جھوٹ کی مذمت:

دین کی اساس تین چیزوں پر ہے۔ قول، عمل، نیت۔۔۔
اور جھوٹ دین کی اساس میں بگاڑ پیدا کرتا ہے کہ جھوٹ کے ذریعے قول کی خرابی، خیانت کے ذریعے عمل کی خرابی اور وعدہ کی خلاف ورزی کے ذریعے نیت کی خرابی پیدا ہوتی ہے۔

جھوٹ کی شدید خرابی اور قباحت پر دلالت کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ منافقوں کی خصلتوں میں سے ایک خصلت اور ان کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔

جھوٹ بولنے والوں کو اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بالکل بھی پسند نہیں فرمایا کیونکہ جھوٹ بولنا کافروں، منافقوں اور فاسقوں کا طریقہ ہے۔ جھوٹ سب گناہوں میں بڑا گناہ ہے، منافق کی علامت ہے، بدکاری کا راستہ ہے، جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، اللہ عزوجل نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی۔ جھوٹ سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں، گناہوں میں اضافہ ہوتا ہے، رزق میں کمی واقع ہوتی ہے، دل کالا ہو جاتا ہے، جھوٹ بولنے والے کے منہ سے ایسی سخت بدبو آتی ہے کہ فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے اور جھوٹ بولنے والے کو آخرت میں ہولناک عذاب دیا جائے گا کہ چمٹے سے اس کی گال، آنکھیں اور ناک چیڑ پھاڑ دیئے جائیں گے۔

🍁 جھوٹ ایسی چیز ہے جس سے ہدایت حاصل نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ جھوٹ میں اصل پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے، اس لئے جھوٹ سے حقیقت کی معرفت بھلا کیونکر ممکن ہو سکتی ہے؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے بھی جھوٹے کو ہدایت نہ ملنے کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا ہے:

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ ھُوَ مُسۡرِفٌ کَذَّابٌ ﴿۲۸﴾
بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے بڑھنے والا جھوٹا ہو۔
(سورہ مومن: آیت 28)

🍁 سچ اور جھوٹ کے بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا:

تم پر سچ بولنا لازم ہے، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ اور انسان لگاتار سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچو، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ دکھاتا ہے اور برائی دوزخ کا راستہ دکھاتی ہے، اور انسان لگاتار جھوٹ بولتا رہتا ہے، جھوٹ بولنے کا متمنی رہتا ہے ، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
(صحیح مسلم)