🔥 غرور و تکبر کی علامات:


🥀1. اس بات کو پسند کرنا کہ لوگ مجھ کو دیکھ کر تعظیماً کھڑے ہو جائیں گے۔

🥀2. یہ چاہنا کہ لوگ میری تعظیم کی خاطر میرے سامنے باادب رہیں۔

🥀3. کہیں آتے جاتے وقت یہ خواہش رکھنا کے میرا کوئی شاگرد یا مرید یا عقیدت مند یا کوئی ساتھی برابر یا پیچھے پیچھے چلے تاکہ لوگ مجھے معزز سمجھیں۔

✨حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ پیارے آقا علیہ السلام نے فرمایا:
جب تک کسی آدمی کے پیچھے چلنے والے ہوں تو اللہ تعالی سے اسکی دوری میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

🥀4. کسی سے ملاقات کے لیے سن کر خود جانے کو ذلت سمجھنا۔ اس بات کو پسند کرنا کہ دوسرا مجھ سے ملنے آئے۔

🥀5. بظاہر کسی کم تر آدمی کے برابر آ کر بیٹھ جانا اس لئے ناگوار گزرنا کہ میں اس سے افضل ہوں یہ تکبر میں شامل ہے۔

🥀6. مریضوں، معذوروں اور غریبوں کو حقیر جانتے ہوئے ان کے پاس بیٹھنے سے اجتناب کرنا۔

🥀7. کسی کو حقیر جانتے ہوئے سلام میں پہل نہ کرنا بلکہ دوسرے سے توقع رکھنا کہ یہ مجھے سلام کرے۔

🥀8. اپنے ماتحت یا کسی کو حقیر جان کر مصافحہ کرنا ناپسند کرنا۔

🥀9. اپنے لباس، اٹھنے، بیٹھنے اور گفتگو میں امتیاز (فرق) چاہنا تاکہ دوسروں کو نیچا دکھا سکے۔


🥀10. اپنا قصور ہوتے ہوئے غلطی تسلیم نہ کرنا اور معافی کے لئے تیار نہ ہونا۔

🥀11. کسی کی نصیحت یا مشورہ قبول کرنے میں ذلت محسوس کرنا۔

🥀12. اگر کسی کو نصیحت کی یا کوئی مشورہ دیا اور اس نے کسی معقول وجہ سے قبول نہ کیا تو آپے سے باہر ہو جانا۔

🥀13. ہر ایک سے بحث کر کے غالب آنے کی کوشش کرنا دوسروں کی درست بات کو غلط اور اپنی غلط بات کو بھی بہتر تصور کرنا۔

🥀14. کسی کو حقیر جان کر اس کے حقوق ادا نہ کرنا اور اگر اس سے حق کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے تو اسے تسلیم نہ کرنا۔

🥀15. ہر وقت دوسروں کے مقابلے میں اپنی برتری کے پہلو تلاش کرتے رہنا۔

🥀16. اپنے گھر کے کام کاج کرنے بازار سے سودا سلف اٹھا کر لانے کو کسرِ شان (شان میں کمی) سمجھنا۔

🥀17. کم قیمت لباس پہننے میں شرم محسوس کرنا۔

🥀18. امیروں کی دعوت میں پورے اہتمام سے شریک ہونا اور غریبوں کی دعوت کو سرے سے قبول ہی نہ کرنا۔