💥 قرآن کی روشنی میں تکبرو غرور کی مذمت:


🍃 اور زمین میں اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے۔
(سورة بنی اسرائیل: 37)

🍃 (یہ) وہ آخرت کا گھر ہے جسے ہم نے ایسے لوگوں کے لئے بنایا ہے جو نہ (تو) زمین میں سرکشی و تکبر چاہتے ہیں اور نہ فساد انگیزی، اور نیک انجام پرہیزگاروں کے لئے ہے۔
(سورة القصص: 83)

🍃 اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیا۔
(سورة بقرہ: 34)

🍃 ارشاد ہوا: (اے ابلیس!) تجھے کس (بات) نے روکا تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا،
اس نے کہا:
میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے۔
(سورة الأعراف: 12)

🍃 اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک ﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے۔
(سورة لقمان: 18)

🍃 اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک ﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے۔
(سورة لقمان: 18)

🍃 چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔
رب نے پوچھا:
اے ابلیس!!! تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟
اس نے کہا:
میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے۔
رب نے فرمایا:
اچھا! تو نکل جا، یہاں سے کیونکہ تو مردود ہے اور اب روزِ جزا تک تجھ پر لعنت ہے۔
(سورة الحجر: 30 تا 35)




💥 احادیث کی روشنی میں غرور و تکبر کی مذمت:


🌷 حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس کے دل میں ذرہ برابر بھی کبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ اس پر ایک شخص نے پوچھا کہ آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس بھی اچھا ہو، جوتے بھی عمدہ ہوں، (کیا یہ بھی تکبر میں داخل ہے؟)
آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ﷲ تعالیٰ خود جمیل (خوبصورت) ہے اسے جمال و نفاست پسند ہے۔ (یہ کبر نہیں ہے۔) کبر تو یہ ہے کہ اتراہٹ کے مارے حق ہی کا انکار کر دے اور لوگوں کو ذلیل سمجھنے لگے۔
(صحیح مسلم)

🌷 حضرت حارثہ بن وہب رضی ﷲ عنہ راوی ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ
میں تمہیں بتاتا ہوں کہ دوزخ میں کون کون لوگ ہوں گے، وہاں سب سرکش، بخیل اور متکبر ہی ہوں گے۔
(صحیح بخاری ،صحیح مسلم)

🌷 حضرت ابوھریرة رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ تہبند کو ازراہِ تکبر لٹکانے والے کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔
(صحیح بخاری،صحیح مسلم)

🌷 حضرت ابوھریرة رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: عزت میرا پہناوا، کبریائی میری چادر ہے ان دونوں کے بارے میں جو بھی مجھ سے جھگڑے گا میں اسے عذاب میں مبتلا کردوں گا۔
(صحیح مسلم)

🌷 حضرت ابوسعید خدری رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ:
جنت و دوزخ میں بحثا بحثی ہوئی۔ دوزخ کہنے لگی میرے ہاں تو بڑے بڑے جابر اور متکبر لوگ فروکش ہوں گے جنت بولی، میرے ہاں تو ضعیف و نادار لوگ ہی جگہ پا سکیں گے .اس بحث کا فیصلہ فرماتے ہوئے ﷲ تعالیٰ نے فرمایا جنت! تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا اور اے دوزخ! تو میرا عذاب ہے، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ اسے عذاب دوں گا۔ البتہ تم دونوں کا یہ حق مجھ پر لازم ہے کہ دونوں کو بھردوں گا۔
(صحیح مسلم)

🌷 حضرت ابوھریرة رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
ایک شخص (امم سابقہ میں سے) لباس فاخرہ پہنے جی ہی جی میں خوش ہوتا، سر میں کنگھی کئے (بال سنوارے) متکبرانہ چال سے چلا جا رہا تھا کہ ﷲ تعالیٰ نے اچانک اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت کے دن تک دھنسا ہی رہے گا۔
(بخاری، مسلم)