💚سفر سے جلدی واپس آنا💚


سفر کی ضرورت اور مقصد پورا ہونے پر گھر کو جلدی واپس آنا مستحب ھے کیونکہ بلا ضرورت آوارہ گردی سے کیا حاصل؟

کیونکہ سفر میں بہرحال تکلیف اور بے اطمینانی ہوتی ہے اس لئیے اس سے جلد چھٹکارہ حاصل کرنا ہی صحت کے لئیے بہتر ہے اور واپسی پر گھر والوں کے لئیے کچھ نہ کچھ لیکر آنا چاہئیے-

💫 کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
جب کوئی سفر سے آئے تو گھر والوں کے لئیے کچھ نہ کچھ چیز ضرور لائے اگر کچھ نہ کر سکے تو جھولی میں پتھر ہی ڈال لے


💚سفر سے واپسی کا ممنوع وقت💚

سفر سے واپسی کی اطلاع دینا بہتر ھے- اور کوشش کریں کہ سفر سے واپسی پر ایسے وقت پر نہ آئیں جس سے گھر والوں کو تکلیف ہو- خاص طور پر رات کو دیر سے سفر سے واپس آنا اہلِ خانہ کے لئیے بہت ہی تکلیف دہ ہوتا ھے۔

اس لئیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کو سفر سے وآپس آنے سے منع فرمایا ہے اگر مجبوری ہو جائے سواری سے دیر ہو جائے تو اس صورت میں بحرحال آنا ہی ہے-

💫 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو گھر واپس نہیں لوٹتے تھے- بلکہ صبح یا شام کے وقت تشریف لاتے- (بجاری)

💚وآپسی پر نوافل پڑھنا سنت ہے💚

سفر سے واپس وطن پہنچنے پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئیے کہ جس کی توفیق اور مدد سے مسافر اپنے اہلِ خانہ میں دوبارہ وآپس آئے۔
شکر کی عملی صورت سجدہ ریزی ہے اس لئیے سفر سے واپس آنے پر قریبی مسجد میں جانا چاہئیے اور وہاں دو رکعت نفل شکرانہ ادا کرنا چاہئیے-
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بذاتِ خود بھی ایسا ہی کیا کرتے- جب سفر سے وآپس آتے تو دو رکعت نفل ادا کرتے-

💫 حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر سے وآپس تشریف لاتے تو اولا مسجد میں جاتے اور دو رکعت نفل ادا فرماتے- (بخاری شریف)