♨ 1. اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا

جھوٹ کی اقسام میں سے پہلی قسم اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی بات منسوب کرنا جو کہ اللہ نے نہیں فرمائی، جھوٹ کی بدترین قسم ہے۔

▪ اللہ تبارک تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں۔
بلاشبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر افترا(جھوٹ) باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
(سورہ یونس آیت: 69)

▪اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ تعالیٰ پر افترا باندھتا ہے ایسے لوگ اپنے رب کے رُوبرو پیش کیے جائیں گے اور گواہان کہیں گے یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا، آگاہ رہیئے ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔
(سورہ ہود آیت: 18)

🍁 اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے کی مختلف صورتیں:

• اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھرانا۔
• یہ کہنا کہ اس کا کوئی بیٹا ہے یا اس کی کوئی بیوی ہے۔
•اللہ کی شان کے منافی بات کرنا۔
• نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنا۔
• شریعتِ الہیہ میں وہ بات داخل کرنا جو اس میں نہ ہو اور پھر اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا۔
یہ ساری باتیں اللہ پر جھوٹ باندھنے کے زُمرہ میں داخل ہیں۔





♨ 2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ باندھنا.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرنا ہے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ تو فرمائی ہو، نہ کی ہو۔

▪ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وہ اپنی خواہش سے کوئی بات نہیں کرتے وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔
(سورہ نجم آیات: 3،4)

▪ بلاشبہ مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے کی طرح نہیں ہے۔ جس نے مجھ پر عمداً جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔
( صحیح بخاری، صحیح مسلم)

▪جس شخص نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یا اپنی دونوں آنکھوں پر یا اپنے والدین پر جھوٹ بولا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا۔
(طبرانی)

🍁 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی مختلف صورتیں:

• جھوٹی حدیث بیان کرنا۔
• حدیث کے الفاظ میں خود سے اضافہ کرنا جس سے مقصد لوگوں کو گمراہ کرنا ہو۔



♨ 3. جھوٹا خواب بیان کرنا:

جھوٹ کی ایک قسم یہ ہے کہ کوئی شخص ایسا خواب دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس نے دیکھا نہ ہو۔

🍁 احادیثِ مبارکہ:

▪ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
بڑے جھوٹوں میں سے یہ ہے کہ اپنی آنکھ کو وہ دکھائے جو اس نے دیکھا نہ ہو۔
(صحیح بخاری)

▪ جو شخص ایسا خواب دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اس کو دو دھاگوں کے درمیان گرہ لگانے کا پابند کیا جائے گا اور وہ ہر گز (ایسا) نہ کر پائے گا۔
(صحیح بخاری)

▪علامہ ابنِ ابی جمرہ نے تحریر کیا ہے:
اس کا معنی یہ ہے کہ جب تک وہ ان کے درمیان گرہ نہ لگائے گا، مبتلائے عذاب رہے گا۔ اور وہ ان کے درمیان گرہ تو کبھی بھی نہیں لگا سکے گا، سو اس کا عذاب ابدی ہو گا۔
(بھجتہ النفوس)




♨ 4. اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرنا:

جھوٹ کی صورتوں میں سے ایک یہ ہے کوئی شخص اپنے باپ یا کنبے کی بجائے کسی اور سے اپنا تعلق جوڑے۔

🍁 احادیثِ مبارکہ:

▪ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
بلاشبہ حیران و ششدر کر دینے والے عظیم جھوٹوں میں سے ہے کہ آدمی اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرے۔
(صحیح بخاری)

▪ جس شخص نے جانتے ہوئے اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کی تو اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

▪ جو شخص اپنے باپ کی بجائے کسی دوسرے کی طرف یا اپنے آقاؤں کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت کرے تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت نہ اسکی فرضی عبادت قبول فرمائیں گے اور نہ ہی نفلی عبادت۔
(صحیح مسلم)

▪ جس شخص نے اپنے باپ کی بجائے کسی اور کی طرف نسبت یہ جانتے ہوئے کی کہ وہ اس کا باپ نہیں تو جنت اس پر حرام ہے۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)





♨ 5. نہ ملنے کے باوجود حاصل ہونے کا دعویٰ کرنا:

بعض لوگ ان اوصاف اور چیزوں کے اپنے پاس ہونے کا دوسروں کو تاثر دیتے ہیں جن سے وہ حقیقت میں تہی دامن ہوتے ہیں۔ یعنی جو چیزیں حقیقت میں انہیں حاصل نہیں ہوتیں۔

