🔥 کینہ کا علاج:


🍃1. ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کرنا:

ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کرتا رہے، درجِ ذیل مختصر قرآنی دعا کو یاد کر لینا اور وقتاً فوقتاً پڑھنا بھی بہت مفید ہے:

اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ۔ اے رب ہمارے! بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے۔
(حشر :10)


🍃2. اسباب دور کرنا:

بیماری جسمانی ہو یا رُوحانی اس کے کچھ نہ کچھ اَسباب ہوتے ہیں اگر ان اسباب کا سدِ باب کر لیا جائے تو بیماری سے چھٹکارا پانا آسان ہوجاتا ہے۔ مثلاً غصہ، بد گمانی، جوا و شراب نوشی، نعمت کی کثرت سے بچا جائے۔


🍃3. سلام و مصافحہ کی عادت بنانا:

مسلمان سے ملاقات کے وَقْت سلام و مصافحہ کرنے کی بڑی فضیلت ہے نیز آپس میں ہاتھ ملانے سے کینہ ختم ہوتا ہے اور ایک دوسرے کو تحفہ دینے سے محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔

✨ نبی مُکَرَّم نُورِ مُجسَّم رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہو گا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بُغْض دور ہو گا۔
(موطأ امام مالک)

▪ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:
یہ دونوں عمل بہت ہی مُجَرَّب (یعنی تجربہ شدہ) ہیں۔ جس سے مصافحہ کرتے رہو اس سے دشمنی نہیں ہوتی اگر اتفاقاً کبھی ہو بھی جائے تو اِس کی برکت سے ٹھہرتی نہیں۔ یونہی ایک دوسرے کو ہدیہ دینے سے عداوتیں ختم ہو جاتی ہیں۔
(مراٰۃ المناجیح)


🍃4. بے جا سوچنے سے بچنا:

💫 بعض حُکَماء کا قول ہے۔
تین چیزوں میں غور نہ کر:

▪١. اپنی مفلِسی و تنگدستی (اور مصیبت) پر
اس لئے کہ اس میں غور کرتے رہنے سے تیرے غم (اور ٹینشن) میں اِضافہ اور حرص میں زیادَتی ہو گی۔

▪٢. تیرے اوپر ظُلْم کرنے والے کے ظُلْم پر غور نہ کر کہ اِس سے تیرے دل میں کینہ بڑھے گا اور غصّہ باقی رہے گا۔

▪٣. دُنیا میں زِیادہ دیر زندہ رہنے کے بارے میں نہ سوچ کہ اس طرح تُو مال جَمع کرنے میں اپنی عُمر ضائِع کر دے گا اور عمل کے مُعامَلے میں ٹال مٹول سے کام لے گا۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ دُنیوی تَفکُّرات میں جان کَھپانے کی بجائے آخِرت کی تیاری کے لیے بہترین عمل کریں۔


🍃5. مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرنا:

محبت کینے کی ضد (یعنی اُلٹ) ہے لہٰذا اگر ہم رضائے الٰہی کے لئے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں تو کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور ہمیں دیگر فوائد و فضائل بھی حاصل ہوں گے۔

✨ فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:
جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف مَحَبَّت بھری نظر سے دیکھے اور اُس کے دل یا سینے میں عداوت نہ ہو تو نگاہ لَوٹنے سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
(شعب الایمان)




🔥 دوسروں کو اپنے کینے سے بچانے کے طریقے:


کیا ہی اچھا ہو اگر ہم ایسی باتوں سے بچیں جن کی وجہ سے لوگ کینے میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ کینے سے بچانے اور ساتھ خود بھی بچنے کے لیے ذیل میں چند پوائنٹس ہیں۔

⚡1. کسی کی بات کاٹنے سے بچئے:
کسی کی بات کاٹنا آدابِ گفتگو کے خلاف ہے اور جس کی بات کاٹی جائے وہ کینے میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔

✨ حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ارشاد ہے:
کسی بیوقوف کی بات نہ کاٹو کہ وہ تمہیں اذیت دے گا اور کسی عقل مند کی بات نہ کاٹو کہ وہ تم سے بُغْض رکھے گا۔
(احیاء العلوم)

⚡2. تعزیت کے دوران مسکرانے سے بچئے:
کسی غمزدہ کی تعزیت کرنا بڑی اچھی بات ہے لیکن ایسے موقع پر مسکرانے سے بچئے کیونکہ ایسے موقع پر مسکرانا دلوں میں بُغْض و کینہ پیدا کرتا ہے۔
(مجموعہ رسائل امام غزالی، رسالہ الادب فی الدین)



⚡3. کسی کی غلطی نکالنے میں احتیاط:
کسی کی گفتگو میں سے تلفظ یا گرائمر کی غلطی نکالنے میں بھی احتیاط کرنی چاہئے کیونکہ اس سے بھی سامنے والے کے دل میں کینہ پیدا ہو سکتا ہے۔
غالبااسی حکمت کے پیش نظر بہارِشریعت میں یہ شرعی مسئلہ بیان کیا گیا ہے:
جو شخص (قرآن) غلط پڑھتا ہو تو سُننے والے پر واجب ہے کہ بتا دے، بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حَسَد پیدا نہ ہو۔
( بہار شریعت)

