: 🔥 ازروئے قرآن ریاکاری کی مذمت:



قرآن پاک میں ریاکاری کو کافروں کا شیوہ قرار دیتے ہوئے اہل ایمان کو اس سے روکا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

🍃 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اتراتے ہوئے اور لوگوں میں خود نمائی (دکھاوا) کرتے ہوئے اپنے گھروں سے نکلے۔
(سورةالانفال : 47)


🍃 جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور یادِ الٰہی تو یونہی سی برائے نام کرتے ہیں۔
(سورة النساء : 142)

🍃 حالانکہ انہیں فقط یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اسی کے لیے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے ﷲ کی عبادت کریں۔
(سورةالبينة : 5)

🍃 جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہو، ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کریں گے، اور جو شخص (صرف) دنیا کی کھیتی چاہتا ہو ہم اسے اسی میں سے دے دیں گے، اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔
(سورة الشورى : 20)

🍃 میں تو صرف (بخلقتِ ظاہری) بشر ہونے میں تمہاری مثل ہوں (اس کے سوا اور تمہاری مجھ سے کیا مناسبت ہے! ذرا غور کرو) میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ (بھلا تم میں یہ نوری استعداد کہاں ہے کہ تم پر کلامِ الٰہی اتر سکے) وہ یہ کہ تمہارا معبود، معبودِ یکتا ہی ہے پس جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔
(سورة الكهف : 110)

🍃 کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اس کے لئے اس میں (کھجوروں اور انگوروں کے علاوہ بھی) ہر قسم کے پھل ہوں اور (ایسے وقت میں) اسے بڑھاپا آ پہنچے اور (ابھی) اس کی اولاد بھی ناتواں ہو اور (ایسے وقت میں) اس باغ پر ایک بگولا آجائے جس میں ( نِری) آگ ہو اور وہ باغ جل جائے (تو اس کی محرومی اور پریشانی کا عالم کیا ہو گا)، اسی طرح اﷲ تمہارے لئے نشانیاں واضح طور پر بیان فرماتا ہے تاکہ تم غور کرو (سو کیا تم چاہتے ہو کہ آخرت میں تمہارے اعمال کا باغ بھی ریاکاری کی آگ میں جل کر بھسم ہو جائے اور تمہیں سنبھالا دینے والا بھی کوئی نہ ہو)۔
(سورة بقرہ : 266)




: 🔥 ریاکاری کی مذمت ازروئے حدیث:


ریاکاری کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سخت وعید سنائی ہے۔
اور اسےشرک قرار دیا ہے.
(ترمذی)
اور اسے مسیح دجّال کے فتنے سے بڑھ کر بتایا ہے۔
(ابن ماجہ)

🌴 حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالی عنہُ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:
جس شخص نے دکھانے کے لیے نماز پڑھی تو تحقیق اس نے شرک کیا، اور جس نے دکھاوے کے لئے روزہ رکھا اس نے بھی شرک کیا اور جس نے بغرض ریا صدقہ کیا تو اس نے بھی شرک کیا۔
(مسنداحمد)

🌴 حضرت محمود بن لبید رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس چیز کے بارے میں مجھے تم پر سب سے زیادہ خوف ہے وہ شرکِ اصغر ہے۔
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! شرکِ اصغر کیا ہے؟
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
دکھاوا! بیشک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے: جاؤ ان لوگوں کے پاس جن کو دکھانے کے لئے تم لوگ دنیا میں عمل کرتے تھے، پھر دیکھو کیا تم ان کے پاس سے کوئی بدلہ پاتے ہو۔
(مسند احمد)

علماء کے لیے تو حدیث میں خاص طور پر وعید آئی ہے۔

🌴 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
جس شخص نے علم حاصل کیا، تاکہ لوگوں کے چہرے اپنی طرف پھیر لے، وہ جہنم میں جائے گا۔
(ابن ماجہ)

🌴 مشہور حدیث ہے کہ
قیامت کے دن بارگاہِ الہی میں شہید (اللہ کی راہ میں اپنی جان نچھاور کرنے والا)، عالم (اپنے علم سے انسانوں کو خوب فیض پہنچانے والا) اور سخی (اپنے مال سے غریبوں کی خوب مدد کرنے والا) پیش کیئے جائیں گے، لیکن انھیں جہنم میں ڈال دیا جائے گا، محض اس لیے کہ انھوں نے یہ عظیم الشان اور انتہائی قابلِ قدر کام صرف دکھاوے، نام و نمود اور شہرت طلبی کے لیے انجام دیئے ہوں گے۔
(مسلم)

🌴 اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان اعمال کی بھی نشان دہی فرمائی ہے جن میں دکھاوا کیا جا سکتا ہے:

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ کیا، لیکن اس کا مقصد محض دکھاوا تھا، اس نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا۔
(احمد)

🌴 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا:
مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ اندیشہ نہیں کہ وہ سورج، چاند، یا مٹی، پتھر کے بت پوجنے لگیں گے، بلکہ اس کا اندیشہ ہے کہ وہ اپنے اعمال کا دکھاوا کرنے لگیں گے۔
(احمد)

ان احادیث کو پڑھ کر اور ان وعیدوں کو سن کر ہر مسلمان کے رونگٹے کھڑے ہو جانے چاہیئں اور اس پر لرزہ طاری ہو جانا چاہیئے۔

ہر ایک کو اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیئے کہیں دل کے کسی گوشے میں اللہ کی رضا کے ساتھ ریاکاری، دکھاوا اور شہرت طلبی کی آمیزش تو نہیں ہو گئی ہے۔
اگر ایسا ہے تو وہ فوراً اللہ تعالی کی طرف پلٹے اور سچے دل سے توبہ کرے، اللہ تعالٰی معاف کرنے والا اور اخلاص نصیب کرنے والا ہے۔