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت اسماءؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! بلاشبہ میری ایک سوکن ہے تو کیا مجھ پر گناہ ہے کہ میں اپنے خاوند سے وہ پا لینے کا اظہار کروں جو کہ اس نے مجھے دیا نہ ہو۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا:
اس چیز کے پا لینے کا اظہار کرنے والا جو اس کو نہیں دی گئی جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی مانند ہے۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

( مفہوم: کہ جیسے کوئی عورت اپنی سوکن کو جلانے کی خاطر خاوند کے ہاں اس مقام کے پانے کا دعویٰ کرے جو اس کو حاصل نہ ہو اور اسی طرح یہ بات مردوں میں بھی ہے۔ یعنی ظاہر اور باطن میں تضاد ہونا، فریب دینا، دھوکے میں رکھنا۔

🍁 اس جھوٹ کی بعض شکلیں:

• حصولِ ملازمت کے خواہش مند لوگوں کا ایسی صلاحیت اور مہارت کے حصول کا دعویٰ کرنا جو ان میں نہ ہو۔

• مختلف القابات شیخ الکتاب، شیخ الحدیث، مفکرِ اسلام، علامہ، عظیم سکالر، مجاھد ملت، خطیب ملت، قائدِ ملت، پروفیسر، ڈاکٹر وغیرہ اپنے نام کے ساتھ لگا لینا۔




: ♨ 6.تہمت لگانا:

جھوٹ کی ایک بدترین صورت تہمت لگانا ہے۔ یعنی کسی بے گناہ پر بہتان اور الزام لگانا۔

🍁 آیاتِ قرآنی:

▪ اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت باندھیں اور پھر چار گواہ نہ لائیں تو انہیں اسّی کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو اور یہی لوگ فاسق ہیں۔
(سورہ نور: آیت 4)

▪ بلاشبہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی ہے۔ اور ان کیلیے ہی عذابِ عظیم ہے۔ اُس دن ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے قدم ان کے اعمال کے متعلق ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دیں گے اور وہ جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہیں اور وہ ظاہر کرنے والے ہیں۔
(سورہ نور: آیت 23 تا 25)

▪اور جو شخص کسی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے اور اسے کسی بے گناہ پر ڈال دے تو اس نے بہتان اور کھلے گناہ کا ارتکاب کیا۔
(سورہ النساء: آیت 112)

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ امام مسلم نے حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے اسی طرح عہد لیا جس طرح کہ عورتوں سے عہد لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، چوری نہیں کریں گے، بدکاری نہیں کریں گے، اپنی اولادوں کو قتل نہ کریں گے اور ایک دوسرے پر جھوٹ اور بہتان نہ باندھیں گے۔
(صحیح مسلم)





: ♨ 7. جھوٹی گواہی دینا:

جھوٹ کی ایک اور بدترین قسم جھوٹی گواہی دینا ہے۔

🍁 آیتِ قرآنی:

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے اوصاف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
اور وہ لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔
(الفرقان: آیت 72)

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ امام بخاری نے حضرت ابوبکرؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے (بھی) سب سے بڑے گناہوں کے متعلق خبر نہ دوں؟
ہم نے عرض کیا:
کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی بات تین مرتبہ دہرائی۔
(پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا)
اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ٹیک لگا رکھی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا۔
خبردار اور جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔ خبردار اور جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی
(صحیح بخاری)





♨ 8. مال کی خاطر جھوٹی قسم کھانا:

جھوٹ کی قبیح ترین صورتوں میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی شخص دنیاوی حقیر مال کی خاطر جھوٹی قسم کھائے۔

🍁 آیتِ قرآنی:

▪ بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں، ان کیلیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اور اللہ تعالیٰ روزِ قیامت نہ ان سے ہم کلام ہوں گے، اور نہ ہی ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ انہیں پاک کریں گے اور ان کیلیے درد ناک عذاب ہے۔
(سورة آل عمران، آیت:77)

▪ مال کی غرض سے جھوٹی قسم کھانے کی متعدد اشکال میں سے دو درج ذیل ہیں۔

1. مال ہڑپ کرنے کی خاطر جھوٹی قسم کھانا۔

2. سودا فروخت کرنے کی خاطر جھوٹی قسم کھانا۔

🍁 احادیثِ مبارکہ:

▪ "اور جو شخص کسی مسلمان کا مال قسم کے ساتھ ناحق حاصل کرے، تو (اللہ تعالیٰ) اس (کی قسم) میں برکت نہ فرمائے۔
(مجمع الزوائد)

