🔥 کینہ کے نقصانات:


دل ہی دل میں پلنے والا کینہ دُنیا و آخرت میں کیسے کیسے نقصانات کا سبب بنتا ہے چند پوائنٹس ملاحظہ ہوں:

⚡1. چغل خور اور کینہ پرور دوزخ میں جائیں گے:

✨سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں، یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔
(المعجم الاوسط)

جہنم کے عذاب اس قدر خوفناک اور دہشتناک ہیں کہ ہم تصوُّر بھی نہیں کرسکتے، کئی احادیث و روایات میں یہ مضامین موجود ہیں کہ دوزخیوں کو ذِلّت ورُسوائی کے عالَم میں داخلِ جہنم کیا جائے گا، وہاں دُنیا کی آگ سے ستّر گنا تیز آگ ہو گی جو کھالوں کو جَلا کر کوئلہ بنا دے گی، ہڈیوں کا سُرمہ بنا دے گی، اس پر شدید دُھواں جس سے دَم گھٹے گا، اندھیرا اتنا کہ ہاتھ کو ہاتھ سُجھائی نہ دے، بھوک پیاس سے نڈھال بیڑیوں میں جکڑے جہنمی کو جب پینے کے لئے اُبلتی ہوئی بدبودار پِیپ دی جائے گی تو منہ کے قریب کرتے ہی اس کی تپش سے منہ کی کھال جھڑ جائے گی، کھانے کو کانٹے دار تھوہڑ ملے گا، لوہے کے بڑے بڑے ہتھوڑوں سے اسے پِیٹا جائے گا۔ اسی قسم کے بے شمار رَنج واَلم اور تکلیفوں سے بھرپور جگہ ہو گی جہاں دیگر گناہگاروں کے ساتھ ساتھ چغل خور اور کینہ پَرْوَر بھی جائیں گے۔


⚡2. بخشش نہیں ہوتی:
رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بُغْض وکینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے:
ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اُس بُغْض سے واپس پلٹ آئیں۔
(صحیح مسلم)

مسلمانوں کا کینہ اپنے سینہ میں پالنے والوں کے لئے رونے کا مقام ہے کہ خدائے رحمن کی طرف سے ہر پیر اور جمعرات کو بخشش کے پروانے تقسیم ہوتے ہیں لیکن کینہ پَرْوَر اپنی قلبی بیماری کی وجہ سے بخشے جانے والے خوش نصیبوں میں شامل ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔

