🌹 سر اور اس کے قریبی اعضاء کی حفاظت:


نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بتلایا کہ اللہ سے حیاء کیسے ہوتی ہے۔

✨ چنانچہ فرمایا:
کہ تو اپنے سر کی حفاظت کرے اور سر کو جن چیزوں نے محفوظ کیا ہوا ہے۔

یہاں حفاظت کرنا سے مراد سر کے ارد گرد جن چیزوں نے اسے گھیرا ہوا ہے، حفاظت کرنا ہے۔


💥1. سوچ کی حفاظت:

سوچ کی حفاظت، اپنے دماغ کے خیالات اور اپنی فکر کی حفاظت سے مراد فکر کی گندگی سے اپنے آپ کو بچانا ہے۔

بعض اوقات جب انسان روحانی طور پر مریض بنتا ہے تو فکر بیمار ہو جاتی ہے، سوچ بیمار ہو جاتی ہے، چنانچہ ہر وقت دماغ میں گناہوں کے خیالات رہتے ہیں۔ اٹھتے ہوئے بھی اور بیٹھتے ہوئے بھی، سوتے ہوئے بھی اور جاگتے ہوئے بھی، دماغ میں ہر وقت شہوت بھری ہوتی ہے۔ اس کو فکر کی گندگی کہتے ہیں۔
اگر ایسا ہے تو یہ انسان اللہ رب العزت کے ہاں برگزیدہ انسان نہیں ہے کیونکہ اس کی تو سوچ ہی ناپاک ہے۔ اس کا باطن ناپاک ہے۔ اسے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔

▪سوچ کی بربادی کے دو اسباب:

دو چیزوں نے انسان کی سوچ کو برباد کر دیا ہے۔

✨1. مال
✨2. جمال

⚡1.مال
مال نے اسطرح کہ انسان کے پاس جتنا مال ہوتا ہے وہ اسے خرچ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ اکثر و بیشتر اپنی ضرورت کو نہیں دیکھتا بلکہ اپنی خواہش کو دیکھتا ہے۔
ضرورت ایک حد کی ہوتی ہے جبکہ خواہشات کی کوئی حد نہیں ہوتی اور یہی خواہشات کے پیچھے بھاگتے انسان اگر ذرا سا بھی حدود سے نکلنے لگے تو شیطان کے بچھائے جال میں جلدی پھنس سکتا ہے۔

⚡2 .جمال
دوسری چیز جس نے سوچ کو خراب کر رکھا ہے وہ جمال ہے۔ آنکھ خوبصورت سے خوبصورت چیز کو دیکھنے کیلیے اٹھتی ہے۔
آجکل کے زمانے میں اپنی نگاہ کو کنٹرول کرنا ایک مشکل کام ہے۔ جو انسان اپنی نظر غیر محرم سے بالکل ہٹا لے، اس عمل پر اس کو قلب کا نور مل جاتا ہے۔

حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو بندہ غیر محرم سے اپنی نگاہوں کو ہٹائے گا، اللہ تعالیٰ اس کی عبادت میں لذت عطا فرمائے گا اور عبادت میں لذت کا ملنا یہ ایمان کامل کی دلیل ہے۔ اسی پر نسبت ملتی ہے ۔
ہزاروں لوگ ایسے ہیں جن کے اندر باقی خامیاں کم ہیں اور وہ صرف نگاہ کی بد پرہیزی کی وجہ سے اللہ سے دور ہیں۔ اس گناہ سے بچنے کی بہت ضرورت ہے۔


💥2. نظر کی حفاظت:

دوسری چیز جو سر کے قریب ہے وہ آنکھ ہے۔ انسان غیر محرم کی طرف قطعاً آنکھ نہ اٹھائےحتیٰ کہ ان کا کپڑا بھی نہ دیکھے۔ ان کے برقعے پر بھی نگاہ نہ پڑے کہ وہ کیسا ہے۔ ہمارے اکابر اپنی نگاہوں کی بہت حفاظت کرتے ہیں ان کی نگاہیں ہر وقت نیچی رہتی ہیں۔
مثال کے طور پر

▪عطا بن زید رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ:
تم عورتوں کی پشت کی طرف بھی مت دیکھو۔

