🔥 ریاکاری کی صورتیں:



⚡1. گفتگو یا بیان کرنے یا سننے یا نعت شریف پڑھنے یا سننے کے دوران اس نیت سے آبدیدہ ہو جانا کہ دیکھنے والے اسے خوفِ خدا رکھنے والا یا بہت بڑا عاشقِ رسول سمجھیں۔

⚡2. لوگوں کی موجودگی میں یا کسی محفل میں مسلسل ہونٹ ہلاتے رہنا تاکہ لوگ اسے کثرت سے ذکر اللہ کرنے والا یا درودپاک پڑھنے والا سمجھیں.

⚡3. فقط اسلیے زبانی بیان کرنا کہ لوگ اسے بہت بڑا عالم تصور کریں یا دیکھ کر بیان کرنے سے کترانا کہ سننے والے کہیں اسے جاہل نہ سمجھیں۔

⚡4. باہر عفو درگزر اور عاجزی کا پیکر بنے رہنا اور گھر میں ایسا شیر ببر کہ ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دے۔

⚡5. لوگوں کے سامنے خوش اخلاقی کا اشتہار اور گھر والے اس کی بد اخلاقی سے بیزار ہوں۔

⚡6. لوگوں کے سامنے خشوع و خضوع سے تمام آداب بجا لاتے ہوئے نماز پڑھے اور تنہائی میں ایسی کہ فرائض و واجبات پورے ہونا مشکوک ہو جائے۔

⚡7. جلوت میں (یعنی لوگوں کے سامنے) تو کھانے، پینے، بیٹھنے اور دیگر سنتوں پر خوب عمل کرنا مگر خلوت یعنی تنہائی میں سستی کرنا۔

⚡8. لوگوں کے سامنے سخاوت کا موقع ملے تو کسی سے پیچھے نہ رہے مگر کوئی اکیلے میں مدد کیلیے درخواست کرے تو حیلے بہانے کرے۔

⚡9. کسی دعوت میں جانا پڑے تو وہاں جا کر کم کھائے کہ شرکاء اسے متبع سنت (یعنی سنت کی پیروی کرنے والا) اور قلیل الغذا (یعنی کم کھانے والا) تصور کریں مگر جب گھر میں یا بےتکلف دوستوں کے درمیان ہو تو دوسروں کا حصہ بھی چَٹ کر جائے۔

⚡10. اگر نفلی روزہ رکھے ہوئے ہو تو لوگوں کے سامنے ہونٹوں پر زبان پھیرے یا ایسی حرکتیں کرے جس سے لوگ اس کے روزہ دار ہونے پر آگاہ ہو جائیں۔

⚡11. اللہ کا احساس دیتے ہوئے یا حق بات لوگوں تک پہنچاتے ہوئے، لوگوں کی تعداد زیادہ ہو تو جوشِ خطابت کا یادگار مظاہرہ کرنا اور اگر کسی وجہ سے تعداد کم ہو تو سارا جوش ٹھنڈا پڑ جائے یا بولنے کو ہی جی نہ چاہے۔

⚡12. ناچ گانے کی آواز آنے پر لوگوں کے سامنے کانوں میں انگلیاں ڈال لے تاکہ لوگ اسے شریعت کا تابعدار تصور کریں۔ اور حال یہ ہو کہ گھر یا موبائل وغیرہ میں بیہودہ گانے اور غیر شرعی چیزیں دیکھتا، سنتا ہو۔

⚡13. ایسا مرد جو لوگوں کے سامنے تو عورت کو آتا دیکھ کر نگاہیں جھکا لے اور اگر لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو تو ٹکٹکی باندھ کر بد نگاہی کرے۔

⚡14. اگر قسمت سے شب بیداری کرنے یا تہجد پڑھنے کا موقع ملے تو دن میں لوگوں کے سامنے آنکھیں ملے یا اس انداز سے انگڑائیاں وغیرہ لے کہ اس کی شب بیداری کا سب کو پتا چل جائے۔

⚡15. نپے تُلے الفاظ میں اس نیت سے دینی باتیں کرنا کہ لوگوں پر اس کی وسیع دینی معلومات اور فصاحت و بلاغت کا سکہ بیٹھ جائے کہ میں ایسا قادر الکلام ہوں کہ کوئی مجھ سے بڑھ کر اچھےطریقے سے اپنا مدعا بیان کر ہی نہیں سکتا۔ ایسے لوگ اپنے اندازِ گفتگو کے ذریعے نمایاں مقام حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

