🔥 ازروئے قرآن ظلم کی مذمت:


🌷 ظلم کی مذمت میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

🌷اللہ تعالی ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
(سورة ال عمران:57)

🌷 اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ظالموں کا کوئی دوست ہو گا نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے۔
(سورة مومن :18)

🌷 ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا۔
(سورةحج: 71)

🌷بے شک اللہ تعالی ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا۔
( سورة النساء :40)

🌷(سو اے پیغمبر!! جیسا تم کو حکم ہوتا ہے اس پر تم اور جو لوگ تمہارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو اور حد سے تجاوز نہ کرنا۔ وہ تمہارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے اور مسلمانو! جو لوگ ظالم ہیں ان کی طرف مائل نہ ہونا۔ نہیں تو تمہیں بھی دوزخ کی آگ آ لپیٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارے کوئی دوست نہیں ہو گا پھر تمہیں کوئی مدد بھی نہ ملے گی)
(سورة ھود:113-112)

🌷 جو کوئی اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود سے آگے نکلے گا، اُس نے خود اپنی جان پر ظلم کیا۔
(سورةالطلاق: 1)

🌷 اگر انسان شرک سے توبہ کے بغیر مر جائے تو قیامت کے دن اس جرم عظیم کے لئے معافی نہیں، جیساکہ فرمان الٰہی ہے:
بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اسکے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کیلئے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتاہے جو بڑا زبردست گناہ ہے۔
(سورة النساء 48)

اور (ان) دونوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں) کے درمیان ایک حجاب (یعنی فصیل) ہے، اور اَعراف (یعنی اسی فصیل) پر کچھ مرد ہوں گے جو سب کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے ۔ اور وہ اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو۔ وہ (اہلِ اَعراف خود ابھی) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے حالانکہ وہ (اس کے) امیدوار ہوں گے۔
اور جب ان کی نگاہیں دوزخ والوں کی طرف پھیری جائیں گی تو وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہمیں ظالم گروہ کے ساتھ (جمع) نہ کر۔
(الاعراف: 46-47)




🔥 ازروئے حدیث ظلم کی مذمت:


💥 حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:
اے لوگو! اللہ سے ڈرو، خدا کی قسم جو مومن دوسرے مومن پر ظلم کرے گا تو قیامت کے دن اللہ اس ظالم سے انتقام لے گا۔
(کنز العمال)

💥 حضرت انسؓ سے روایت ہے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس نے کسی ظالم کی اس کے ظلم پر مدد کی وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا یہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہے۔
(مسند الفردوس)

💥 حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مظلوم کی بد دعا سے بچو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنا حق مانگتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی حقدار کو اس کے حق سے منع نہیں کرتا۔
(کنز العمال)

💥 حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:
جو ظالم کی مدد کرے گا اللہ تعالیٰ اسی ظالم کو اس پر مسلط کر دے گا۔
(ابنِ عساکر)

💥 آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشادِ گرامی یاد آجاتا ہے، جسے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ

عنقریب تمھارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جن کو ان کے چاپلوس لوگوں نے گھیر رکھا ہو گا، وہ ظلم کریں گے اور جھوٹ بولیں گے۔ پس جو شخص ان کے پاس جائے، ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور جو آدمی ان کے پاس نہ جائے (یعنی ان کی طرفداری نہ کرے) اور ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں
(مسنداحمد بن حنبل، صحیح ابنِ حبان)

💥 سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے سنا، فرمایا پروردگار نے:
اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا اور تم پر بھی حرام کیا، تو تم مت ظلم کرو آپس میں ایک دوسرے پر۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو مگر جس کو میں راہ بتلاؤں تو مجھ سے راہ مانگو میں تم راہ بتلاؤں گا۔
(مسلم)

💥 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے۔
(جامع ترمذی، بخاری)

💥 حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا پھر جن باتوں کا حکم دیا ان کا بیان کیا۔ بیمار پرسی کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا اور چھینک کا جواب دینا اور سلام کا جواب دینا اور مظلوم کی مدد کرنا اور دعوت قبول کرنا اور قسم دینے والے کی قسم پوری کرنا۔
(بخاری)

💥 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا:
دیکھ مظلوم کی بدعا سے بچے رہنا کیونکہ اس کو اللہ تک پہنچنے میں کوئی روک نہیں۔
(بخاری)

💥 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے دوسرے کسی کی عزت یا آبرو ریزی کی ہو یا اور کوئی ظلم کیا ہو تو وہ آج دنیا میں معاف کرا لے اس دن سے پہلے جہاں نہ روپیہ ہو گا نہ اشرفی۔ البتہ نیک عمل اس کے پاس ہو گا وہ لے لیا جائے گا اس ظلم کے موافق اور اگر (اس کے نامہ اعمال میں) نیک عمل نہ ہو گا تو مظلوم کی برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی۔
(بخاری)