🌹 تقویٰ اور بنیادی ارکانِ اسلام کے درمیان تعلق:


تقوی سارے دین کی بنیاد ہے، صحیح ابن حبان کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گزارش کی کہ یا رسول اللہ! مجھے نصیحت کیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں اس لیے کہ بے شک تقوی ہی دراصل سارے دین کی بنیاد ہے۔
(صحيح ابن حبان:361)


🌟1. تقویٰ اور توحید و رسالت کی گواہی:

تقویٰ اللہ کی ذات پر یقینِ کامل رکھنے والوں کا ایک ایسا وصف ہے جس کا حصول ہی اللہ کے دین کی بنیاد ہے۔
گویا متقی تصدیق بالقلب سے کلمہ طیبہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰہِ پڑھتا ہے۔

ارشاد ہوتا ہے:
حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا۔
(سورة الحجرات:15)

🌟2. تقویٰ اور نماز:

اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا:
بیشک نماز بے حیائی اور برائیوں سے روکتی ہے۔
(سورۃ العنکوت : 45)
بے حیائی اور برائیوں سے رکنا ہی تقویٰ ہے
اللہ کا ڈر انسان کو نماز کی ادائیگی کی طرف راغب کرتا ہے اور نماز آئندہ گناہوں کے لئے سدِّ باب بن جا تی ہے، کیونکہ نماز انسان میں ایمان کی روح کو مضبوط کرتی ہے اور تقویٰ کے پودے کی پرورش کرتی ہے اور جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایمان اور تقوی گناہوں کے بالمقابل دو مضبوط دیواریں ہیں، اور یہ وہی چیز ہے جس کو مذکورہ آیت میں "بے حیائی اور برائی سے رکنے" کے نام سے بیان کیا گیا ہے۔


🌟3. تقویٰ اور زکوٰۃ:

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اُن کے مال سے زکوٰۃ لو تاکہ اُن کو پاک کرے اور بابرکت کرے اُس کی وجہ سے اور دعا دے اُن کو۔
(سورۃ التوبہ :103)

زکوٰۃ کوئی ٹیکس نہیں ہے جو مسلمان حکومت کو ادا کرتا ہے، اسی طرح زکوٰۃ کی ادائیگی امیر کا غریب پر کوئی احسان نہیں ہے، بلکہ جس طرح مریض کو اپنے بدن کی اصلاح کے لئے دوا کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح اپنے نفس کی اصلاح کے لئے ہر مسلمان کی ضرورت ہے کہ وہ اللہ کے حکم پر اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے اور یہ صرف اللہ کے خوف کی وجہ سے ہوتا ہے کہ انسان مال جیسی مرغوب چیز کو اللہ تعالیٰ کے حکم پر قربان کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے اور یہی خوفِ خدا تقویٰ کی بنیاد ہے۔

🌟4. تقویٰ اور روزہ:

روزہ اُن اعمال میں سے ہے جو تقویٰ کے حصول میں مددگار ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں روزہ کی فرضیت کی یہی حکمت بتائی ہے کہ روزہ سے انسان میں تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔
فرمان الہٰی ہے:
اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
(سورۃ البقرہ: 183)

روزہ سے خواہشات کو قابو میں رکھنے کا ملکہ پیدا ہوتا ہے اور یہی تقویٰ یعنی اللہ کے خوف کی بنیاد ہے۔


🌟5. تقویٰ اور حج:

سورۃ الحج کی ابتدا ہی اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کی تعلیم سے کر کے قیامت تک آنے والے تمام جن و انس کو بتا دیا کہ حج کی ادائیگی کے لئے دنیا کے چپے چپے سے جمِ غفیر کا جمع ہونا قیامت کے دن کو یاد دلاتا ہے۔ جہاں دودھ پلانے والی ماں اپنے اُس بچے تک کو بھول جائے گی جس کو اُس نے دودھ پلایا۔ غرضیکہ مناسک حج کی ادائیگی میں بھی یہ تعلیم ہے کہ ہم قیامت کے دن کی تیاری کریں، اور ظاہر ہے یہ صرف دل میں اللہ کے خوف کی وجہ سے ہی ممکن ہے اور یہی تقویٰ ہے۔