⚔ ذات پر کام⚔
🗡لیول : 4
🌹ذات پر کام🌹
🌹تعارف🌹
حق کے راہی کا ذات پر کام ہی اس کے اندر کو سنوارتا اور نکھارتا ہے۔ اس کو اندر کا خالص پن دیتا ہے۔ جب وہ اندر سے خالص ہوتا ہے تو باہر سے خالص پن جھلکتا ہے۔
جو حق کا راہی خود پر کام کر چکا ہو گا وہی ذات پر کام کے گر جانتا ہوگا اور آگے کسی اور کو ذات پر کام کراسکے گا۔
جتنا ذات سے آزاد ہوتے ہیں اتنا خالص ہو کے آگے پیار بانٹ اور درد لے سکتے ہیں۔
غرض سے بالا تر ہوکر کام تبھی ہوسکتا ہے جب ذات کے چنگل سے رہائی پانے کی کوشش جاری رکھی ہو۔جب حق کے راہی کے طور پر ہم حق کی منزل کی طرف آگے بڑھ رہے ہوں تو ایسا نہیں ہوتا کہ ہمار اذات پر کام ختم ہوجاتا ہے بلکہ یہ اور بڑھ جاتا ہے کہ اب جن کو سکھانے کی ذمہ داری دی گئی ان کو تب ہی سکھا پائیں گے جب خود ذات پر قدم رکھ چکے ہوں اور رکھتے چلے جا رہے ہوں۔
جتنا خود قربت کی راہ میں آگے بڑھتے ہیں ذات کی بار یکیاں کھلتی ہیں ان پر گہری نظر رکھ کر ذات کو کاٹنا ہی حق کے راہی کو خالص کرتا جاتا ہے۔ جتنی ذات کی گندگی باہر نکلے گی۔ اندر حق کےلئے جگہ بنے گی۔ اندر پیار محبت اترسکے گا۔ اندر درد کی جگہ بنے گی۔
ذات پر کام ہماری بنیاد ہے۔ بنیادجتنی مضبوط ہوگی اتنا اس پر کھڑے رہ کر قدم جما کر ورکنگ کرنا آسان اور ممکن ہوتا جائے گا۔
سیکھنے کا عمل ہر لیول اور اسٹیج پر جاری رہتا ہے۔ ہر لیول پر اہمیت خود کو الرٹ رکھنے، جذبہ بڑھانے اور سیکھنے کو تیار رہنے کی ہے۔
ذات پر کام حق کے راہی کا باطل کے خلاف محاذ مضبوط کرتا ہے۔
ذات مختلف روپ میں آ کے حق کے سفر کو متاثر کر سکتی ہے۔ منزل تک کی راہ میں ذات پتھر بن کے حائل رہتی ہے۔ ذات کے پتھروں کو راہ سے ہٹانے کے تجربہ سے خود گزرے ہوں گے تو یہی گر دوسروں کو بھی بتا سکیں گے۔ اپنے نفس کو مارنا اور خود کو باطل کے چنگل سے آزاد کروانا بھی تبھی ممکن ہو گا جب ذات سے آزادی کے سفر کو جاری رکھا ہو گا۔ جتنا خود ذات سے آزاد ہوں گے اتنا ہی ساتھ چلنے والے hkr کی باریکی سے رہنمائی ممکن ہوگی۔ حق کا راہی جس معاملے میں سے خود پھنس کر نکلا ہوگا اسی سے اگلے کو نکال سکے گا۔منزل کا جنون ہرلمحہ ورکر کی طلب اور جذبہ بڑھائے رکھتا ہے اور وہ قربت کی چاہ میں خود کو مارتا جاتا ہے اس کا ایک ایک قدم جو ذات پر پڑتا ہے وہی منزل کی جانب بڑھتا ہے۔
ذات پر کام عمل سے مشروط ہے ۔جب تک حق کا راہی ورکر خود عملاََ ذات پر کام نہیں کرے گا اس کی کوئی بات اثر نہیں رکھے گی۔ لازم ہے کہ حق کا راہی ہر لمحہ خود پر نظر رکھے۔ اور نظرپہ بھی نظر رہے کہ کہاں لگی ہے تو ہی ذات پر کام ہوگا اور آگے بڑھ سکے گا۔ ہمیں خود پر نظر رکھنے کے لئے پاور کی ضرورت ہوتی ہے۔ حق کے راہی کے طور پر کام کرتے ہوئے خود پر گہری نظر رکھنا اور بھی ضروری ہے۔ وہ خود پر گہری نظر رکھ کر ذات کے شکنجے سے نکلتا چلا جائے گا تو ہی ساتھ والوں کو بھی ذات کی قید سے آزاد کرا سکے گا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کا ہر لمحہ مرکز سے رابطہ مضبوط رہے۔ کیونکہ ذات مارنے اور نفس کی جنگ لڑنے کے لئے ہر لمحہ پاور درکار ہے جو صرف مرکز سے ہی فراہم ہوتی ہے۔ اگر یہ پاور لے کر آگے استعمال کرتے رہیں تو ذات پر کام اور نفس وباطل سے جنگ جاری رہتی ہے۔ ورنہ ہم خود تو کمزور پڑ جاتے ہیں اور ہماری پاور بھی کم ہونے لگتی ہے اور اگر ہم مسلسل جڑے رہ کر پاور نہ لیں تو ہمارے اندر سے یقین کمزور پڑتے ہیں اور سفر سست ہوجاتاہے۔
