🌹 تقویٰ کے درجات:



تقویٰ کے عام طور پر تین بڑے درجات ہیں:

✨1. ادنیٰ درجہ
✨2. متوسط درجہ
✨3. اعلیٰ درجہ


💥1. ادنیٰ درجہ:

دائمی اور ابدی عذاب سے بچنا یعنی کلمہ پڑھ کر دائرۂ اسلام میں داخل ہونا یہ درجہ ہر کلمہ گو مسلمان کو حاصل ہے۔

امام ترمذی رحمة اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ:
حضرت ابی کعب رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےکلمة التقوی کی تفسیر میں فرمایا! لا الہ الا اللّٰہ اس تقویٰ کا مطالبہ اللہ رب العزت نے تمام بنی نوع انسان سے کیا ہے جیسا کہ خود ربِ قدوس کا فرمان پاک ہے:
اے لوگو! تم خود اپنے آپکو اور اپنے اہلِ و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاﺅ۔
(سورة التحریم: 6)

یہ تقویٰ کا پہلا درجہ ہے ہر انسان پر لازم ہے کہ وہ کم از کم کلمہ اسلام لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ پڑھ کر دینِ اسلام کے قلعہ میں پناہ لے لے اور اپنے آپکو دخول فی النار سے بچا لے۔ خیال رہے کہ کلمہ اسلام تقویٰ کا ادنیٰ درجہ ہونے کے ساتھ ساتھ باقی درجات کے لئے شرف کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ تقویٰ کا یہ پہلا درجہ یعنی کلمہ اسلام نماز کی تکبیر تحریمہ کی مثل ہے جیسے تکبیرِ تحریمہ ایک لحاظ سے نماز کے لئے شرط کی حیثیت رکھتی ہے کہ دیگر ارکانِ نماز سے پہلے اس کا پایا جانا ضروری ہے اور ایک لحاظ سے ارکانِ نماز میں داخل ہے کہ بغیر اس کے نماز کا وجود ہی متحقق (ثابت) نہیں ہو سکتا۔ ایسے ہی پہلا درجہ کلمہ اسلام دیگر درجاتِ تقویٰ یا ارکانِ تقویٰ کے لئے شرط کی حیثیت رکھتا ہے کہ اس کے بغیر آدمی تقویٰ کی گَرد کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ جبکہ دوسری سمت سے دیکھو تو کلمہ اسلام تقویٰ کا پہلا اور ادنیٰ درجہ ہے کہ آدمی صرف کلمہ پڑھ کر اسی پر اکتفا کر جائے۔

💥2. متوسط درجہ:

تقویٰ کا متوسط اور درمیانہ درجہ یہ ہے کہ فرائض اور واجبات کو ادا کرنا۔ حرام کاموں اور کبیرہ گناہوں سے بچنا۔ ہر مسلمان کے لئے کم از کم اس قدر تقویٰ ضروری ہے۔

💥3. اعلیٰ درجہ:

فرائض و واجبات کے علاوہ نوافل بھی بکثرت ادا کرنا۔ مستحبات پر بھی عمل کرنا۔ حرام کیساتھ ساتھ مکروہات اور مشتبہ چیزوں سے بھی پرہیز اختیار کرنا۔ کبیرہ گناہوں سے بچنا اور صغیرہ پر اصرار نہ کرنا یہ خواص کا تقویٰ ہے۔


✨اعلیٰ ترین درجہ، یہ مقربین کا تقویٰ ہے فرائض و واجبات کی ادائیگی کے علاوہ سنن و نوافل کو بھی پابندی اور دوام کے ساتھ اداکرنا اور ہر اس چیز سے بچنا جو یادِ خدا سے غافل کر دے اور سنتِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر چلتے ہوئے شریعت کی کامل اتباع کرنا۔