🔥 ظلم کرنے کی مختلف شکلیں اور ازروئے حدیث اسکا علاج:


کسی انسان کے دوسرے شخص پر ظلم کرنے کی مختلف شکلیں ہوسکتی ہیں۔ چند حسب ذیل ہیں:

⚡1. یتیم کے مال کو ہڑ پنا:
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
یقین رکھو کہ جو لوگ یتیموں کا مال اُن پر ظلم کرکے کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور انہیں جلدی ہی ایک دہکتی آگ میں داخل ہوناہوگا۔
(النساء : 10)

اسی طرح کسی بھی انسان کے مال کو ناجائز طریقہ سے حاصل کرنے کے متعلق قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔


⚡2. کسی کی زمین پر قبضہ کرنا:
کسی کمزور یا غریب کو دبا کر اس کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا بھی ظلم اور بہت بڑا گناہ ہے۔ حضور اکرم ذ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اگر کسی شخص نے ایک بالشت زمین بھی کسی دوسرے کی ظلماً لے لی تو سات زمین کا طوق اس کی گردن میں پہنایا جائے گا۔ (بخاری)

جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لیا تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا۔
(بخاری)


⚡3. غیر مسلم پر ظلم کرنا:
مسلمانوں کی طرح غیر مسلموں سے بھی انسانیت کی بنیاد پر ایک ہی جیسا برتاؤ کیا جائے گا۔ کسی غیر مسلم پر بھی ظلم کرنا حرام ہے۔ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:
جو شخص ذمی (یعنی وہ غیر مسلم جو مسلمانوں کے ملک میں رہتا ہے) پر ظلم وزیادتی کرے گا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام لے گا یا اس کی کوئی چیز بغیر اس کی رضا مندی کے لے گا تو اُس ذمی کی جانب سے اُس شخص کے ساتھ خصومت کرنے والا میں (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود ہوں گا۔
(ابوداؤد)


⚡4. مزدورکو اجرت نہ دینا:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
تین طرح کے لوگ ایسے ہیں جن کا قیامت میں مَیں فریق بنوں گا( یعنی میں ان کے مخالف کھڑا ہوں گا): وہ شخص جس نے میرے نام پر وعدہ کیا اور پھر وعدہ خلافی کی، وہ شخص جس نے کسی آزاد کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ہو (اور اس طرح اس کی غلامی کا باعث بنا ہو)، اور وہ شخص جس نے کسی کو مزدوری پر لیا ہو، پھر کام تو اس سے پوری طرح لیا لیکن اس کی مزدوری نہ دی ہو۔
(بخاری)

اسی طرح فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے دی جائے۔
(ابن ماجہ)


⚡5. لوگوں کے حق کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود وقت پر قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔
(بخاری ، مسلم)

نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ شہید کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے مگر کسی کا قرضہ معاف نہیں کرتا۔
(مسلم)


✨ انسانوں پر ظلم کرنے کی متعدد شکلوں میں سے چند صورتیں ذکر کی گئی ہیں، لیکن ہمیں تمام ہی شکلوں سے بچنا چاہئے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت سی نماز، روزہ، زکوٰۃ (اور دوسری مقبول عبادتیں) لے کر آئے گا مگر حال یہ ہوگا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا یا کسی کو مارا پیٹا ہوگا تو اس کی نیکیوں میں سے ایک حق والے کو (اس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی، ایسے ہی دوسرے حق والے کو اس کی نیکیوں میں سے (اس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی، پھر اگر دوسروں کے حقوق چکائے جانے سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو (ان حقوق کے بقدر) حقداروں اور مظلوموں کے گناہ (جو انہوں نے دنیا میں کئے ہوں گے) ان سے لے کر اس شخص پر ڈال دیئے جائیںگے، اور پھر اس شخص کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
(مسلم)