[right]
[size=5]



🌹 شرم وحیا ازروئے قرآن:


🌿 کہہ دیجیے میرے پروردگار نے ہر قسم کی اعلانیہ اور پوشیدہ بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے۔
(سورة الاعراف:33 )

🌿شیطان تمھیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے۔
(سورہ البقرہ: 268)

🌿 یقیناً اللہ عدل، نیکی، قرابتداروں کا حق ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برے کاموں اور زیادتی سے منع کرتا ہے۔
(سورہ النحل: 90)

🌿 جو لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے گروہ میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کیلئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔
(سورةالنور:19)

🌿 اے اہل ایمان! شیطان کے نقش قدم کی پیروی مت کرو۔ اور جو کوئی شیطان کے نقش قدم کی پیروی کرے گا تو بلاشہ شیطان تو بے حیائی اور گناہ کے کاموں کا حکم دیتا ہے۔
(سورة النور:21)

🌿 مومنین سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرم گاہ کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے بے شک اللہ ان کے کاموں سے خوب واقف ہے۔
(سورہ النور: 30 )

🌿 اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہو جائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں۔ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے، بھائی، بھائیوں کے بیٹے، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں، اپنے مملوک، وہ زیر دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے۔ اے مومنو! تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے۔
(سورہ النور:31)



: 🌹 شرم و حیا حدیث کی روشنی میں:



حیا انسان کی فطری صفت ہے چونکہ دین اسلام ایک فطری دین ہے، اس لئے اس میں حیا کی بہت تعلیم دی گئی ہے۔


🌷 فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:
ہر دین کی ایک امتیازی علامت ہوتی ہے اور اسلام کا امتیاز حیا ہے۔
(ابن ماجہ)

🌷 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
حیا اور ایمان جڑواں ہیں اگر ایک اُٹھ جائے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے۔
(بیہقی)

🌷 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔
(بیہقی)

⚡مراد یہ ہے کہ مثلا آپ ٹی وی دیکھ رہے ہیں یا انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں آپ کے آس پاس کوئی نہیں ہے، کسی کی آپ پر نگاہ نہیں ہے آپ جو چاہیں(بیہودگی) دیکھ سکتے ہیں۔ تب بھی اللہ تو آپ کو دیکھ ہی رہا ہے۔ اس وقت اللہ سے حیا ہی ایمان ہے اور یہی حیا ایک مومن سے مطلوب ہے۔

🌷 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک نابینا صحابی تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام المومنین (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا) سے فرمایا:
اندر جاؤ، انہوں نے کہا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ تو نابینا ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وہ نابینا ہیں تم تو نہیں ہو۔
(ترمذی)

🌷 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
حیا ایمان سے ہے اور ایمان کا بدلہ جنت ہے اور بے حیائی برائی کی جڑ ہے اور برائی کا بدلہ ٹھکانہ ہے۔
(ترمذی)

🌷ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں حضرت ابوسعید الخدریؓ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تخلیہ میں بیٹھی ایک کنواری دوشیزہ سے بھی کہیں بڑھ کر صاحبِ حیا تھے۔ حضورؐ کو جب کوئی چیز ناگوار گزرتی تو ہم آپؐ کے چہرے سے بھانپ لیا کرتے تھے۔
(بخاری و مسلم)

🌷 انسان کے ہر عضو کا زنا ہے وہ اسے پا لے گا۔ آنکھ کا زنا (غیر محرم کو) دیکھنا، کان کا زنا باتیں سننا، ہاتھ کا زنا چُھونا، پاؤں کا زنا (غیر محرم) کی طرف جانا، زبان کا زنا گفتگو کرنا جبکہ دل اس کی خواش اور تمنا کر رہا ہو۔
حدیثِ مبارکہ


▪نامحرم عورت کو چھونے میں اس قدر احتیاط رکھی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی کسی نامحرم عورت کو نہیں چھوا۔

🌷 حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے عورتوں کی بیعت کی کیفیت کی خبر دی کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی کسی عورت کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوا۔ ہاں! جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیعت لیتے اور عورت (زبانی) عہد کر لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (زبان سے) فرما دیتے جاؤ میں نے تجھے بیعت کر لیا۔
(صحیح مسلم)

▪ بطور مثال حیا کی اہمیت کا اندازہ اس واقعے سے لگائیں کہ غزوہ احد کے موقعے پر ایک خاتون کا جوان بیٹا شہید ہوا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے بیٹے کے اخروی انجام کے بارے میں پوچھنے آئیں۔ تو لوگوں نے کہا۔ اس کا جوان بیٹا مرا اور یہ اس طرح لپٹی آئی ہیں۔ تو ان خاتون نے جواب دیا۔ میں نے اپنا بیٹا کھویا ہے ایمان نہیں۔