: ⚡دوم: نفاق اصغر :

یہ عملی نفاق ہے، وہ اس طرح سے کہ کوئی انسان اعلانیہ (سامنے) نیکی ظاہر کرے اور اس کے خلاف پوشیدہ رکھے، یعنی جو عقیدے کے اعتبار سے تو پکا اور سچا مسلمان ہو، لیکن اس کی ظاہری صفات منافقین سے ملتی جلتی ہوں ، مثلاً جھوٹ، وعدہ خلافی اور خیانت جیسے بُرے افعال میں مبتلا رہتا ہو۔ ایسا شخص مسلمان تو رہے گا، لیکن سخت گناہ گار ہو گا۔


💥 اس نفاق کی پانچ قسمیں ہیں:

▪١. آدمی کسی سے کوئی بات کہے جس کی وہ تصدیق کر لے، جب کہ وہ اس سے جھوٹ کہہ رہا ہو۔

▪٢. جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور اس کی دو قسمیں ہیں:

🥀الف. وعدہ کرتے وقت ہی اس کی نیت وعدہ پورا کرنے کی نہ ہو، یہ وعدہ خلافی کی بدترین قسم ہے، اور اگر یہ کہے کہ میں ان شاء اللہ ایسا کروں گا جب کہ اس کی نیت نہ کرنے کی ہو، تو امام اوزاعی کے قول کے مطابق (بیک وقت) جھوٹ اور وعدہ خلافی دونوں ہونگی۔

🥀ب. وعدہ کرے اور اس کی نیت (ابتداً) وعدہ پورا کرنے کی ہو، پھر کسی وجہ سے بِلا کسی عذر کے وعدہ خلافی کر جائے۔

▪٣. جب جھگڑا تکرار کرے تو بیہودہ گوئی سے کام لے، یعنی قصداً حق سے نکل جائے یہاں تک کہ حق باطل اور باطل حق ہو جائے، یہ دروغ گوئی پر آمادہ کرنے والی شے ہے۔

▪٤. جب معاہدہ کرے تو دھوکہ دے اور عہد پورا نہ کرے، خواہ مسلمانوں سے ہو یا غیر مسلموں سے، دھوکہ ہر عہد و پیمان میں حرام ہے، اگر چہ معاہد (جس فریق کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے) کافر ہی کیوں نہ ہو۔

▪٥. امانت میں خیانت، چنانچہ جب مسلمان کے پاس کوئی چیز بطور امانت رکھی جائے تو اس پر اس کی ادائیگی واجب ہے۔

✨ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ نفاق اصغر مکمل طور پر ظاہر و باطن، دل و زبان اور دخول وخروج کے اختلاف پر مبنی ہے، اسی لئے سلف کی ایک جماعت نے کہا ہے:
نفاق کا خشوع یہ ہے کہ تم دیکھو کہ جسم سے تو خشوع کا اظہار ہورہا ہے لیکن دل خشوع سے خالی ہے۔
(جامع العلوم والحکم )

یہ نفاق دین اسلام سے خارج نہیں کرتا بلکہ یہ (اصل) نفاق سے کمتر نفاق ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔

✨ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہُ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
چار عادتیں ایسی ہیں کہ اگر یہ چاروں کسی ایک شخص میں جمع ہو جائیں تو وہ پکا منافق ہے۔ وہ شخص جو بات کرے تو جھوٹ بولے، اور جب وعدہ کرے، تو وعدہ خلافی کرے، اور جب معاہدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے۔ اور جب کسی سے لڑے تو گالی گلوچ پر اتر آئے اور اگر کسی شخص کے اندر ان چاروں عادتوں میں سے ایک ہی عادت ہے، تو اس کے اندر نفاق کی ایک عادت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے۔
(صحیح بخاری)



💥 نفاق اکبر اور نفاق اصغر کے درمیان فرق:


▪1. نفاقِ اکبر ملتِ اسلامیہ سے خارج کردیتا ہے جبکہ نفاقِ اصغر ملت اسلامیہ سے خارج نہیں کرتا۔
(کتاب التوحید)

▪2. نفاقِ اکبر سارے اعمال کو اکارت کردیتا ہے۔

▪3. نفاقِ اکبر عقیدہ میں ظاہر و باطن کے تضادکا نام ہے اور نفاقِ اصغر عقیدہ کے علاوہ صرف اعمال میں ظاہر و باطن کے تضاد کانام ہے۔

▪4. نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اسی حالت میں مرجائے تو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔

▪5. نفاقِ اکبر کا صدور کسی مومن سے نہیں ہو سکتا، رہا نفاقِ اصغر بسا اوقات مومن سے بھی صادر ہو سکتا ہے۔

▪6. نفاقِ اکبر کا مرتکب عام طور پر توبہ نہیں کرتا۔
اور اگر توبہ کر بھی لے تو حاکم وقت کے پاس اس کی ظاہری توبہ (کی قبولیت) کے سلسلہ میں اختلاف ہے، کیونکہ اس توبہ کی حقیقت غیر معلوم ہے، اس لئے کہ یہ لوگ ہمیشہ اسلام ظاہر کرتے ہیں۔
(فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ)