🔥 بخل کی مذمت ازروئے قرآن:


🍁ہاں، ہاں!!! یہ جو تم لوگ ہو تم بلائے جاتے ہو تاکہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل دے گا، پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔
(سورۂ محمد:38)

🍁 تمہارے مال اور تمہاری اولاد محض آزمائش ہی ہیں، اور اللہ کی بارگاہ میں بہت بڑا اجر ہے۔
پس تم اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہو سکے اور (اُس کے احکام) سنو اور اطاعت کرو اور (اس کی راہ میں) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہو گا، اور جو اپنے نفس کے بخل سے بچا لیا جائے سو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
اگر تم اللہ کو (اخلاص اور نیک نیتی سے) اچھا قرض دو گے تو وہ اسے تمہارے لئے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا، اور اللہ بڑا قدر شناس ہے، بُردبار ہے۔
(التغابن: 15 تا 17)

💥 بخیل کی سب سے بڑی مثال قرآن حکیم میں قارون کی دی گئی ہے۔
قرآن حکیم کے مطابق یہ شخص بنی اسرائیل میں سے تھا اور فرعون سے جا ملا تھا اور اس کا خاص مقرب بن گیا تھا۔ یہ موسٰیؑ کی دعوت کا دوسرا بڑا مخالف تھا۔ انجیل میں اس کی دولت کا کہیں ذکر نہیں ہے مگر یہودی روایات سے پتا چلتا ہے کہ یہ شخص غیر معمولی دولت کا مالک تھا۔ اس کے خزانوں کی کنجیاں اٹھانے کے لیے 300 خچر مقرر تھے۔
(جیوش انسائیکلو پیڈیا)

🍁 بیشک قارون موسی(علیہ السلام) کی قوم سے تھا پھر اس نے لوگوں پر سرکشی کی اور ہم نے اسے اس قدر خزانے عطا کیے تھے کہ اس کی کنجیاں (اٹھانا) ایک بڑی طاقتور جماعت کو دشوار ہوتا تھا، جبکہ اس کی قوم نے اس سے کہا:
تُو (خوشی کے مارے) غُرور نہ کر بیشک اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
اور تو اس (دولت) میں سے جو اللہ نے تجھے دے رکھی ہے آخرت کا گھر طلب کر، اور دنیا سے (بھی) اپنا حصہ نہ بھول اور تو (لوگوں سے ویسا ہی) احسان کر جیسا احسان اللہ نے تجھ سے فرمایا ہے اور ملک میں ( ظلم، ارتکاز اور استحصال کی صورت میں) فساد انگیزی (کی راہیں) تلاش نہ کر، بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
وہ کہنے لگا:
(میں یہ مال معاشرے اور عوام پر کیوں خرچ کروں) مجھے تویہ مال صرف اس (کسبی) علم و ہنر کی بنا پر دیا گیا ہے جو میرے پاس ہے۔ کیا اسے یہ معلوم نہ تھا کہ اللہ نے واقعۃ اس سے پہلے بہت سی ایسی قوموں کو ہلاک کر دیا تھا جو طاقت میں اس سے کہیں زیادہ سخت تھیں اور (مال و دولت اور افرادی قوت کے) جمع کرنے میں کہیں زیادہ (آگے) تھیں، اور (بوقتِ ہلاکت) مجرموں سے ان کے گناہوں کے بارے میں (مزید تحقیق یا کوئی عذر اور سبب) نہیں پوچھا جائے گا۔
پھر وہ اپنی قوم کے سامنے (پوری) زینت و آرائش (کی حالت) میں نکلا۔ (اس کی ظاہری شان و شوکت کو دیکھ کر) وہ لوگ بول اٹھے جو دنیوی زندگی کے خواہش مند تھے: کاش! ہمارے لئے (بھی) ایسا (مال و متاع) ہوتا جیسا قارون کو دیا گیا ہے، بیشک وہ بڑے نصیب والا ہے۔
"اور (دوسری طرف) وہ لوگ جنہیں علمِ (حق ) دیا گیا تھا بول اٹھے:
تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب اس شخص کے لئے (اس دولت و زینت سے کہیں زیادہ) بہتر ہے جو ایمان لایا ہو اور نیک عمل کرتا ہو، مگر یہ (اجر و ثواب) صبر کرنے والوں کے سوا کسی کو عطا نہیں کیا جائے گا۔
پھر ہم نے اس (قارون) کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا، سو اللہ کے سوا اس کے لئے کوئی بھی جماعت (ایسی) نہ تھی جو (عذاب سے بچانے میں) اس کی مدد کر سکتی اور نہ وہ خود ہی عذاب کو روک سکا۔

(قصص 76 تا 81)





💥
🔥 بخل ازروئے حدیث:


☘ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:
آدمی کی دو عادتیں بری ہیں: بخیلی جو رلانے والی ہے۔ بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔
(ابوداؤد)

☘ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔
(فردوس الاخبار)

☘ حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:
کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔
(معجم الاوسط)

☘ آنحضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔
(شعب الایمان،)

☘ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:
سچے مومن میں دو خصلتیں جمع نہیں ہو سکتیں: بخل اور بد خُلقی۔
(ترمذی)

☘ ایک اور موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بخیل جنت کا وارث نہیں ہو سکتا۔
(مسند احمد)

☘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو دعائیں مانگی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ
اے اللہ!! مجھے بخیل ہونے سے بچا۔
(صحیح بخاری)

☘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
سخی شخص اللہ کے قریب ہے لوگوں سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے اور دوزخ سے دُور ہے جب کہ بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے دُور ہے، لوگوں سے دُور ہے، اور دوزخ سے قریب ہے۔
(ترمذی)

☘ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
آدمی میں دو بد ترین صفات ہیں ان میں سے ایک انتہائی پرلے درجے کا بخل اور دوسری انتہا درجے کی بزدلی)۔
(احمد اور ابوداؤد)

☘ اور انتہا درجے کا بخل پایا جانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔

بخیلی کی وجہ سے ہی ظلم وزیادتی، سرکشی، قطع تعلقی، اور فتنے بپا ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے حلال و حرام میں فرق کیے بغیر ہی دنیا کمائی جاتی ہے اور بسا اوقات قتل وغارت تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
بخیلی بڑھتی ہی چلی جائے گی حتی کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب یہ زمین اپنے اندر چھپے سونے چاندی کے سارے خزانوں کو باہر نکال دے گی، ان خزانوں کے روئے زمین پر ڈھیر لگ جائیں گے، ہر علاقے کے لوگ یہ سمجھیں گے کہ یہ ان کے ہاں ہو رہا ہے حالانکہ یہ معاملہ ساری زمین پر ہو گا۔
اس وقت کے بعد کوئی بھی سونے چاندی سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گا، ایک قاتل آکر کہے گا، اسی کی وجہ سے میں نے قتل کیا تھا، ایک قطع تعلقی کرنے والا آکر کہے گا: اسی کی وجہ سے میں نے رشتے ناطے توڑے تھے، اور ایک چور آکر کہے گا: اسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا تھا، اور یہ قیامت کی نشانی ہو گی۔