🔥 حسد سب سے پہلا گناہ:


آسمان میں سب سے پہلا جو گناہ سرزد ہوا وہ حسد تھا، جو ابلیس نے سیدنا آدم علیہ السلام سے محسوس کیا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سمیت ابلیس کو آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو اس نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے کہا۔ قرآن کے الفاظ یہ ہیں:

✨کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے تخلیق کیا ہے۔
(سورہ ص آیت:76)

▪ شیطان نے سوچا کہ جو مقام سیدنا آدم علیہ السلام کو عطا کیا گیا ہے وہ اصل میں تو میرا حق تھا۔ میں اعلیٰ عنصر یعنی آگ سے تخلیق کیا گیا ہوں اور آدمؑ کو ادنیٰ عنصر یعنی مٹی سے بنایا گیا ہے تو تخلیقی اعتبار سے اور عبادت و ریاضت کے لحاظ سے میں اس مرتبہ کا حقدار تھا جس پر آدمؑ کو فائز کیا گیا ہے۔ مجھ سے کمتر مخلوق کو مجھ پر برتری دی گئی ہے۔ اس نے تکبر بھی کیا اور احساس کمتری میں بھی مبتلا ہوا۔
لہٰذا حسد میں مبتلا ہو کر اس نے خالق بشر کو چیلنج کر دیا کہ میں تیری اس مخلوق کو راہِ راست سے بھٹکا کر رہوں گا جس صفت کی بنیاد پر آدمؑ کو مجھ پر برتری دی گئی ہے اس کی اُسی صفت کو میں تیری نافرمانی میں استعمال کرواؤں گا۔

▪ سیدنا آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کے جرم میں اللہ نے ابلیس لعین کو جنت سے نکل جانے کا حکم دیا۔ چنانچہ دنیا کے سب سے پہلے حاسد نے آدمؑ و بنی آدم کو اُسی جنت سے نکالنے کا ہدف طے کیا تھا اور آج تک وہ یکسوئی کے ساتھ اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔
قرآن کریم میں کئی مقامات پر یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے۔

▪ آج جو بھی مبتلائے حسد ہے وہ اوّلین حاسد ابلیس کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور ابلیس کی طرح وہ بھی اللہ سے شکوہ کناں ہوتا ہے کہ نوازے جانے کا حق دار تو میں تھا تو نے دوسرے کو یہ فضیلت کیوں عطا کی؟ فضیلت اور برتری کے خواہشمند ابلیس کے حسد نے اُسے کس انجامِ بد سے دوچار کیا تھا؟ یقینا اس بُرے انجام سے انسان کو ڈرنا چاہیے۔