⚡4. موقع محل کے مطابق عمل کیجئے:
جس مقام پر جن موافقِ شرع آداب یا مُسْتَحَبَّات (پسندیدہ) پر عمل کرنے کا رواج ہو وہاں اس سے ہٹ کر عمل کرنا بھی لوگوں کے دل میں بُغْض و کینہ پیدا کرسکتا ہے۔
جہاں یہ اندیشہ ہو کہ تعظیم کے لیے اگر کھڑا نہ ہوا تو اس کے دل میں بُغْض و عداوت پیدا ہو گا، خصوصاً ایسی جگہ جہاں قیام کا رواج ہے تو قیام کرنا چاہیے تاکہ ایک مسلم کو بُغْض و عداوت سے بچایا جائے۔
(بہارِ شریعت)



5. مشورہ بُغْض و کینے کو دور کرتا ہے:
جہاں بہت سارے افراد کسی کام میں شامل ہوں وہاں مشورہ کرنا قُربت کا باعث ہے۔ مشورہ کرنا ایسا مبارک فعل ہے کہ اس سے وہ شخص جس سے مشورہ کیا جائے اپنی قدر و قیمت اور تکریم و اہمیت محسوس کر کے مَسْرُور ہو گا اور اُس کی مشورہ لینے والے سے وابستگی و قربت بڑھے گی بلکہ اگر کوئی آپ سے ناراض ہے تو اس سے مشورہ کیا جائے تو یہ مشورہ کرنا اس کا بُغْض و کینہ کافور اور ناراضگی دور کر کے دل میں لُطْف و محبت کا نور پیدا کریگا۔

⚡6. کسی کی اِصلاح کرنے کا انداز محبت بھرا ہونا چاہئے:
آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جب کسی کی بات پہنچتی جو ناگوار گزرتی تو اُس کا پردہ رکھتے ہوئے اُس کی اصلاح کا یہ حسین انداز ہوتا کہ ارشاد فرماتے:

مَا بَالُ اَقْوَامٍ یَقُوْلُوْنَ کَذَا وَکَذَا
یعنی لوگوں کو کیا ہو گیا جو ایسی بات کہتے ہیں
(سُنَن ابی داوٗد)

کاش! ہمیں بھی اِصلاح کا ڈھنگ آ جائے، ہمارا تو اکثر یہ حال ہوتا ہے کہ اگر کسی کو سمجھانا بھی ہو تو بِلا ضَرورتِ شرعی سب کے سامنے نام لیکر یا اُسی کی طرف دیکھ کر اِس طرح سمجھائیں گے کہ بے چارے کے سب پول بھی کھول دیں گے۔

⚡7. رشتے پر رشتہ نہ بھیجئے:
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دوگھرانوں کے درمیان رشتے کی بات چل رہی ہوتی ہے کہ کوئی تیسرا بھی بیچ میں پہنچ جاتا ہے، یا دو افراد کے درمیان خرید و فروخت کی بات ہو رہی ہوتی ہے تو کوئی تیسرا اس میں کُود پڑتا ہے ایسی صورت میں فائدے سے محروم ہونے والا فریق بنا بنایا کام بگاڑ دینے والے کے بُغْض و کینہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ لہٰذا اِس قسم کے معاملات میں دخل اندازی سے پرہیز کرنا چاہئیے۔



⚡8. خوامخواہ حوصلہ شکنی نہ کیجئے:
حوصلہ افزائی ہر کسی کو اچھی لگتی ہے چاہے اُسے ڈھنگ سے کام کرنا آتا ہو یا نہ آتا ہو، اس کے برعکس بعض لوگوں کے کام پر مثبت اور تعمیری تنقید بھی کی جائے تو وہ اسے حوصلہ شکنی تصوُّر کرتے ہیں اور دل میں تنقید کرنے والے کو بُرا جانتے ہیں، اس لئے ہر کسی کے کام پر تنقید کرنے سے بچنا ہی بہتر ہے، ہاں! اگر وہ خود تنقید کی درخواست کرے تو بھی محتاط انداز ہی اپنایا جائے، مثلاً پہلے اس کے کام کی خوبیاں شمار کروا کر حوصلہ افزائی کر دی جائے پھر خامیوں اور اِصلاح طلب پہلوؤں پر مناسب الفاظ میں اظہارِ خیال کر دیا جائے لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس حکمتِ عملی کو سمجھ نہیں پاتے اور ہر کسی کو جارحانہ تنقید کا نشانہ بنا کر اپنے دشمنوں میں اِضافہ کرتے رہتے ہیں، ایسوں کو بھی اپنے طرزِ عمل پر غوروفکر کی سخت ضرورت ہے۔

⚡9. دوسروں کو نہ ڈانٹیئے:
وَقْت بے وَقْت کسی کو ٹوکتے رہنے، ڈانٹ پلا دینے یا جھاڑنے کی عادت سے ممکن ہے کہ سامنے والا ہمارے کینے میں مبتلا ہوجائے، ایسا کرنے سے بھی بچئے۔