💚عورتوں کا قبرستان جانا:💚
عورتوں سمیت تمام امتیوں کے لیئے نبی مکرمﷺکی قبرِ انور پر حاضری شفاعت کا ذریعہ ہے۔

💫رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم ان کی زیارت کیا کرو۔ (صحیح مسلم)
اس حدیث میں نہ مرد کی تخصیص ہے نہ عورت کی ۔ مرد و زن دونوں کے لیئے قبرستان میں جانے کی اجازت ہے۔ اور عورتوں کا قبور پہ جانا بالاتفاق جائز ہے۔

💚 عورت کے لیے قبرستان جانے کے شرعی قواعد:

بالعموم اگر عورت کے قبرستان میں جانے یا مزارات پر حاضری کے حوالے سے بات کی جائے تو اس حوالے سے شریعت نے کچھ اصول وضع کیے ہیںجن کی پیروی کرتے ہوئے ان کا قبرستان یا مزارات پر جانا جائز ہے لیکن اگر عورت ان شرعی قواعد کی پاسداری نہ کرے تو پھر اس کا قبرستان میں جانا یا مزارات پر حاضری دینا ممنوع ہے۔

💫عورت کے لیے قبرستان جانے کے لیئے شرعی قواعد مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ عورت باپردہ طریقے سے نکلے۔
2۔ عورت کے ساتھ اس کا محرم بھی ہو۔
3۔ اگر کنواری ہے تو بڑوں کی اجازت سے نکلے اگر شادی شدہ ہے تو شوہر کی اجازت سے نکلے۔
4۔ راستہ پر امن ہو۔
5۔ قبرستان میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو۔
6۔ بے ادبی نہ کرے، واویلا نہ مچائے۔
7۔ اس کے علاوہ قبرستان میں جانے کے لیئے مرد و زن کیلیے ایک شرعی اصول یہ بھی ہے کہ مردو زن کے لیئے سجدہ قبور اور طوافِ قبور بلا اتفاق حرام ہے، اور مرد و زن کے لیئے احتیاط اس میں ہے کہ قبور کو بوسہ نہ دیں۔

اگر عورت ان شرعی قواعد پر عمل کرتے ہوئے قبور کی زیارت کے لیئے جائے تو عورت کا جانا جائز ہے وگرنہ جائز نہیں۔

💫فقہائے کرام نے عورت کو گھر سے ہی اہلِ قبور کو ایصالِ ثواب کرنے کو بہترین عمل قرار دیا ہے لیکن اگر کوئی عورت قبرستان یا مزار جائے تو یہ عمل غیر شرعی یا حرام نہیں ہے، ہاں ایسا ہے کہ اگر غیر شرعی طریقے سے بے پردہ ہو کر، یا فتنہ برپا کرنے کے لیئے یا مردوں کے اختلاط میں جائے تو پھر ایسا کرنے پر عورت اللہ کی طرف سے لعنت کی مستحق ٹھہرے گی۔