🌹 پیکرِ شرم و حیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ:


پیکرِ شرم و حیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ جنہوں نے اسلام میں آنے سے پہلے بھی کبھی شراب نہ پی۔ نہ کسی کو گالی دی، نہ کبھی برا کہا۔ ایسا عظیم انسان کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔

▪ جیسا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ہے:
میں بند کمرے میں غُسل کرتا ہوں تو اللہ سے حیاء کی وجہ سے سِمٹ جاتا ہوں۔
(مرقاۃ المفاتیح)

▪ ابنِ عساکِر نے حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے رِوایت کیا کہ
آقائے دو جہاں صلی ﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:
حیا ایمان سے ہے اور عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ میری اُمّت میں سب سے بڑھ کر حیا کرنے والے ہیں۔
(اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِی)

▪ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر میں اپنی پنڈلیاں کھولے بیٹھے تھے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حاضری کی اجازت چاہی، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بلا لیا اور اسی طرح لیٹے رہے۔ پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بھی بلالیا اور اسی طرح لیٹے رہے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی، تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو درست فرما لیا۔ پھر جب لوگ چلے گئے تو میں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے عرض کیا کہ ابو بکر آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنبش نہ کی۔ اسی طرح لیٹے رہے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تب بھی لیٹے رہے اور پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو درست کر لیا۔ (تو اس کا کیا سبب ہے؟) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میں اس شخص سے کیوں نہ حیا کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
ایک اور روایت میں ہے:
کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں ۔اس ذات کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے فرشتے جس طرح اللہ اور اس کے رسول سے حیا کرتے ہیں، اسی طرح عثمان رضی اللہ عنہ سے حیا کرتے ہیں۔ اگر وہ اندر آجاتے تو تم میرے قریب ہوتیں تو وہ بات نہ کرتے اور اپنا سر اٹھاتے۔ حتیٰ کہ باہر چلے جاتے۔


▪ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیوی کی باندی تھی۔ اس کا بیان ہے کہ
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے غسل کی فراغت کے بعد جب میں ان کے کپڑے لے کر حاضر ہوتی تو مجھ سے فرماتے میرے جسم کی طرف مت دیکھنا! یہ تمہارے لئے جائز نہیں ہے۔

▪ایک روایت میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تنہائی اور بند کمرے میں بھی برہنہ نہیں ہوتے تھے۔

▪ اسی طرح ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند صحابہ کے ہمراہ ایک مقام پر کھڑے تھے۔ جہاں گھٹنوں تک پانی تھا۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو آپ پاجامے کے پائنچے اٹھائے بغیر آپ کے پاس چلے گئے۔ یعنی شرم و حیا کی وجہ سے آپ نے سب کے سامنے گھٹنوں تک پائنچے اٹھانا بھی گوارانہ کیا۔

▪ ابن عساکر کی روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کرنے کے بعد میں نے کبھی اپنا سیدھا ہاتھ اپنی شرمگاہ کو نہیں لگایا۔

▪ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیا ہی تھا، جس نے آپ کو فتنہ کے وقت بھی بلوائیوں (سبائیوں) سے جنگ کرنے اور لڑنے سے باز رکھا۔حضرت زبیر رضی اللہ عنہ، طلحہ رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ سے ان بلوائیوں سے لڑنے کی اجازت چاہی مگر آپ نے یہ کہہ کر انہیں روک دیا کہ:
میں شہر نبی میں اپنی خاطر ایک بھی مسلمان کا خون بہانا نہیں چاہتا۔ میرا سب سے بڑا مددگار وہ ہے جو اپنے ہاتھ اور اسلحہ کو روکے رکھے۔

▪ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نہ صرف گھر سے باہر جلوت میں سراپا حیا تھے۔ بلکہ خلوت میں بھی شرم و حیا کا پیکر تھے۔حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے سامنے جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حیا کا ذکر آیا، تو انہوں نے فرمایا:
اگر کبھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نہانا چاہتے تو دروازہ کو بند کر کے کپڑے اتارنے میں اس قدر شرماتے کہ پشت بھی سیدھی نہ کر سکتے تھے