▪ جھوٹی قسم مال کو ختم کر دیتی ہے۔
(الترغیب و الترھیب)

▪ جھوٹی قسم گھروں کو چٹیل اور ویران کر دیتی ہے۔
(بیہقی)

▪ بلاشبہ بہت ہی بڑے گناہوں میں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی قسم کھانا ہے۔ کوئی بھی جھوٹی قسم کے ذریعے مچھر کے پر کے برابر کوئی چیز (اپنے مال میں) شامل نہیں کرتا، مگر روزِ قیامت تک کے لیے اس کے دل میں نقطہ لگا دیا جاتا ہے۔
(ائمہ احمد، ترمذی، ابنِ حبان، اور حاکم)

▪ جس شخص نے اپنی قسم سے مسلمان شخص کا حق ہڑپ کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کیلیے (دوزخ کی) آگ کو واجب کر دیں گے اور جنت کو اس پر حرام کر دیں گے۔
ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے استفسار کیا۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اور اگرچہ وہ معمولی سی چیز بھی ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ مسواک کی لکڑی ہو۔
(صحیح مسلم)

▪ تین (اقسام کے لوگوں سے) اللہ تعالیٰ روزِ قیامت ہم کلام نہ ہوں گے، نہ ان کی طرف دیکھیں گے، نہ ان کا تزکیہ فرمائیں گے اور ان ہی کیلیے درد ناک عذاب ہے۔ (پہلی قسم) ویران جگہ میں زائد از ضرورت پانی والا، لیکن وہ مسافر کو اس سے لینے نہ دے۔ (دوسری قسم) عصر کے بعد سودا بیچنے والا، کہ وہ قسم کھائے کہ اس نے اس (چیز) کو اس اس قیمت سے خریدا ہے، وہ (گاہک) اس کو سچا سمجھے، حالانکہ وہ ایسے نہ ہو، (تیسری قسم) صرف دنیا کی خاطر کسی امام کی بیعت کرنے والا، اگرچہ وہ اس کو دنیوی فائدہ پہنچائے، تو وہ وفا کرے، وگرنہ بے وفائی کرے۔
(صحیح مسلم)





♨ 9. تجارت میں جھوٹ:

جھوٹ کی سنگین اقسام میں سے ایک تجارت میں جھوٹ بولنا ہے.

🍁 احادیثِ مبارکہ:

▪ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور چھپانا جو کہ خیانت ہے، وہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا، پس وہ ہم میں سے نہیں۔
(صحیح مسلم)

▪ لینے اور دینے والے، دونوں جدا ہونے تک(سودا منسوخ کرنے کا) اختیار رکھتے ہیں۔ پس اگر دونوں نے سچی بات کہی اور (چیز کا عیب) بیان کیا، تو ان کے لین دین میں برکت ڈالی جائے گی اور اگر دونوں نے جھوٹی بات کہی اور (عیب کو) چھپایا، تو لین دین کی برکت کو اٹھا لیا جائے گا۔
( بخاری، مسلم )

▪ حضرت عبد الرحٰمن بن عوفؓ سے ان کے مال کی فراوانی کے اسباب کے متعلق دریافت کیا گیا، تو انہوں نے جواب میں فرمایا:
میں نے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا، نہ ہی ہیرا پھیری کی ہے، نہ ہی ادھار (سودا) فروخت کیا ہے، اور میں نے نفع کچھ بھی ہو، رد نہیں کیا (یعنی جس نفع پر بھی سودا فروخت ہو رہا ہو، میں اس کو فروخت کر دیتا ہوں۔)







♨ 10. مزاحاً جھوٹ بولنا:

بعض لوگ مذاق کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ میں اس سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

🍁 احادیثِ مبارکہ:

▪ جھوٹ نہ سنجیدگی میں درست ہے اور نہ مذاق میں۔
(صحیح بخاری)

▪ بندہ تب تک مکمل ایمان والا نہیں ہوتا جب تک کہ وہ مزاحاً جھوٹ نہ چھوڑ دے اور جب تک کہ وہ جھگڑا نہ چھوڑ دے اگرچہ وہ سچا (ہی) ہو۔ (احمد ، طبرانی)

▪ میں جنت کے گردوپیش میں اس شخص کیلیے گھر کا ضامن ہوں جو جھگڑا چھوڑ دے، اگرچہ وہ حق پر ہو اور اس شخص کیلیے جنت کے درمیان میں گھر کا (ضامن) ہوں، جو مزاحاً جھوٹ ترک کردے اور بالائی جنت میں اس شخص کیلیے گھر کا (ضامن) ہوں، جو اپنے اخلاق عمدہ کرے۔(ابو داؤد)