⚡16. دورانِ گفتگو بات بات پر اپنے دینی کارنامے بیان کرنا کہ سننے والے اسے دین کا خادم تصور کریں اور اس کی عظمتوں کے قائل ہو جائیں۔ مثلاً مجھے تو 15 سال ہو گئے نیکی کی دعوت عام کرتے ہوئے، میں اتنے عرصے فلاں فلاں ذمہ داری پر فائز رہا وغیرہ۔

⚡17. دینی حوالے سے شہرت رکھنے والے یا کسی معظم شخص کا نئے ملاقاتی کو اپنا تعارف اس نیت سے کروانا کہ یہ میرے مقام و مرتبے سے آگاہ ہو کر مجھے عزت دے یا کوئی دنیاوی نفع پہنچائے۔



⚡18. کسی کو اپنے کثیر فضائل بتا کر یہ کہنا کہ آپ کسی اور کو مت بتانا تاکہ سامنے والا متاثر ہو جائے کہ بہت مخلص شخص ہے کسی پر اپنا نیک عمل ظاہر نہیں کرنا چاہتا۔

⚡19. کسی کو نیکی کی دعوت اس نیت سے دی کہ لوگ اسے مسلمانوں کا عظیم خیر خواہ تصور کریں یا کسی کو برائی سے اس لیے منع کیا کہ لوگ اس سے متاثر ہو جائیں کہ بڑا غیرت مند شخص ہے جو برائی دیکھ کر خاموش نہیں رہ سکتا۔
حالانکہ اس نے اپنے گھر میں ہونے والی برائی دیکھ کر کبھی ایسی غیرت نہ دکھائی ہو۔

⚡20. حج کرنے والے کا بلا ضرورت اپنا حاجی ہونا اس نیت سے ظاہر کرنا کہ لوگ اس کی تعظیم کریں۔

⚡21. اظہارِ فخر کیلیے مشہور و معروف علماء و مشائخ سے ملاقات یا ان کی صحبت میں رہنے یا ان سے رشتہ داری کا دعویٰ اس نیت سے کرنا کہ لوگ اسے بھی معظم سمجھیں اور اس کی راہ میں آنکھیں بچھائیں۔

⚡22. اپنی نیکیوں کا بلاضرورت اظہار اس نیت سے کرنا تاکہ لوگوں کے دلوں میں اس کی عزت و مرتبے میں اضافہ ہو۔

🔥 دین کے ذریعے دنیا کے طلب گار کا انجام:




ایک شخص حضرت موسی علیہ السلام کا خادم تھا۔ جب وہ بہت زیادہ مالدار ہو گیا تو کافی عرصہ دکھائی نہ دیا۔ حضرت موسی علیہ السلام نے اس کے متعلق لوگوں سے پوچھا، مگر اس کا کوئی پتہ نہ چلا۔ ایک دن ایک شخص آیا جس کے ہاتھ میں ایک خنزیر (سؤر) تھا، جس کے گلے میں کالی رسی تھی۔ حضرت موسی علیہ السلام نے اس شخص سے پوچھا:
کیا تو فلاں شخص کو جانتا ہے؟؟؟
اس نے کہا: جی ہاں!
یہ خنزیر(سؤر) وہی شخص ہے۔
تو حضرت موسی علیہ السلام نے دعا مانگی:
اے اللہ!!! میں تجھ سے اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ تُو اس شخص کو اس کی پہلی حالت پر لوٹا دے کہ میں اس سے پوچھ سکوں کہ کس سبب سے یہ اس حالت کو پہنچا ہے؟؟؟

اللہ نے آپ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی۔
اگر تم مجھ سے آدم علیہ السلام کی طرح یا اس سے بھی زیادہ دعا کرو گے تو میں اس کے بارے میں قبول نہ کروں گا، مگر میں تمہیں یہ بتا دیتا ہوں کہ اس کے ساتھ یہ اس لیے ہوا کہ یہ دین کے ذریعے دنیا کا طلب گار تھا۔