🔥 بخل کے اسباب اور علاج:


عام طور پر بخل کے درج ذیل اسباب سامنے آتے ہیں:

⚡1. مال کی محبت:
مال کی محبت بخل کا پہلا سبب ہے۔ ایک بخیل شخص مال کو سینے سے لگا کر رکھتا ہے، اسے گن گن کر جمع کرتا رہتا اور دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا رہتا ہے چنانچہ جب یہ عزیز شے اس سے جدا ہوتی ہے تو وہ اس کے فراق میں تڑپتا ہے۔ اسی تڑپ کو کم کرنے کے لئے وہ مال کو کم سے کم حد تک خود سے جدا کرنے پر راضی ہوتا ہے۔

✨ اس کا علاج یہ ہے کہ مال کی حقیقت کو جانا جائے کہ یہ زندگی گزارنے کا ذریعہ ہے، مقصد نہیں۔ اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کیا جائے نیز اپنی اور اہل و عیال کی جائز ضرورتوں پر بھی فراخ دلی سے خرچ کیا جائے ۔اسی طرح بار بار مال گننے سے پرہیز کیا جائے۔

⚡2. طویل زندگی کی خواہش:
ایک اور سبب دنیا کی محبت اور موت کی فراموشی ہے۔ ایک بخیل شخص اس مغالطے میں رہتا ہے کہ وہ اور اس کا مال ہمیشہ رہے گا۔ وہ موت کو بھول جاتا ہے چنانچہ وہ اپنی دانست میں دنیا کی سب سے قیمتی شے یعنی مال کو اپنے پاس سینت سینت کر رکھنے میں سکون محسوس کرتا ہے۔

✨ اس کا علاج یہی ہے کہ موت کو زیادہ سے زیادہ یاد رکھا جائے، اس دنیا کو عارضی سمجھا جائے اور آخرت کے اعلیٰ مقام کو منزل مقصود بنایا جائے۔

⚡3. مستقبل کا خوف:
مستقبل کے لئے بچانا ایک اچھی عادت ہے لیکن حال کی یقینی ضروریات کا گلا گھونٹ کر مستقبل کے غیر یقینی اندیشوں کے لئے مال بچا کر رکھنا بخل کی ایک علامت ہے۔

✨ اس کا علاج یہ ہے کہ مستقبل کے خوف سے نجات حاصل کی جائے۔ مستقبل کے اندیشے خواہ کتنے ہی بھیانک کیوں نہ ہوں، غیر یقینی ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایک غیر یقینی مستقبل کے لئے یقینی حال کو برباد کرنا بے عقلی ہے۔



: 🔥 بخل سے نجات پانے کے عملی طریقے:


✨1. بخل سے نجات پانے کا پہلا قدم تو یہ ہے کہ اس بات کا ادراک کیا جائے کہ آپ بخل میں مبتلا ہیں یا نہیں۔ ایک بخیل شخص یہ بات ماننے سے انکاری ہوتا ہے کہ وہ بخیل یا کنجوس ہے۔ اگر آپ کو شک ہے کہ آپ واقعی کنجوس ہیں تو اپنے قریب ترین دوست، بیوی، شوہر یا کسی اور قریبی عزیز سے کھل کر اپنے بارے میں رائے معلوم کریں۔ اگر اکثریت آپ کو بخیل قرار دے رہی ہے تو پھر مان لیں کہ آپ بخیل ہیں۔

✨2. جب اس بات کا ادراک ہو جائے کہ آپ بخل جیسی عادت میں مبتلا ہیں، تو دوسرے اسٹیپ میں اس کا سبب معلوم کریں۔ بخل کے اسباب جیسا کہ اوپر بیان کیے گئے ہیں وہ مال کی محبت، طویل زندگی کی خواہش، مستقبل کا خوف یا نفسیاتی عارضہ کی شکل میں سامنے آسکتے ہیں۔

✨3. سبب معلوم ہونے کے بعد اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو اس گناہ سے نجات دے دیں۔ اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعائیں پڑھ کر بھی اللہ سے مدد مانگی جا سکتی ہے۔

ترجمہ: اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، غم ورنج سے اور عاجزی اور سستی سے اور بخل سے اور نامردی سے اور قرض کے بارے میں اور لوگوں کے غلبہ سے۔
(صحیح بخاری)

✨4. دعا مانگنے کے بعد متعلقہ سبب کا علاج پڑھیں اور اس پر عمل درآمد کی کوشش کریں۔ ناکامی کی صورت میں اپنے اوپر جرمانہ مقرر کر لیں۔

✨5. اپنی اور متعلقین کی ضروریات کا تعین کریں اور ہر حال میں ان پر خرچ کرنے کی عادت ڈالیں۔

✨6. دولت کو ہر لمحے گننا اور اس سے محظوظ ہونا کم یا بالکل ترک کر دیں۔ بس موٹا موٹا حساب کتاب رکھ لیں۔ اس کے بعد پیسوں کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں۔

✨7. ہر ماہ اپنی بچت کا دس فی صد یا زائد حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