🔥 نفاق کے نقصانات و عذاب:


نفاق کے بڑے خطرناک اثرات اور ہلاکت انگیز نقصانات ہیں ان میں سے چند نقصانات حسب ذیل ہیں:

🌾١. نفاقِ اکبر منافقین کے دلوں میں خوف و ہراس اور رعب کا سبب ہے، اللہ کا ارشاد ہے:

منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو اِن کے دلوں کی باتیں اُنہیں بتلادے۔ کہہ دیجئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو' یقینا اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کرنے والا ہے جس کا تمہیں خوف لاحق ہے۔
(سورة التوبہ: 64)

🌾٢. نفاقِ اکبر اللہ کی لعنت کا مؤجب ہے، ارشاد باری تعالی ہے:

اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کرچکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہ جہنم انہیں کافی ہے، اللہ نے ان پر لعنت فرمائی ہے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔
(سورة التوبہ:68)

✨ نیز ارشاد ہے:

اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور وہ لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان (کی تباہی) پر مسلط کردیں گے پھر وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔
( سورة الاحزاب : 60 )

🌾٣. نفاقِ اکبر کا مرتکب دینِ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے کیونکہ نفاقِ اکبر کفر چھپانا اور خیر ظاہر کرنا ہے بلکہ یہ (نفاق) کفر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

✨ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

بیشک منافقین جہنم کی سب سے نچلی تہہ میں ہوں گے اور آپ ان کے لئے ہر گز کوئی مددگار نہیں پاسکتے۔
( سورة النساء: 145)

🌾٤. نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اسی حالت میں مر جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی بخشش نہیں فرمائے گا، کیونکہ یہ کھلے کفر سے بھی زیادہ سخت ہے۔
✨ جس کے مرتکبین کے سلسلہ میں اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:

جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا انہیں اللہ تعالیٰ ہر گز ہرگز نہ بخشے گا اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے گا، سوائے جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے' اور یہ اللہ تعالیٰ پر نہایت آسان ہے۔
( سورة النساء: 168 تا 169)

🌾٥. نفاق اکبر اپنے مرتکب پر جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیتا ہے۔

✨اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:

بیشک اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں (سب) کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے۔
( سورة النساء:140)

🌾٦. نفاقِ اکبر کا مرتکب ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا، اس سے کبھی نہ نکلے گا۔

✨ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کرچکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
(سورة التوبہ: 68)

🌾٧. نفاقِ اکبر اپنے مرتکب کے لئے اللہ کو بھُلا دینے کا سبب بنتا ہے۔

✨ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

تمام منافق مرد اورمنافق عورتیں آپس میں ایک ہی ہیں یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ سمیٹتے ہیں یہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا، بیشک منافق ہی فاسق ہیں۔
(سورة التوبہ: 67)

🌾٨. نفاقِ اکبر سارے اعمال ضائع و برباد کر دیتا ہے۔

✨اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:

کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا ناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو، تم سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا، یقینا تم فاسق لوگ ہو۔ ان کے نفقات کے قبول نہ کئے جانے کا سبب اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے نماز کو آتے ہیں اور بادل ناخواستہ ہی خرچ کرتے ہیں۔
(سورة التوبہ: 53-54 )

🌾٩. قیامت کے روز اللہ تعالیٰ نفاقِ اکبر کے مرتکبین کا نور گل کردیگا۔
✨ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں، جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور روشنی تلاش کرو، پھر ان مومنین کے اور ان (منافقین) کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں دروازہ بھی ہو گا، اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہو گی اور باہر کی طرف عذاب ہوگا۔
(سورة الحدید:13)


🌾١٠. نفاقِ اکبر بندے کو اس کی موت کے وقت مومنوں کی دعائے رحمت و مغفرت سے محروم کردیتا ہے۔

✨ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:

ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی نماز ہر گز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں، یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار، بے اطاعت رہے ہیں۔
(سورةالتوبہ: 84)

🌾١١. نفاقِ اکبر دنیا و آخرت کے عذاب کا سبب ہے۔

✨ ارشاد باری تعالی ہے:

آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں، اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیوی سزا دے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔
(سورةالتوبہ: 85)

🌾١٢. نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اپنے نفاق کا اظہار و اعلان کر دے تو وہ دینِ اسلام سے مرتد ہو جائے گا، چنانچہ اس کا خون و مال حلال ہو جائے گا اور اس پر مرتد کے احکام نافذ کئے جائیں گے، البتہ حاکم کے پاس اس کی ظاہری توبہ (کی قبولیت) کے سلسلہ میں اختلاف ہے، کیونکہ منافقین ہمیشہ اسلام ہی ظاہر کرتے ہیں
(فتاویٰ ابن تیمیہ)

لیکن اگر منافق اپنے کفر و نفاق کو چھپائے رکھے تو ظاہری ایمان کا اعتبار کرتے ہوئے اس کا خون و مال محفوظ ہو گا، باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔
(المنافقون فی القرآن)

🌾١٣. نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اپنا کفر ظاہر کر دے تو وہ اس کے اور مومنوں کے درمیان عداوت و دشمنی واجب کر دے گا، چنانچہ وہ اس سے کوئی دوستی نہ رکھیں گے خواہ کوئی قریب ترین شخص ہی کیوں نہ ہو، اور اگر اپنا کفر ظاہر نہ کرے تو اس کے ظاہر پر عمل کیا جائے گا باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپردہے۔

🌾١٤. نفاقِ اصغر جو کہ عملی نفاق ہے ایمان میں کمی اور کمزوری پیدا کرتا ہے اور اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خطرہ میں ہوتا ہے۔

🌾١٥. نفاقِ اصغر کا مرتکب اس خطرہ میں ہوتا ہے کہ اس کا یہ نفاق اسے نفاقِ اکبر تک نہ پہنچا دے۔