🌹 صبر کی تعریف:

صبر کے لغوی معنیٰ ہیں روکنا، برداشت کرنا، ثابت قدم رہنا یا باندھ دینا۔

⚡ اور شریعت کی اصطلاح میں
مصیبت کے وقت گھبراہٹ و ناگواری سے روکنے اور زبان پر حرف شکایت نہ لانے اور اعضائے جسم کو پرسکون رکھنے مثلا:
گالوں پر مارنے، سینہ کوبی کرنے اور گریبان پھاڑنے جیسے امور سے نفس کو روکے رکھنے کا نام صبر ہے۔

⚡ صبر کی تعریف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ
صبر نفس کے خصائل میں سے ایک ایسی خصلت کا نام ہے جس کی وجہ سے وہ ہر اس کام سے باز رہتا ہے جو غیر مستحسن (ناپسندیدہ) اور قبیح (بُرا) ہو گویا یہ نفس کی قوتوں میں سے ایسی قوت ہے جو اسے اصلاح و درستگی پر قائم رکھتی ہے۔

⚡ حقیقی صبر وہ ہے جو کسی صدمے کی ابتداء میں ہی اختیار کیا جائے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہ عظیم حقیقت بھی بتائی کہ:

بے شک صبر (تو وہ ہے جو) کسی صدمے کی ابتداء میں کیا جائے۔
(صحیح بخاری)

⚡ حضرت ذوالنون کہتے ہیں:
صبر کا مطلب خلافِ شرع چیزوں سے دوری اختیار کرنا، مصیبت و آزمائش سے بھرے لقموں کو نگلنا اور روزی روٹی کے معاملے میں فقر و فاقہ میں مبتلا ہونے کے باوجود بے نیازی کا اظہار کرنا ہے۔

⚡جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے صبر کے بارے میں پو چھا گيا تو انہوں نے کہا:
بغیر منہ بنائے اور ناگواری کا اظہار کیے کڑوے گھونٹ کو حلق سے نیچے اتار لینے کا نام صبر ہے۔

⚡اور بعض نے کہا ہے کہ حسنِ ادب کے ساتھ مصیبت کو برداشت کر لینے کا نام صبر ہے۔

▪ صبر کے عمل میں ارادے کی مضبوطی اور عزم کی پختگی ضروری ہے۔ بے کسی، مجبوری اور لاچاری کی حالت میں کچھ نہ کر سکنا اور رو کر کسی تکلیف و مصیبت کو برداشت کر لینا ہر گز صبر نہیں ہے بلکہ صبر کا تانا بانا استقلال و ثابت قدمی سے قائم رہتا ہے۔ اس وصف کو قائم رکھنا ہی صبر ہے۔ مسلمان کی پوری زندگی صبر و شکر سے عبارت ہے۔ دین اسلام کی ہر بات صبر و شکر کے دائرے میں آ جاتی ہے۔