🔥 غیبت کے مختلف طریقے:
غیبت صِرف زبان ہی سے نہیں اور طریقوں سے بھی کی جا سکتی ہے مثَلاً

🍂1. اشارے سے،،،

🍂2. لکھ کر،،،

🍂3. مُسکرا کر،،،
(آپ کے سامنے کسی کی خوبی بیان ہوئی اور آپ نے طنزیہ انداز میں مسکرا دیا جس سے ظاہِر ہوتا ہو کہتم بھلے تعریف کیے جاؤ، میں اس کو خوب جانتا ہوں!)

🍂4. دل کے اندر غیبت کرنا یعنی بد گُمانی کو دل میں جما لینا۔ مثلاًبغیر دیکھے بلا دلیل یا بغیر کسی واضِح قرینے کے ذہن بنا لینا کہفلاں میں وفا نہیں ہے۔ یا فلاں نے ہی میری چیز چُرائی ہے یا فلاں نے یوں ہی گپ لگا دیا ہے وغیرہ

🍂5. الغرض ہاتھ، پاؤں، سر، ناک، ہونٹ، زبان، آنکھ، ابرو، پیشانی پر بل ڈال کر یا لکھ کر، فون پر sms کر کے، انٹرنیٹ پر چیٹنگ کے ذریعے، برقی ڈاک (یعنی e.mail) سے یا کسی بھی انداز سے کسی کے اندر موجود برائی یا خامی دوسرے کو بتائی جائے وہ غیبت میں داخل ہے۔

ہمیں لوگوں سے بہت گلے شکوے شکایت رہتے ہیں۔ ہم دلی طور پر لوگوں سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہوتے اس لیے غیبت کے مختلف طریقے اپنا کر غیبت کرتے ہوئے ہمیں شیطان یہ سمجھا رہا ہوتا ہے کہ تم تو حق بات کر رہے ہو سچائی پر ہو یہ سب کہنا تمہارا حق ہے۔ ایسا سوچ کر بھی ہم غیبت جیسی برائی کرتے ہیں۔ عام طور پر روٹین لائف میں ہم ایسی باتوں کا خیال نہیں رکھتے۔ ہم ایسی باتوں میں دلچسپی دکھاتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کی برائی کی عادت ہوتی ہے۔ ہم اپنی طرف سے بڑا اچھا کام کر رہے ہوتے ہیں کہ جس کے سامنے ہم کسی کی برائی بیان کر رہے ہوتے ہیں اس کی نظروں میں اچھا بننے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسا کر کے کسی کی عیبوں سے پردہ اٹھارہے ہوتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ اگر ہم کسی کے عیبوں پر پردہ ڈالیں گے تو آخرت میں اللہ ہمارے عیبوں پر پردہ ڈالے گا۔ ہم اس کے برعکس عمل کرتے ہیں ہم نہ صرف اپنے نفس کی تسکین کر رہے ہوتے ہیں بلکہ جس کے سامنے عیب بیان کر رہے ہوتے ہیں اس کے دل میں بھی کسی کے لیے تنگی پیدا کر رہے ہوتے ہیں ۔