🍁تنبیہہ:
سچی مزاحیہ بات کی اجازت:

▪1. امام احمد اور امام ترمذی نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ انہوں (حضرات اصحابہ) نے عرض کیا :
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا:
ہاں، لیکن میں تو سچ کے سوا کوئی اور بات نہیں کہتا۔

▪2. امام ابو داؤد اور امام ترمذی نے حضرت انس بن مالکؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا:
اے دو کانوں والے۔






: ♨ 11. لوگوں کو ہنسانے کیلیے جھوٹ بولنا:

جھوٹ کی صورتوں میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی شخص دوسروں کو ہنسانے کی غرض سے اپنی بات میں جھوٹ کی آمیزش کرے.

🍁حدیثِ مبارکہ:

▪ اس شخص کیلیے (ویل) ہے جو لوگوں کو ہنسانے کی غرض سے بات کرتا ہے، تو اس میں جھوٹ بولتا ہے، اس کیلیے ویل ہے، اس کیلیے ویل ہے۔
( ابوداؤد، ترمذی، حاکم)

(ویل سے مراد بہت بڑی ہلاکت یا جہنم کی ایک گہری وادی ہے۔)






♨ 12. ازراہِ تکلف جھوٹ بولنا:

بعض لوگ ازراہِ تکلف جھوٹ بولتے ہیں۔ انہیں کوئی چیز پیش کی جائے، تو وہ اس کی شدید رغبت اور خواہش کے باوجود کہتے ہیں:
مجھے اس کی خواہش نہیں۔

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ امام ابنِ ماجہ نے حضرت اسماء بنت یزیدؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھانا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس کو) ہم پر پیش فرمایا، تو ہم نے عرض کیا:
ہمیں اس کی خواہش نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
بھوک اور جھوٹ کو جمع نہ کرو۔





: ♨ 13. مخاطب کو حقیر سمجھتے ہوئے جھوٹ بولنا:

بعض لوگ مخاطب کو حقیر سمجھتے ہوئے جھوٹ بولنے سے احتراز نہیں کرتے، جیسے کہ بعض لوگ بچوں کو کسی کام میں ترغیب دینے یا کسی کام سے روکنے کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں۔

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ حضرت ائمہ احمد، ابوداؤد اور بیہقی نے حضرت عبد اللہ بن عامرؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے، اور میں اس وقت بچہ تھا۔
انہوں نے بیان کیا:
میں کھیلنے کی خاطر باہر نکلنے لگا، تو میری والدہ نے کہا:
اے عبداللہ! آؤ میں تمہیں دوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تم نے تو اس کو دینے کا ارادہ نہیں کیا؟
انہوں نے عرض کیا:
میں اس کو ایک کھجور دے رہی ہوں۔
انہوں نے بیان کیا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
خبردار اگر تم ایسے نہ کرتی تو تم پر ایک جھوٹ لکھا جاتا۔

اس حدیث شریف سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ بچوں کے رونے پر لوگ جو کچھ ازراہِ مزاح یا انہیں کچھ دینے یا کسی چیز سے ڈرانے کی غرض سے جھوٹ بولتے ہیں، وہ سب حرام ہے اور جھوٹ میں داخل ہے۔

🍁 قول مبارک:

▪ امام احمد نے ابوالاحوص سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہؓ فرمایا کرتے تھے:
ایسا نہ ہو، کہ آدمی بچے سے وعدہ کر لے، پھر اس کو پورا نہ کرے۔






♨ 14. ہر سنی ہوئی بات بیان کرنا:

جھوٹ تک لے جانے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی جو کچھ سنے، اس کو تحقیق وثبوت کے بغیر دوسروں کے رُوبرو بیان کرنا شروع کر دے۔

🍁 حدیثِ مبارکہ:

▪ امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
آدمی کیلیے یہ جھوٹ کافی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔

🍁 اقوال:
▪ امام مالک نے بیان کیا:
جان لو! ہر سنی ہوئی بات کو بیان کرنے والا شخص بچتا نہیں، اور نہ ہی ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے والا شخص کبھی بھی امام ہو سکتا ہے۔

▪امام عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا :
آدمی اس وقت امام نہیں ہوتا کہ اس کی اقتداء کی جائے، یہاں تک کہ وہ بعض سنی ہوئی باتوں کو (اپنے ہی پاس) روک نہ لے(یعنی انہیں بیان نہ کرے)۔