🔥 ازروئے قرآن منافقت کی مذمت:


✨اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

🌴 کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں۔
(سورة البقرہ:8)

🌴 یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں۔
(سورة البقرہ: 9)

🌴 ان کے دلوں میں بیماری ہے اور خدا نے نفاق کی بنا پر اسے اور بھی بڑھا دیا ہے۔اب اس جھوٹ کے نتیجہ میں انہیں درد ناک عذاب ملے گا۔
(سورة البقرہ: 10)

🌴جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ برپا کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔
(سورة البقرہ: 11)

🌴حالانکہ یہ سب مفسد ہیں اور اپنے فسادکو سمجھتے بھی نہیں ہیں.
(سورة البقرہ: 12)

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ دوسرے مومنین کی طرح ایمان لے آ تو کہتے ہیں کہ ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان اختیار کر لیں حالانکہ اصل میں یہی بے وقوف ہیں اور انہیں اس کی واقفیت بھی نہیں ہے.
(سورة البقرہ: 13)

🌴 جب یہ صاحبانِ ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیاطین کی خلوتوں میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہاری ہی پارٹی میں ہیں ہم تو صرف صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں۔
(سورة البقرہ: 14)

🌴 حالانکہ خدا خود ان کو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انہی ںسرکشی میں ڈھیل دیئے ہوئے ہے جو انہیں نظر بھی نہیں آرہی ہے۔
(سورة البقرہ:15)

🌴 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کو دے کرگمراہی خرید لی ہے جس تجارت سے نہ کوئی فائدہ ہے اور نہ اس میں کسی طرح کی ہدایت ہے۔
(سورة البقرہ: 16)

🌴 ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے (جو بیابان کی تاریکی میں راستہ ڈھونڈ رہا ہو) جس نے آگ جلائی جب آگ نے ارد گرد کو روشن کر دیا (تو وہ راستہ چلنے لگا) تو خدا نے اسے بجھادیا اور انہیں تاریکی میں چھوڑ دیا ہے اب وہ دیکھ نہیں سکتے۔
(سورة البقرہ: 17)

🌴 لوگوں سے چھپاتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپا سکتے اور وہ انکے ساتھ ہے جبکہ مشورہ کرتے ہیں رات کو اس بات کا جس سے اللہ راضی نہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے قابو میں ہے۔
(سورۃ النساء:108)





🔥 ازروئے حدیث منافقت کی مذمت :


☘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا:
بے شک جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ اصلاح یافتہ ہو تو سارا جسم صالح ہوتا ہے اور اگر گوشت کے اس لوتھڑے میں فساد پیدا ہو جائے تو سارا جسم فاسد ہو جاتا ہے ۔ جان لو! وہ لوتھڑا دل ہے۔
(صحیح البخاری)

☘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
جِس میں (یہ) چار (خَصلتیں، صِفات، نشانیاں ) ہوں وہ خالص مُنافق ہے، اور جِس میں اِن میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اُس میں نِفاق کی خَصلت ہے یہاں تک کہ وہ اُسے چھوڑ دے:
١. جب اُس کے پاس اَمانت رکھوائی جائے تو وہ اُس میں خیانت کرے۔
٢. جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔
٣. جب وعدہ کرے تو وعدہ خِلافی کرے۔
٤. جب جھگڑا کرے تو پھٹ پڑے (یعنی بے حیائی پر اتر آئے)
(متفقٌ علیہ)

☘ پیارے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس میں تین (خَصلتیں، صِفات، نشانیاں )ہوں (تو) وہ مُنافق ہے خواہ وہ نماز (بھی) پڑھتا ہو، اور روزہ (بھی) رکھتا ہو، اورحج (بھی) کرتا ہو، اور عمرہ (بھی) کرتا ہو اور، (یہ بھی ) کہتا ہو کہ میں مُسلمان ہوں، (یہ وہ شخص ہے) جو
١. بات کرے تو جھوٹ بولے۔
٢. وعدہ کرے تو وعدہ خِلافی کرے۔
٣. جب اسے امانت دار بنایا جائے تو خیانت کرے۔
(صحیح الجامع)

☘ حضرت جندب علقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو آدمی لوگوں کو سنانے کے لئے کوئی کام کرے گا تو اللہ تعالی اس کی ذلت لوگوں کو سنائے گا اور جو آدمی دکھلاوے کے لئے کوئی کام کرے گا تو اللہ تعالی اس کی برائیاں لوگوں کو دکھلائے گا۔
(صحیح مسلم)

☘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا کرتے تھے:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عداوت سے، نفاق سے، اور بد اخلاقی سے۔
​(سنن ابوداؤد)