🔥 ظلم کی اقسام:



✨علمائے کرام نے ظلم کی تین قسمیں بیان کی ہیں:


⚡1. اللہ تعالی کے متعلق ظلم
⚡2. اپنی جان پر ظلم
⚡3. لوگوں پر ظلم


💥 1. اللہ تعالی کے متعلق ظلم:
(شرک کرنا یعنی عبادت میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا)
ہمیں ایسی تمام شکلوں سے بچنا چاہئے جن میں شرک کا ادنیٰ سا بھی شبہ ہو، کیونکہ شرک کو اللہ تعالیٰ نے سب سے بڑا گناہ اور ظلم قرار دیا ہے۔

حضرت حکیم لقمان ؒ کی اپنے بیٹے کے لئے نصیحت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے:
وہ وقت یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا: اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، یقین جانو شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
(لقمان 13)

اگر انسان شرک سے توبہ کے بغیر مرجائے تو قیامت کے دن اس جرم عظیم کے لئے معافی نہیں ، جیساکہ فرمان الٰہی ہے:
بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اسکے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کیلئے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتاہے جو بڑا زبردست گناہ ہے۔
( النساء 48)


2. گناہوں کے ارتکاب سے اپنے نفس پر ظلم کرنا:
جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے اللہ تعالیٰ بندوں سے راضی ہوتا ہے، اسی طرح اللہ کی نافرمانی سے اللہ تعالیٰ بندوں سے ناراض ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کو پیدا کرکے فرمایا:
اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو، اور اس میں سے جہاں سے چاہو جی بھر کے کھاؤ، مگر اس درخت کے پاس بھی نہ جانا، ورنہ تم ظالموں میں شمار ہوگے۔ (البقرۃ:35)

اسی طرح اللہ تعالیٰ طلاق کے مسئلہ کو ذکر کرکے ارشاد فرماتا ہے:
جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہ بڑے ظالم لوگ ہیں۔
(البقرۃ 229)

جو کوئی اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود سے آگے نکلے گا، اُس نے خود اپنی جان پر ظلم کیا۔
(الطلاق : 1)

3. انسان کا د وسرے انسان پر ظلم کرنا:
ظلم کی پہلی دو قسموں کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، جبکہ تیسری قسم کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔ ظلم کی اِس قسم پر خصوصی توجہ درکار ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حقوق العباد کے متعلق اپنا اصول وضابطہ بیان کردیا ہے کہ جب تک بندہ سے معاملہ صاف نہیں کیا جائے گا وہ معاف نہیں کرے گالہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ کسی بھی انسان پر کسی بھی حال میں ظلم نہ کرے، بلکہ اپنی حیثیت کے مطابق دوسروں کی مدد کرے، ظالم کو ظلم کرنے سے حکمت کے ساتھ روکے اور مظلوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہو، جیسا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اپنے بھائی کی مدد کرو، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم'' صحابہ نے عرض کیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
ہم مظلوم کی تو مدد کرسکتے ہیں، لیکن ظالم ہونے کی صورت میں اس کی مدد کس طرح ہوگی؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
(ظالم کی مدد کی صورت یہ ہے کہ) اس کا ہاتھ پکڑ لو(یعنی اسے ظلم کرنے سے روک دو)۔ (بخاری)