💚زیورات پہننے کے آدابِ سنت💚

💫حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سونے کے زیورات کی بجائے چاندی کے زیورات استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے-
انگوٹھی اور زیورات استعمال کرنے کے آداب مندرجہ ذیل ہیں-



💚حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی💚

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاندی کی انگوٹھی پہنا کرتے تھے- جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نامِ مبارک کندہ تھا اور آپ اسے مُہر کے طور پر استعمال فرماتے تھے یعنی جب کسی کو خط لکھتے تو اس پر مہر ثبت کرتے-
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں انگوٹھی پر اپنا نام کندہ کروانا جائز ہے-
اگر انگوٹھی پر اللہ کا نام کندہ کروایا جائے تو ذیادہ بہتر ہے-

💫 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ قیصر، کسریٰ اور نجاشی کے لئیے خط لکھیں-
عرض کی گئی کہ وہ بغیر مُہر کے خط کو قبول نہیں کرتے- پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس میں محمد رسول اللہ نقش کروایا-

💫مسلم اور بخاری کی روایت میں ہے کہ انگوٹھی کا نقش تین سطروں میں تھا-
ایک سطر میں لفط محمد
دوسری میں رسول
اور تیسری میں لفط اللہ تھا
(مشکوٰة شریف)



💚حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی کا نگینہ💚

💫حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی کا نگینہ حبشی تھا یعنی حبشہ سے آیا تھا-
اس سے معلوم ہوا کہ انگوٹھی میں پتھر کا نگینہ لگانا درست ہے اور جائز ہے-
اس لئیے یاقوت، نیلم، زمرد، عقیق وغیرہ کا نگینہ لگانا جائز ہے-
ان پتھروں کو سنت خیال کرتے ہوئے ڈالا جائے- قسمت کی کمی بیشی اللہ کے ہاتھ میں ہے- اس لئیے پتھر کے نگینہ کو تبدیلیِ قسمت کا ذریعہ خیال کرنا غلط ہے-

💫 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دائیں دستِ مبارک میں چاندی کی انگوٹھی پہنی اور اس میں حبشی نگینہ تھا-
اور نگینہ کو اپنی ہتھیلی کی جانب رکھا کرتے تھے۔ (مشکوتہ شریف)



💚دائیں اور بائیں دونوں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے

بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے-
فقہ کی مشہور کتاب دُرِمختار میں لکھا ہے کہ دائیں یا بائیں ہاتھ میں جس میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتے ہیں۔

💫 حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بائیں دستِ مبارک میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے- ابوداؤد




💚انگوٹھی کس انگلی میں پہنی جائے

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں پہنتے تھے- فقہاء نے اس سے مراد چھنگیا لی ہے یعنی سب سے چھوٹی انگلی-
لہذا جو حضرات انگوٹھی پہننے کی سنت پر عمل کریں تو وہ سب سے چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہنیں کیونکہ ایسا کرنا سنت ہے اور سنت کے مطابق عمل کرنے میں بہت درجہ اور ثواب ہے-

💫 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک انگشتری اس انگلی میں ہوتی تھی اور اپنے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا-
(مسلم شریف)




💚شہادت کی اور بڑی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہادت کی انگلی اور بڑی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ دونوں انگلیاں کام کاج میں زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔ اگر ان میں انگوٹھی ہو گی تو کارکردگی میں فرق پڑے گا جس بناء پر ان دونوں انگلیوں میں انگوٹھی نہ پہنیں-

💫 حضرت علی علیہ اسلام نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے منع فرمایا ہے کہ اپنی اس انگلی میں انگوٹھی پہنوں-
راوی کا بیان ہے کہ انھوں نے اپنی درمیانی اور اس کے ساتھ والی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا- (مسلم شریف)