام علیک (تمہیں موت آجائے)۔

میں ان کی بات سمجھ گئی اور میں نے جواب دیا علیکم سام ولعنت اللہ یعنی تمھارے اوپر موت آئے اور اللہ کی لعنت ہو

پیارے آقائے دو عالمﷺ نے فرمایا
عائشہ صبر سے کام لو کیونکہ اللہ تمام معمولات میں نرمی پسند فرماتا ہے۔
میں نے عرض کیا
یا رسول اللہﷺ.....
آپ نے سنا نہیں اس نے کیا کہا۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ نے فرمایا میں نے جواب دے دیا وعلیکم (تم پر بھی)۔

💚سلام سے متعلق پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے پاکیزہ عادات و خصائل💚

1۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ اہلِ اسلام میں سے ہر ملاقات کرنے والے کو سلام فرماتے۔

2۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ عموماً سلام برکات تک فرماتے۔
یعنی
السلام و علیکم ورحمةُ اللهِ وبركاتُهُ۔

3۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ سلام کا جواب نہ ملنے پر تین بار سلام فرماتے۔

4۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ سلام میں پہل فرماتے، دوسروں کے سلام کے منتظر نہ رہتے۔

5۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ مجلس میں تشریف لے جاتے تو خود اولاً سلام فرماتے۔

6۔ مجلس سے واپس جاتے تو بھی پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰﷺ خود سلام کرتے۔

7۔ گھر میں داخل ہوتے تو سلام فرماتے۔

8۔ رات میں گھر واپس تشریف لے جاتے تو آہستہ سلام فرماتے تاکہ کوئی سوتا ہوا بیدار نہ ہو۔

9۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ بِلا سلام والے کو اندر داخل نہ ہونے دیتے اور اسے واپس بھیج دیتے۔

10۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ بچوں کو بھی خود سلام کرتے۔

11۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ سلام کا جواب اتنی آواز سے دیتے کہ سلام کرنے والا سن لیتا۔

12۔ پیارے آقائے دو عالمﷺ کسی کے غائبانہ سلام پہنچانے کی صورت میں جواب اس طرح دیتے کہ سلام پہنچانے والا اور جس کا سلام ہوتا دونوں کو جواب میں شریک فرماتے۔
پیارے آقائے دو جہاںﷺ یوں فرماتے
علیک وعلیِہِ السّلام

13۔ پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے اصحاب و احباب میں سے کوئی غلط عمل یا بدعت کا کام کرتا تو آپﷺ ابتداً سلام کو ترک کر دیتے جب تک وہ توبہ کر کے باز نہ آ جاتا۔
(خیال رہے کہ یہ حکم ہر شخص کے لئیے نہیں ہے بلکہ ان اعلیٰ ہستیوں کے لئیے ہے جو مقامِ اصلاح پر ہوں کہ ان کے ترکِ سلام سے وہ باز آ سکتے ہیں۔
ورنہ تو عام حکم یہ ہے کہ ہر ایک کو سلام کیا جائے صالح ہو یا غیر صالح)