غیبت کرنے کی مذمت:

غیبت ہرحال میں حرام ہے، خواہ کسی بھی سبب سے ہو، چاہے غصہ کے ازالہ کے لئے، یا ساتھیوں کا دل جیتنے کے لئے، یا گفتگو میں ان کی مدد کے لئے ہو، یا کلام میں تصنع پیدا کرنے کے لئے ہو، یا حسد کی وجہ سے ہو، یا کھیل کود اور ہنسی مذاق کے طور پر ہو، یا وقت گزاری کے لئے ہو، چنانچہ دوسرے کے عیوب کا ذکر اس طرح کیا جائے کہ دوسرے لوگ ہنسیں، یہ سب غیبت ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا غیبت کی مذمت کی گئی ہے:


🌹 ازروئے قرآن:

اللہ رب العالمین نے غیبت سے اپنے بندوں کو روکا، اور متنبہ کیا ہے:

💫 ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ! ﺑﮩﺖ ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﭽﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺎﻧﻮ ﻛﮧ ﺑﻌﺾ ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯿﺎﮞ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯿﺪ ﻧﮧ ﭨﭩﻮﻻ ﻛﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻛﻮﺋﯽ ﻛﺴﯽ ﻛﯽ ﻏﯿﺒﺖ ﻛﺮﮮ۔ ﻛﯿﺎ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻛﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﺩﮦ ﺑﮭﺎﺋﯽ کا ﮔﻮﺷﺖ ﻛﮭﺎﻧﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ؟؟؟ ﺗﻢ ﻛﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮔﮭﻦ ﺁﺋﮯ ﮔﯽ، ﺍﻭﺭ ﺍللہ ﺳﮯ ﮈﺭﺗﮯ ﺭﮨﻮ، بیشک ﺍللہ ﺗﻮﺑﮧ ﻗﺒﻮﻝ ﻛﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻣﮩﺮﺑﺎﻥ ﮨﮯ۔
(سورة الحجرات آیت: 12)

💫 بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی، جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔
(سورة الھمزة آیت:01)

💫 ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻇﺎﮨﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﮕﺮ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻇﻠﻢ ﮨﻮﺍ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﮯ ﺳﻨﻨﮯ، ﻭﺍﻻ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻻ۔
(سورہ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ آیت: 148)

💫 اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔
(سورة الزلزال آیت: 8)

💫 کیا تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟؟؟ حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا تم عقل نہیں رکھتے؟؟؟
(سورہ البقرة آيت:44)

💫 تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے
(سورة النور آیت: 16)


🌹 ازروئے حدیث:

رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
💫 غیبت اور چغلی ایمان کو اسطرح قطع کر دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔
( الترغیب والترہیب)

💫 جو دن کے وقت لوگوں کا گوشت کھانے میں لگا رہا اس نے روزہ نہیں رکھا۔
(کتاب الصیام)

💫 حضرت عائشہؓ کہتی ہیں (ایک دن مجھے کیا سوجھی کہ) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ کہہ بیٹھی کہ صفیہ کے تئیں بس آپ کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ ایسی ایسی ہیں اس بات سے حضرت عائشہؓ کی مراد حضرت صفیہؓ کے قد کی کوتاہی کا ذکر کرنا تھا۔ میری یہ بات سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناگواری کے ساتھ فرمایا
تم نے اپنی زبان سے ایک ایسی بات نکالی ہے کہ اگر اس کو دریا میں ملایا جائے تو بلاشبہ یہ بات دریا پر غالب آ جائے۔
(احمد، ترمذی، ابوداؤد)

💫 مستورد بن شداد بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
جس شخص نے کسی مسلمان کی غیبت کا نوالہ کھایا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے اس کے مثل جہنم کا نوالہ کھلائیں گے۔
(سنن ابوداؤد)
💫 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے:
بندے کو قیامت کے دن جب اس کا اعما ل نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں ایسی نیکیاں بھی دیکھے گا جو اس نے کبھی نہ کی تھیں۔ وہ عرض کرے گا: یارب عزوجل! یہ کہاں سے آئیں؟
اللہ عزوجل فرمائے گا:
تیری بے خبری میں لوگوں نے تیری غیبت کی۔ (یہ نیکیاں ان کے غیبت کرنے کی وجہ سے تجھے ملی ہیں)۔
(کنزالعمال)
💫 عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی لوگوں کے پاس سے سلام کرتے ہوئے گزرا اور لوگوں نے اسکے سلام کا جواب دیا، جب و ہ آدمی آگے گزر گیا تو ایک شخص نے کہا:
میں اس سے اللہ کیلئے بغض رکھتا ہوں۔
اس بات کا جب اس شخص کو پتہ چلا تو اس نے یہ معاملہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی جانب اٹھایا تاکہ بغض کا سبب پتہ چل سکے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بغض کا سبب پوچھا تو اس نے کہا:
میں اسکا پڑوسی ہوں، میں نے اسکو کبھی بھی نفل نماز ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا صرف فرض نماز ہی ادا کرتا ہے ۔
اس پر اُس نے کہا:
کیا تم نے دیکھا ہے کہ میں نے کبھی نماز کو تاخیر سے ادا کیا ہو، یا وضو اچھی طرح سے نہ کیا ہو، یا رکوع و سجود میں کمی کی ہو؟؟
تو اس نے کہا:
نہیں، اسی طرح روزے کے متعلق بھی اس نے کہا:
یہ رمضان کے علاوہ روزے نہیں رکھتا، اسی طرح زکوٰة کے علاوہ صدقہ نہیں کرتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (غصہ سے) فرمایا:
اٹھو اور یہا ں سے چلے جاؤ ہو سکتا ہے کہ یہ تم سے بہتر ہو۔
( مسند أحمد)