▪حسان بن ابی سنان رحمتہ اللہ علیہ ایک مرتبہ بازار سے کوئی چیز خریدنے کیلیے گئے تو واپسی پر بیوی نے ہنسی مذاق میں کہہ دیا کہ آج آپ بازار گئے تو آپ نے وہاں کتنی عورتوں کو دیکھا؟؟؟
انہوں نے جواب میں فرمایا:
واللہ میں نے بھرے بازار میں اپنے پاؤں کے انگوٹھوں کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔

▪ چنانچہ بزرگوں نے تو یہاں تک فرمایا کہ:

آدمی کو غیر محرم عورتوں کی طرف دیکھنے کا موقع ہو مگر اللہ کی رضا کیلیے نہ دیکھے تو ہر نظر کے ہٹانے پر اللہ رب العزت جنت میں ایک مرتبہ اسے اپنے چہرے کا دیدار عطا فرمائیں گے، کتنا بڑا انعام ہے۔


💥3. کان کی حفاظت:

سر کے نزدیک تیسری چیز کان ہیں۔ اس کی بھی حفاظت کرنی چاہیے۔ان کانوں کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ ہم ان کانوں سے کوئی خلافِ شرع بات نہ سنیں۔

⚡چغلی اور غیبت نہ سنیں۔
⚡موسیقی نہ سنیں۔
⚡غلط اور بیہودہ باتیں نہ سنیں۔




💥4. ناک کی حفاظت:

چوتھی چیز ناک ہے۔ ناک کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ ہم کوئی خلاف شرع چیز نہ سونگھیں۔ مثال کے طور پر غیر محرم نے جسم پر خوشبو لگائی جو مرد قریب ہو گا سونگھے گا، کبیرہ گناہ ہو گا۔ اسے شریعت نے منع کیا ہے۔

✨ حدیث پاک میں آیا ہے کہ:
جو عورت ایسی خوشبو لگائے جو پھیلنے والی ہو اور پھر باہر نکلے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا۔
یہ عورت ایسی ویسی ہے۔

✨ ہمارے اکابر تو اتنی احتیاط کیا کرتے تھے کہ:

▪ابو موسیٰ اشعریٰ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
غیر محرم کے جسم کی خوشبو سونگھنے سے مردار کی بو سونگھ لینا میری نظر میں زیادہ بہتر ہے۔


💥5. زبان کی حفاظت:
زبان بھی سر کے قریب ہے۔ انسان اس کی بھی حفاظت کرے اور خاص طور پر:

⚡ فحش گوئی نہ کریں۔
⚡ نا محرم کو متوجہ کرنے کو لہجے اور الفاظ و انداز نہ بدلیں۔
⚡غیبت، چغلی، جھوٹ، بہتان، تہمت وغیرہ سے بچیں۔

▪ سیدنا صدیقِ اکبرؓ فرمایا کرتے تھے کہ
جسم کا ہر عضو اللہ رب العزت سے زبان کی شکایت کرتا ہے:
اے اللہ اس کو ٹھیک رکھنا، یہ اگر ٹھیک رہی تو ہم ٹھیک رہیں گے اور اگر یہ خراب ہو گئی تو ہم خراب ہو جائیں گے۔

▪حضرت علیؓ فرماتے تھے کہ
انسان اپنی زبان کے نیچے چھپا ہوا ہے۔
کہ جب تک بات نہ کرے اس وقت تک اس کا پتہ نہیں چلتا بس بولے گا تو اپنی حقیقت کھولے گا۔

▪حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
اس کا سائز تو چھوٹا ہے مگر اس سے جو گناہ ہوتے ہیں۔ وہ بہت بڑے بڑے ہوتے ہیں۔

▪ابو حیان تمیمی رحمتہ علیہ علیہ فرماتے تھے کہ
آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے قدموں کی بجائے اپنی زبان کی حفاظت زیادہ کرے۔


▪ اس کے علاوہ جسم کے باقی اعضاء کے معاملے میں بھی اللہ سے حیا کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ حرام کمائی سے دور رکھا جائے کہ جب پیٹ میں حرام کا لقمہ جاتا ہے تو ایک ایسا ٹشو پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس وقت تک پیٹ میں گٗدگُدی کرتا رہتا ہے جب تک کہ انسان گناہ نہ کر لے۔