غیبت کا تعارف:


آدمی کا کسی بھائی کے پیٹھـ پیچھے اس کا تذکرہ ایسے الفاظ میں کرنا جن کو وہ ناپسند کرتا ہو، خواہ برائی کا تذکرہ اس کے بدن سے متعلق ہو یا نسب سے، اوصاف سے متعلق ہو یا قول و فعل سے، یا دین سے یا دنیاوی معاملات سے، اگرچہ یہ تذکرہ اس کے لباس سے یا اس کے گھر یا سواری سے متعلق ہی کیوں نہ ہو، غیبت کہلاتا ہے۔

💫 حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وآلہ وسلم نے فرمایا:
کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟
صحابہ نے عرض کیا:
اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔
آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے فرمایا:
تمہارا اپنے بھائی کا تذکرہ کرنا ایسی بات سے جو اسے ناپسند ہے۔
ایک صحابی نے عرض کیا:
اگر میرے بھائی میں وہ بات ہو جو میں کہوں تب بھی یہ غیبت ہے؟
آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر اس میں وہ بات ہے جو تم کہہ رہے ہو تو یقینا تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر اس میں وہ بات نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو تو یقینا تم نے اس پر بہتان لگایا۔
(صحیح مسلم)

💫 غیبت زبان ہی کے ذریعے نہیں ہوتی بلکہ کسی کا تذکرہ کسی ایسی چیز سے کرنا کہ اگر وہ بات شخص مذکور تک پہنچے یا وہ خود اسے سنے تو اسے برا لگے خواہ وہ ہاتھ کے ذریعے ہو یا پاؤں کے ذریعے، اشارہ کے ذریعے ہو یاحرکت کے ذریعے، تعریض(یعنی اشاروں، کنایوں) میں ہو یا حکایت کی صورت میں، یہ تمام صورتیں غیبت میں داخل ہیں۔