User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: فحش گوئی کی مذمت

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    فحش گوئی کی مذمت

    💥 ازروئے قرآن فحش گوئی کی مذمت:


    ایک مسلمان کے لئے جس طرح شراب، خون اور سؤر کے گوشت کا استعمال حرام ہے، اسی طرح فحش باتیں کرنا اور گالی گلوچ سے بات کرنا بھی حرام ہے، خواہ یہ حرکت کھلے مقام پر کی جائے یا بند کمرے میں،
    اللہ تعالی نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے اور کراماً کاتبین ہر وہ بات اعمال نامہ میں لکھ لیتے ہیں، جو انسان اپنی زبان سے ادا کرتا ہے، خواہ وہ بات بلند آواز سے کی جائے یا آہستہ۔

    اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    ☘ کیا انھوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم ان کی راز کی باتیں اور سرگوشیاں نہیں سنتے ہیں، ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہے۔
    (سورۃ الزخرف آیت :80)

    ☘ اور جب بیہودہ بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے اعما ل ہمارے لئے اور تمہارے عمل تمہارے لئے، تم پر سلام ہو ہم جاہلوں سے ( الجھنا ) نہیں چاہتے۔
    (سورہ القصص آیت :55)

    ☘ اللہ منع فرماتا ہے بےحیائی اور منکر اور سرکشی سے۔
    (سورہ نحل آیت: 90)

    ☘ بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی۔
    (سورۃ الانعام آیت: 151)

    ☘ اور تم لوگ اپنی بات چھپا کر کہو یا اُسے بلند آواز میں کہو، یقیناً وہ سینوں کی (چھپی) باتوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔ بھلا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ بڑا باریک بین (ہر چیز سے) خبردار ہے۔
    (سورہ الملک آیت 13۔14)



    💥 ازروئے حدیث فحش گوئی کی مذمت:


    متعدد احادیث مُبارکہ میں گالم گلوچ، بَد زبانی اور فحش کلامی کی سخت مذمت فرمائی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سخت ارشادات مبارک درج ذیل ہیں۔

    🍃 مؤمن پر لَعنت کرنا ایسا (ہی بُرا) ہے جیسے اُسے قتل کرنا۔
    (مسلم شریف)

    🍃 مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔
    (مسلم شریف)

    🍃 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادمِ خاص حضرت اَنس ابن مالکؓ فرماتے ہیں:
    رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گالیاں دینے والے، فَحش کلامی کرنے والے اور لعنت کرنے والے نہ تھے، (زیادہ سے زیادہ) ہم میں سے کسی پر عتاب ہوتا تو یہ فرماتے، اِس کی پیشانی خاک آلود ہو اِسے کیا ہوا۔
    (بخاری شریف)

    🍃 جناب عبداللہ بن مسعودؓ راوی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
    مومن کی شان یہ ہے کہ وہ طعن و تشنیع یا لعنت کرنے والا نہیں ہوتا اور نہ ہی فحش گوئی اور بد زبانی اس کا شعار ہوتا ہے۔
    (ترمذی شریف )

    🍃 حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
    اے عائشہ اپنے اوپر نرمی اختیار کر اور بچ سختی اور فحش گوئی سے۔
    (بخاری شریف )

    🍃 ایک موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
    اپنے والدین کو گالی دینا گناہ کبیرہ ہے۔
    صحابہ ؓ نے عرض کیا
    ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص خود اپنے والدین کو گالیاں دے۔
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
    ہاں! (یہ اس طرح ممکن ہے کہ) وہ کسی شخص کے باپ کو گالی دے پھر وہ شخص اُس کے باپ کو گالی دے۔ اس طرح یہ کسی کی ماں کو گالی دے پھر اُس کی ماں کو گالی دی جائے (اس طرح گالی دینے والا خود اپنے والدین کو گالیاں دلوانے کا سبب بن گیا)۔
    (مسلم شریف)

    🍃 ایک مرتبہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں کچھ لوگوں کو مچھروں نے کاٹ لیا، انہوں نے مچھروں کو بُرا بَھلا کہنا شروع کیا۔
    حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع فرمایا کہ
    مچھروں کو بُرا بَھلا نہ کہو۔ وہ اچھا جانور ہے۔ اس لیے کہ وہ تُمہیں اﷲ کی یاد کے لیے بیدار اور متنبہ کرتا ہے۔ (اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرغ کو لَعنت کرنے سے بھی منع فرمایا)۔
    (الترغیب و الترہیب)

    اندازہ لگائیں جب جانوروں کو بُرابَھلا کہنے سے روکا گیا ہے تو انسانوں کو ایک دوسرے پر لعن طعن کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے؟

    Last edited by Admin-2; 09-30-2019 at 01:22 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •