🔥 حسد کے نقصانات:


حسد کے درج ذیل نقصانات ہیں:

💡1. حاسد کو یہ بات کھاتی ہے کہ دوسرے شخص کو کوئی آرام، فائدہ یا اچھی چیز نصیب ہی کیوں ہوئی۔ یہ سوچ اسے مقابل شخص کی طرف معاندانہ (نامہربان) ردِ عمل پر مائل کرتی ہے۔ وہ اسے نقصان پہنچا کر خوشی محسوس کرتا ہے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ مقابل شخص سے وہ سہولیات یا آرام چھین لیا جائے جو خود اسے نصیب نہ ہوا۔ ہمارے معاشرے میں اس طرح کی بڑی مثال کالا علم (کالا جادو) ہے۔

💡2. حاسدانہ جذبات کے حامل لوگ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو نقصان پہنچانے کے لیے سفلی (کالا جادو) کے عاملوں کا سہارا لیتے ہیں اور انہیں برباد کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ کاروبار میں نقصان، مالی بدحالی، شادی میں رکاوٹ، ازدواجی تعلقات میں کشیدگی اور اولاد پر بندش جیسے مکروہ اعمال کی بنیاد زیادہ تر حسد ہی ہوتی ہے۔

💡3. یوں تو حاسد دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے لیکن دراصل وہ خود کو بھی نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے۔ حاسد کے ذہن پر ہر وقت اپنی محرومی کا افسوس سوار رہتا ہے۔ وہ اپنے سے برتر شخص کو دیکھ کر غصے میں آ جاتا ہے۔ یوں اپنے آپ کو خود ہی ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں اس کا ذہنی سکون ختم ہو جاتا ہے۔ غصہ، ڈپریشن، احساس کمتری، چڑچڑاپن جیسی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اپنی بہتری کے بارے میں کچھ سوچ ہی نہیں پاتا۔

💡4. حاسد شخص کے دل میں منفی جذبات ہی مؤجزن رہتے ہیں۔ وہ نفرت کی آگ میں ہی جلتا رہتا ہے۔ گویا وہ دوسروں کی بھلائی کے لیے بہت کم ہی سوچتا ہے۔ ظاہر ہے جس شخص کا دل کالا ہو گا وہ صحت مند سرگرمیوں کا حصہ بن ہی نہیں سکتا۔

💡5. حسد ایک ایسی ہی بیماری ہے جس کا شکار دنیا ہی میں نفسیاتی اذیت اٹھاتا اور دل ہی دل میں گھٹ کر مختلف ذہنی و جسمانی امراض میں مبتلاء ہو جاتا ہے۔ یعنی حاسد کی سزا کا عمل اس دنیا ہی سے شروع ہوجاتا ہے۔ اسی وجہ سے قرآن پاک میں حسد کرنے والے کے شر سے اللہ کی پناہ مانگی گئی ہے۔ کیونکہ وہ اس باؤلے پن میں کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

💡6. ازروئے حدیث ''حسد نیکیوں کو اس طرح سے کھا جاتا ہے جس طرح سے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔'' لہٰذا دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لئے اس بیماری کو جاننا اور اس سے بچنے کی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

💡7. حاسد ہمیشہ اپنی قسمت اور مقدر سے نالاں رہتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی ان گنت نعمتیں جو اس کو حاصل ہیں بھول جاتا ہے۔ اس طرح حسد کرنے والا خدا کا شکر ادا کرنے سے بھی قاصر رہتا ہے۔

💡8. حسد کرنے والا چونکہ دوسروں کی خوبیوں کو برداشت نہیں کر سکتا اس لیے ان کی کسی بات پر تعریف یا پذیرائی نہیں کرتا۔ اگر تعریف کرتا بھی ہے تو اس انداز میں کہ اس کے اندر نفرت اور طنز واضح ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے لوگ اس کی صحبت میں خوش نہیں ہوتے۔ اور اس سے دور رہنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔

💡9 . یوں ایک طرف تو حاسد تنہائی اور دوسری طرف عدم تحفظ کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔ کیونکہ جس شخص سے ہر کوئی دور جاتا رہے اس میں کئی طرح کے خوف اور احساسِ عدم تحفظ پروان چڑھتے ہیں۔

💡10. حسد ایک ضرر رساں(نقصان دہ) جذبہ ہے اس لیے اس پر قابو پانا بہت ضروری ہے۔ یہ جذبہ انسان کی شخصیت کو بری طرح تباہ کر دیتا ہے اور حاسد کو اس کا اندازہ بھی نہیں ہو پاتا۔ حاسدانہ خیالات انسانی ذہن پر غالب آ جائیں تو ساری دنیا دشمن نظر آنے لگتی ہے۔ اور دشمنی کی یہ آگ گھروں اور معاشرے میں فساد پھیلانے کا باعث بنتی ہے۔

💡11. حاسد اپنا ہی نقصان کرتا چلا جاتا ہے۔ بامقصد کاموں کے بجائے وہ دوسروں کی صلاحیتوں پر کُڑھنے اور انہیں نقصان پہنچانے کی سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ اپنی محرومیوں پر جھنجھلاہٹ اس کے رویے میں تلخی کو اور بھی گہرا کر دیتی ہے۔

💡12. حسد دیگر اخلاقی گناہوں کا سبب بنتا ہے جس میں غیبت، بہتان، تجسس اور جھوٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اس طرح حسد نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی اللہ کی ناراضگی کا موجب ہے۔





🔥 حسد کو زائل کرنے کے طریقے:
پہلے مرحلے میں آپ حسد کی نوعیت اور اس کا سبب معلوم کر لیں پھر اس سبب کے مطابق اس کا تجویز کردہ علاج آزمائیں۔ اس کے ساتھ ہی ذیل میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
🍁 1. جن نعمتوں پر حسد ہے ان پر اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو بھی مل جائیں۔اگر وہ آپ کے حق میں بہتر ہوں۔ یعنی ناممکن چیزوں کی خواہش سے ذہن مزید پراگندگی (انتشار) کا شکار ہو سکتا ہے۔
🍁 2. وہ مادی چیزیں جو آپ کو حسد پر مجبور کرتی ہیں انہیں عارضی اور کمتر سمجھتے ہوئے جنت کی نعمتوں کو یاد کریں۔
🍁 3. کمتری کے احساس کو ہر گز غالب نہ آنے دیں۔ جہاں احساسِ کمتری اور احساسِ محرومی کا غلبہ ہوتا ہے وہیں سے منفی سوچ کا آغاز ہوتا ہے۔
🍁 4. دوسروں کے ساتھ موازنہ اس نیت سے ہر گز نہیں کرنا چاہے کہ آپ ان سے کمتر ہیں بلکہ دوسروں کی صلاحیتوں کو دیکھ کر استفادہ کریں، یعنی خود کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔
🍁 5. اپنے سے برتر کی بجائے کمتر کی طرف دیکھیں۔ یہ احساس حسد سے نکال کر احساسِ تشکر کی طرف راغب کرے گا۔
🍁 6. جس سے حسد محسوس ہو رہا ہو اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کو ان تمام امور میں مزید کامیابیاں دے جن پر آپ کو حسد ہے۔
🍁7. جس سے آپ کو حسد ہے اس سے محبت کا اظہار کیجئے اور اس سے مل کر دل سے خوشی کا اظہار کریں۔
🍁 8. ممکن ہو تو محسود (جس سے آپ کو حسد ہے) کے لیے کچھ تحفے تحائف کا بندوبست بھی کریں۔
🍁9. اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو محسود سے مل کر اپنی کیفیت کا کھل کر اظہار کر دیں اور اس سے اپنے حق میں دعا کے لیے کہیں۔ لیکن اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں بات بگڑ نہ جائے۔
🍁10. اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کریں۔ جو کچھ آپ کو اللہ نے عطا کیا ہے اس پر سب کے سامنے شکر کا اظہار کریں۔
🍁11. یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہر انسان دوسرے انسان سے مختلف اور منفرد ہے۔ جو کچھ آپ کو حاصل ہے وہ ہر کسی کو حاصل نہیں ہو سکتا۔ جو صفات آپ میں ہیں وہ دوسروں میں نہیں۔ اس لیے ضروری نہیں کہ جو کچھ دوسروں کے پاس ہے وہ آپ کے پاس بھی ہو۔
🍁12. اپنی انفرادیت کو دوسروں کی شخصی صفات سے موازنہ کر کے نقصان نہ پہنچائیں۔
🍁13. دوسروں کی اچھی قسمت پر افسوس کرنا ایک منفی ردعمل ہے۔ اس سے پرہیز کریں۔
🍁 14. اپنے آپ کو صحت مند سرگرمیوں میں مصروف رکھیں۔
🍁 15. دوسروں پر بِلا وجہ تنقید سے پرہیز کریں اور ایسے دوستوں سے بھی دور رہیں جو اس عادت کا شکار ہیں۔ دوسروں کی تعریف کیا کریں۔ اس طرح آپ منفی سوچ سے دور رہیں گے۔
🍁16. اپنا تجزیہ وقتاً فوقتاً کرتے رہا کریں اور منفی باتوں کو ختم کر کے اچھی عادات کو اپنایا کریں۔
💫 حسد کا علاج یہ ہے کہ حسد کرنے والا یہ سوچے کہ حسد کا نقصان دین و دنیا میں مجھے ہی ہو گا۔ جس سے میں حسد کروں گا اسے کوئی نقصان نہیں ہو گا، نہ اس دنیا میں نہ آخرت میں، بلکہ اسے دین و دنیا میں میری وجہ سے فائدہ ہی ہو گا۔