جب تک اللہ کی راہ پر چلنے کا ارادہ کیے ہوئے حالت کوشش میں ہوں، کسی نہ کسی انداز سے تگ و دو جاری ہوتو اللہ کی خاص عطا سے ہمارے اندر بھی الارم بجتا ہے کہ ہم کہاں کمزور ہیں۔ کہاں خامی ہے کہاں غلطی اور کہاں کمی ہے۔ حق کے راہی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ تگ و دو جاری رکھے۔ اگر وہ یہ تگ و دو جاری رکھے گا تو سفر بھی جاری رہے گا۔ یوں اگر حالت کوشش میں رہیں تو اندر کے احساس غلطی سے پہلے ہی الارم بجا دیتے ہیں۔ اگر اس الارم کے بجنے پر خود کو الرٹ کر لیا اور بچا لیا تو سمجھیں ذات پر کام ہوا اور ضمیر کی آواز سنی۔ اور مرکز سے جڑے رہتے ہوئے پاور سے کام لیا اور سٹیپ لے گئے لےکن اگر ہم اکثر اس الارم کے بجنے کے باوجود اس کو نظر انداز کرنے لگیں تو بے تحاشا نقصان اٹھانے کا اندیشہ ہے۔ کیونکہ اگر ہم یہ اندر کا الارم نہیں سنتے تو یہ بجنا چھوڑ دیتا ہے۔ جتنا خود پر نظر رکھ کر عمل کریں گے اتنا ضمیر کے الارم پر ذات پر ضرب لگانے کے قابل ہوں گے۔ اگر غلطی ہوجائے تو کسی بھی کی گئی غلطی پر ندامت کا احساس بھی اسی اندر کے الارم کی وجہ سے ےا مرکز سے جڑے رہنے کی وجہ سے ملنے والی پاور سے عطا ہوتاہے ۔ اگر کوشش میں لگے رہیں تو اندر کا یہ سسٹم چلتا رہتا ہے۔ اور ہمارا ذات پر کام اور ورکنگ بھی جاری رہتی ہے۔ اس لئے اندر سے اٹھتی الارم کی آواز کو نظر انداز نہیں کرنا بلکہ خود پر نظر رکھتے ذات پر کام جاری رکھنا ہے۔ تاکہ نہ تو سفر اور نہ ورکنگ متاثر ہو۔
حق کے راہی کا ذات پر کام مقناطیسی اثر رکھتا ہے۔
دوسروں کو اس راستہ پر لانے کا باعث بنتا ہے ہمارے عمل کی تبدیلی دوسروں کو نظر آتی ہے تو وہ خود بخود ذات کو کاٹنے کی طرف آنے کی کوشش میں لگنے لگتے ہیں۔
اگرحق کے راہی کے گرد ذات کی دیواریں، پردے کھڑے ہوں گے تو اس کے لئے حق کی راہ پر آگے آنے والوں کو راہ دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اندر وسعت نہیں آئے گی تو کوئی دل تک آنے کی راہ نہیں پاسکے گا۔
دیواروں سے سر ٹکرائے گا تو حق کی راہ تک آنا مشکل ہوگا۔ اپنے تک آنے والے حق کے راہی پر گرفت مضبوط رکھنے کے لئے ذات کی قیدسے رہائی وحق کے راہی کے لئے ضروری ہے۔اپنی ذات پر کام ہوگا تو اللہ کا نور اور روشنی دل میں اتری ہوگی۔ اپنا اندر خوبصورت ہوگا تو خوبصورتی اگلے کے دل میں اتار سکیں گے کیونکہ اندر کی خوبصورتی ہی آگے بانٹی جا تی ہے۔ خود کو جتنا موم کرتے ہوئے جھکنا سیکھا ہو گا اتنا پیمانہ بھر سکنے کی قوت اور وسعت اندر آئی ہوگی۔
ذات پر کام سے اندر کوجو روشنی ملتی ہے اس روشنی میں حق کا راہی سراغ زندگی خود پا لینے کے ساتھ ساتھ اوروں کو بھی دنیا کی دلدل سے نکال کے لے آتا ہے۔ ذات کی زنجیروں سے خود کو آزاد کرایا ہوگا تو اگلے کی زنجیروں کو بھی قوت ایمانی کے بل پر تڑوا سکیں گے۔ ذات کے پنجرے سے آزادی ملی ہوگی تو اڑان بھر کے کسی دوسرے کو ذات کے پنجرے کا قفل کھول کے آزاد کرا سکیں گے۔