⚡3. رحمت ومغفرت سے محرومی:
✨ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
اللہ (ماہِ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایانِ شان) تجلّی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
(شعب الایمان)
✨ اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدتُنا عائشہ صِدِّیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا سے مَروی ہے کہ فرمانِ مُصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں یہ بھی ہے کہ:
شعبان کی پندرہویں رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور (اِس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں۔
(تفسیرالدُرِّالمَنثور)
ذرا غور فرمائیے کہ پندرہ شَعْبانُ الْمُعَظّم کی رات کتنی نازُک ہے!
نہ جانے کس کی قِسْمت میں کیا لکھ دیا جائے! ایسی اہم رات میں بھی کینہ پَرْوَر بخشش و مغفرت کی خیرات سے محروم رہتا ہے۔
⚡4. جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا:
حضرت سَیِّدُنا فُضَیل بن عِیاض رحمۃ اللہ علیہ نے خلیفہ ہارون رشید کو ایک مرتبہ نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
اے حسین وجمیل چہرے والے! یاد رکھ! کل بروزِ قیامت اللہ تجھ سے مخلوق کے بارے میں سوال کرے گا۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا یہ خوبصورت چہرہ جہنم کی آگ سے بچ جائے تو کبھی بھی صبح یا شام اس حال میں نہ کرنا کہ تیرے دل میں کسی مسلمان کے متعلق کینہ یا عداوت ہو۔ بے شک رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پَرْوَر ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔
یہ سن کرخلیفہ ہارون رشید رونے لگے۔
(حلیۃ الاولیائی)
⚡5. ایمان برباد ہونے کا خطرہ:
ایمان ایک اَنمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لئے ایمان کی سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ بُغْض و حَسَد میں مبتلا ہوجائے تو ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے۔
⚡6. دعا قبول نہیں ہوتی:
حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابو اللَّیث سمر قندی رَحمَۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی:
پہلا: حرام کھانے والا،
دوسرا: کثرت سے غیبت کرنے والا اور
تیسرا: وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حَسَد موجود ہو
( درۃ الناصحین)
دعا اپنے رب سے حاجات طلب کرنے کا بہترین وسیلہ ہے، اسی کے ذریعے بندے اپنے من کی مُرادیں یا خزانۂ آخرت پاتے ہیں مگر کینہ پَرْوَر اپنے کینے کے سبب دعاؤں کی قبولیت سے محروم ہو جاتا ہے۔
⚡7. دینداری نہ ہونا:
حضرتِ سیِّدُناحاتمِ اصم علیہ رَحمَۃُ اللہ علیہ نے فرمایا:
کینہ پَرْوَر کامل دین دار نہیں ہوتا، لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا، چُغْل خور کو امن نصیب نہیں ہوتا اور حاسِد کی مدد نہیں کی جاتی۔
(منھاج العابدین)
معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کینے، عیب جوئی، چغل خوری اور حَسَد میں مبتلا ہو تو وہ متقی و پرہیز گار کہلانے کا حقدار نہیں بظاہر وہ کیسا ہی نیک صورت و نیک سِیرت ہو۔
⚡8. دیگر گناہوں کا دروازہ کھل جاتا ہے:
غصے سے کینہ پیدا ہوتا ہے اور کینے سے آٹھ ہلاکت خیز چیزیں جنم لیتی ہیں:
⚡١. کینہ پَرْوَر حَسَد کرے گا یعنی کسی کے غم سے شاد ہو گا اور اس کی خوشی سے غمگین۔
⚡٢. شَماتَت کرے گا یعنی کسی کو کوئی مصیبت پہنچے گی تو خوشی کا اِظہار کرے گا۔
⚡٣. غیبت، دروغ گوئی (یعنی جھوٹ) اور فحش کلامی سے اس کے رازوں کو آشکارا کرے گا۔
⚡٤. بات کرنا چھوڑ دے گا اور سلام کا جواب نہیں دے گا۔
⚡٥. اسے حقارت کی نظر سے دیکھے گا اور اس پر زبان دَرازی کرے گا۔
⚡٦. اس کا مذاق اڑائے گا۔
⚡٧. اس کی حق تلفی کرے گا اور صِلہ رحمی نہیں کرے گا یعنی اَقْرِبا سے مُرَوَّت نہیں کرے گا اور رشتہ داروں کے حقوق ادا نہیں کرے گا اور ان کے ساتھ اِنصاف نہیں کرے گا۔
⚡٨. جب اس پر قابو پائے گا اس کو ضَرَر (یعنی نقصان) پہنچائے گا اور دوسروں کو بھی اس کی اِیذا رسانی پر اُبھارے گا۔
(اگر کوئی بہت دِیندار ہے اور گناہوں سے بھاگتا ہے تو اتنا تو ضرور کرے گا کہ اس کے ساتھ جو اِحسان کرتا تھا اس کو روک دے گا اور اس کے ساتھ شفقت سے پیش نہیں آئے گا اور نہ اس کے کاموں میں دِلسوزی کرے گا اور نہ اس کے ساتھ اللہ کے ذکر میں شریک ہو گا اور نہ اس کی تعریف کرے گا اور یہ تمام باتیں آدمی کے نقصان اور اس کی خرابی کا باعث ہوتی ہیں۔)
(کیمیائے سعادت)
: ⚡9. کینہ پَرْوَر بےسکون رہتا ہے:
کینہ پَرْوَر کے شب و روز رنج وغم میں گزرتے ہیں اور وہ پَسْت ہمت ہو جاتا ہے۔ دوسروں کی راہ میں روڑے اَٹکاتا ہے اور خود بھی ترقی سے محروم رہتا ہے۔
✨ امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرما تے ہیں:
دُنیا میں کینہ پَرْوَر اور حاسِدین سب سے کم سکون پاتے ہیں۔
(تنبیہ المغترین)
ہر انسان سکون کا متلاشی ہوتا ہے مگر نادان کینہ پَرْوَر کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ سکون کی راہ روکنے والی چیز تو اس نے اپنے سینے میں پال رکھی ہے، ایسے میں دل کو چین کیونکر نصیب ہو گا۔
⚡10. معاشرے کا سکون برباد ہوجاتا ہے:
معاشرے کا سکون برباد کرنے میں کینے کا بھی بڑا کردار ہے، یہ بھائی کو بھائی سے لڑوا دیتا ہے، خاندان کا شِیرازہ بکھیر دیتا ہے، ایک برادری کو دوسری برادری کا مُخالِف بنا دیتا ہے اور یہ مِزاجِ شریعت کے خلاف ہے
کیونکہ مسلمانوں کو تو بھائی بھائی بن کر رہنے کی تاکید کی گئی ہے چنانچہ
✨ حضرت محمد مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
آپس میں حَسَد نہ کرو، آپس میں بُغض وعَداوَت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔
(صحیح البخاری)
✨ حضر ت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّاناِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:
یعنی بدگمانی، حَسَد، بُغْض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے، لہٰذا یہ عُیُوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔
(مراٰۃ المناجیح)