💚جنازے کے ساتھ چلنے کا سنت طریقہ

جنازے کے ساتھ چلنے کا ادب یہ ہے کہ جنازے کے دائیں بائیں اور پیچھے رہ کر چلیں۔

پیادہ چلنا افضل ہے۔

اگر جنازہ بہت دور لے جانا ہو تو اس صورت میں جنازہ کو کسی سواری پر رکھیں اور اس کے ساتھ دائیں بائیں چند لوگوں کا جانا ضروری ہے۔

جنازے کو اکیلے چھوڑنا اچھا نہیں۔

جنازے کو معتدل رفتار سے لے کر جائیں۔

قدم پُھرتی سے اٹھانے چاہئیں مگر اتنی تیزی سے نہ جائیں کہ زیادہ تیز نہ چلنے والے بالکل پیچھے رہ جائیں۔

اگر کوئی نہ چلنے کی مجبوری سے یا واپس سواری پر آنے کی غرض سے سواری پر ہو تو اسے چاہئیے کہ جنازے کے بالکل پیچھے چلے اور آگے نہ چلے۔

جنازے کے ساتھ چلتے وقت عاجزانہ طریقے سے دل میں اللہ کو یاد کرتے جائیں۔ ہنسی مذاق اور کوئی بیہودہ بات کرنا منع ہے۔

عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا ممنوع اور خلافِ شرع ہے اگر کوئی عورت جنازے میں شرکت کرے گی تو وہ گنہگار ہو گی۔



💚جنازے سے آگے چلنے کی ممانعت

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنازے سے آگے چلنے کو پسند نہیں فرمایا کیونکہ جنازے کے آگے آگے چلنے سے جنازے کے احترام پر زد پڑتی ہے اور ویسے بھی اخلاقی نقطہءِ نظر سے جنازے کے آگے چلنا اچھا معلوم نہیں ہوتا۔

اگر راستے میں دوسروں کو ایک طرف کرنے کیلئیے آگے چلنا پڑے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ کیونکہ وہ جنازے جن میں مخلوق بہت ہوتی ہے اور راستے لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے رک جاتے ہیں تو اس صورت میں آگے سے لوگوں کو ہٹانے اور انتظام کرنے کی غرض سے اگر چند حضرات کو جنازے کے آگے آگے بھی جانا پڑے تو وہ جائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیر میں ہے کہ اگر کوئی جنازے سے آگے چلے تو اسے چاہئیے کہ اتنی دور آگے چلے کہ جنازے کے ساتھیوں میں شمار نہ ہو۔