🔥 وعدہ خلافی ازروئے قرآن:


دینِ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جھوٹ بولنے سے روکا اور سچ کہنے کی تاکید کی ہے۔ جس طرح قولًاجھوٹ مذموم ہے اسی طرح عملی جھوٹ کی بھی ممانعت ہے جس طرح قول کی سچائی مطلوب ہے۔ اسی طرح عمل کی سچائی بھی مطلوب ہے۔ وعدہ خلافی عملی جھوٹ میں شمار ہوتا ہے اور ایفائے عہد عملی صدق کہلاتا ہے۔

🍃 قرآن کریم میں دوسرے مقام پر اہلِ ایمان کو حکم دیا کہ
اپنے وعدوں کی مدت کو پورا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ متقین سے محبت فرماتا ہے۔
(سورۃ التوبۃ:4)

🍃 اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد (وعدہ) کی رعایت کرتے ہیں اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس (جنت) کی میراث پائیں گے وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(سورہ مومنون :8 تا11)

🍃 ایفائے عہد کی اہمیت کے پیشِ نظر قرآن کریم میں فرمایا گیا کہ
وعدہ پورا کرو، بے شک وعدہ کی پاسداری کے بارے تم سے پوچھا جائے گا۔
(سورۃ بنی اسرائیل: 34)

🍃 خود اللہ تعالیٰ نے اپنی اس صفت کا بار بار ذکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔
(سورہ الحج: 47)

🍃 آخر کیوں ان سے باز پرس نہ ہو گی؟ جو بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا اور برائی سے بچ کر رہے گا وہ اللہ کا محبوب بنےگا۔ کیونکہ پرہیز گار لوگ اللہ کو پسند ہیں۔ رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ قیامت کے روز نہ ان سے بات کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے تو سخت درد ناک سزا ہے۔
(سورہ آل عمران: 76تا 77)

🍃 رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں، جو ان رابطوں کو کاٹتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہ لعنت کے مستحق ہیں اور ان کے لیے آخرت میں بہت برا ٹھکانہ ہے۔
(سورةالرعد: 25)

🍃اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسند دیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں۔
(سورة الصف: 2تا 3)

🍃 اے بنی اسرائیل! ذرا خیال کرو میری اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی، میرے ساتھ تمہارا جو عہد تھا اسے تم پورا کرو، تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اسے میں پورا کروں اور مجھ ہی سے تم ڈرو۔
(سورةالبقرہ: 40)




🌹 عہد ازروئے حدیث:


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادات کے ذریعے بھی ایفائے عہد کی اہمیت اور وعدہ خلافی کی برائی کو بیان فرمایا ہے۔

🌴 چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس میں تین باتیں پائی جاتی ہوں وہ منافق ہے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، اگر امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
(بخاری )

🌴 حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضوراکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا! تین اشخاص سے میں قیامت کے دن جھگڑا کروں گا ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر وعدہ کیا اور پھر وعدہ خلافی کی اور ایک وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کوبیچا اور پھر اس کی قیمت کھا گیا اور ایک وہ شخص جس نے کسی سے اُجرت پر کام کرایا اس نے کام تو پورا لے لیا لیکن اُجرت ادا نہ کی۔
(بخاری)

🌴 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالی قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا (اور سب کے سامنے) ہر اس شخص کے لیے ایک جھنڈا گاڑے گا جو بدعہدی کرنے والے ہیں اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی (کا نشان) ہے۔
(صحیح مسلم)

🌴 حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص وعدہ کی پاسداری نہیں کرتا وہ دینداری کے اعتبار سے بہت کمزور ہے۔
(سنن الکبریٰ للبیہقی)

🌴 جو شخص کسی مسلمان سے عہدشکنی کرے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کے فرائض قبول کیے جائیں گے نہ نوافل۔
(بخاری)

🌴 قیامت کے دن ہر غدار کے لئے ایک جھنڈا نصب ہو گا جو اس کے لئے بے وفائی کا نشان ہو گا۔
(بخاری)

▪وعدہ کی پاسداری ایسا حکم ہے جو حالتِ جنگ میں بھی پورا کرنا ضروری ہے، لیکن مقامِ افسوس ہے کہ آج لوگ محض معمولی معمولی باتوں پر عہد شکنی کرتے ہیں، یہاں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رہے کہ وعدہ کو پورا کرنا اہلِ ایمان اور متقین کی نشانی ہے جبکہ وعدہ خلافی کرنا منافقین کی علامت ہے۔ ہاں یہ ضرور ملحوظ رکھا جائے کہ ان معاملات میں وعدہ بالکل نہ کیا جائے جو دینِ اسلام اور شریعتِ اسلامیہ کے خلاف ہوں۔


🔥 عہد شکنی کی پانچ سزائیں:

عہد (وعدہ) پورا نہ کرنے اور جھوٹی قسم کھانے پر بہت سی وعیدیں قرآنِ پاک و حدیث شریف میں آئی ہیں۔ وعدہ نہ نبھانے والے کی طرف ﷲ پاک دیکھے گا بھی نہیں اور گناہ بھی معاف نہ فرمائے گا۔ (استغفر ﷲ)۔
(تفسیر ضیاء القرآن)

💫 عہد شکنی کی پانچ سزائیں یہ ہیں۔

▪1. وہ آخرت کی نعمتوں سے یکسر محروم کر دیا جائے گا۔

▪2. رحمٰن و رحیم خدائے پاک اس سے بات تک نہ کرے گا۔

▪3. اس کی نظرِ کرم و رحمت سے بھی محروم رہے گا۔

▪4. گناہوں کی آلائشوں سے بھی وہ پاک نہیں کیا جائے گا۔

▪5. اس کے علاوہ اسے درد ناک عذاب دیا جائے گا۔