چغلی عذابِ قبر کا باعث:


💫 ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دو قبروں پر گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے۔ اور ان کو کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ان میں سے ایک شخص چغلی کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سبز گیلی ٹہنی منگوائی اس کو دو ٹکڑوں میں توڑا پھر ایک اِس قبر پر اور ایک اُس قبر پر گاڑ دی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شاید کہ ان سے عذاب کم کیا جائے گا جب تک کہ یہ خشک نہیں ہوں گی۔
(صحیح مسلم)


🔥 چغل خوری سے بچنے کے چھ امور:

امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ جس سے چغلی کی جائے یا جس کو کہا جائے کہ فلاں تیرے بارے میں یوں کہتا ہے یا یوں کرتا ہے تو اس کے لیے 6 امور کی پابندی لازمی ہے-

⚡1. اس کی تصدیق بالکل نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق (گناہگار) ہوتا ہے۔

⚡2. اس کو ایسا کرنے سے منع کر دے اور اس کو نصیحت کرے اور اس کے کام کو بُرا سمجھے۔

⚡3. اللہ کی رضا کے لیے اس سے نفرت کرے کیونکہ اللہ تعالی اس سے نفرت کرتا ہے اور جس سے اللہ نفرت کرے اس سے نفرت کرنا واجب (ضروری) ہے۔

⚡4. اپنے غائب بھائی کے لیے برائی کا خیال تک نہ کرے-

⚡5. اس کی بیان کردہ بات کو تجسس اور غور کرنے کے لیے اہمیت ہی نہ دے۔

⚡6. جس سے چغل خور روکے اس کو پسند نہ کرے اور نہ ہی اس کی چغلی کو آگے بیان کرتے ہوئے یوں کہے کہ فلاں یوں کہتا تھا کیونکہ ایسا کرنے سے وہ بھی چغل خور بن جائے گا اور منع کی ہوئی بات کرنے کا مرتکب ہو جائے گا۔